ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہینم گبرائسس نے ایک پریس بریفننگ کے دوران کہا کہ ہمیں ہنگامی بنیادوں پر امیر ممالک میں موجود ویکسینز کی خوراکوں کی اکثریت کو کم آمدنی ممالک تک پہنچا دیں۔
عالمی ادارے کے سنیئر مشیر ڈاکٹر بروس ایلورڈ نے بتایا کہ یہ مطالبہ دسمبر تک دنیا کی 40 فیصد آبادی کی ویکسینیشن کے ٹیڈروس ایڈہینم گبرائسس کے منصوبے کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بوسٹر شاٹس کی جانب اس وقت بڑھنا چاہیے جب پوری دنیا اس مقام پر نہ پہنچ جائے جب بزرگ آبادی، امراض کے شکار افراد، صف اول میں رہ کر کام کرنے والوں کو ویکسینز سے تحفظ حاصل نہیں ہوجاتا۔
ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ پوری دنیا کی ویکسینیشن کورونا وائرس کی وبا کے خاتمے کے لیے انتہائی اہم ہے۔
کورونا وائرس کے کیسز جتنے زیادہ ہوں گے وائرس میں میوٹیشنز کا امکان اتنا زیادہ ہوگا اور نئی اقسام زیادہ متعدی اور خطرناک ہوسکتی ہیں۔
اس کی مثال کورونا کی قسم ڈیلٹا ہے جو اب تک کی سب سے زیادہ متعدی قسم ہے اور اس وقت وہ متعدد ممالک میں بالادست قسم بن چکی ہے۔
ڈاکٹر بروس ایلورڈ نے کہا کہ پوری دنیا اس وقت وبا کے درمیان میں ہے اور ہم ایک کے بعد ایک نئی قسم کو ابھرتے دیکھ رہے ہیں، ہم اس وقت اس سے باہر نہیں نکل سکتے جب تک پوری دنیا میں ویکسینیشن کوریج مساوی نہیں ہوتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت اگر آپ دیکھیں تو دنیا بھر میں امیر ترین اور متوسط آمدنی والے ممالک میں ویکسینیشن کی شرح زیادہ ہے اور وہ کم آمدنی والے ممالک کے مقابلے میں ویکسینز کی عالمی سپلائی کا زیادہ حصہ اپنی جانب کھینچ رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے یہ مطالبہ اس وقت کیا جب اسرائیل کی جانب سے بزرگ آبادی کو بوسٹر شاٹ دینے کا اعلان کیا۔
ڈومینکن ری پبلک کی جانب سے بھی اپپنے لوگوں کو بوسٹر ڈوز دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ اس کے پڑوسی ملک ہیٹی کو حال ہی میں ویکسین کی اولین کھیپ موصول ہوئی ہے۔