امپرئیل کالج کے زیرتحت ہونے والی ری ایکٹ 1 تحقیق کے نتائج 24 جون سے 12 جولائی کے درمیان انگلینڈ میں لگ بھگ ایک لاکھ افراد کے سواب ٹیسٹوں پر مبنی تھے۔
اس عرصے کے دوران 0.63 فیصد افراد کووڈ سے متاثر ہوئے یعنی ہر 158 میں سے ایک فرد۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اگرچہ ویکسینیشن مکمل کرانے والے چند افراد کووڈ 19 سے متاثر ہوسکتے ہیں مگر نتائج سے سابقہ ڈیٹا کی تصدیق ہوتی ہے جن کے مطابق ویکسین سے بیماری کے خلاف مضبوط تحفظ ملتا ہے۔
تحقیق میں شامل ویکسینیشن کے بعد جن افراد میں کووڈ کی تصدیق ہوئی، ان میں سے اکثر ڈیلٹا قسم کا شکار ہوئے تھے۔
ڈیٹا کو دیکھتے ہوئے محققین کا تخمینہ ہے کہ مکمل ویکسینیشن کے بعد لوگوں میں ویکسین استعمال نہ کرنے والے افراد کے مقابلے میں کووڈ کی تشخیص کا خطرہ 50 سے 60 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ ویکسینیشن کے بعد اگر کوئی کووڈ سے متاثر ہوتا ہے تو اس سے وائرس کا دیگر تک پھیلاؤ کا امکان بھی کم ہوتا ہے۔
محققین نے کہا کہ کوئی ویکسین 100 فیصد مؤثر نہیں اور بیماری کا خطرہ برقرار رہتا ہے تو ویکسینیشن کے بعد بھی لوگوں کو احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل سنگاپور میں ہونے والی ایک تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ ویکسینیشن مکمل کرانے والے افراد اگر کووڈ کی قسم ڈیلٹا سے متاثر ہو جائیں تو بھی ان میں بیماری کی معتدل یا سنگین شدت کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ویکسینیشن سے بریک تھرو انفیکشنز (ویکسینیشن کے بعد کووڈ سے متاثر ہونے والے مریضوں کے لیے استعمال ہونے والی طبی اصطلاح) کی صورت میں کووڈ سے منسلک ورم کا خطرہ کم ہوتا ہے، علامات کم نظر آتی ہیں بلکہ بغیر علامات والی بیماری کا امکان زیادہ ہوتا ہے اور کلینکل نتائج بہتر رہتے ہیں۔
اس تحقیق میں 18 سال یا اس سے زائد عمر کے 218 افراد کا تجزیہ کیا گیا تھا جو ڈیلٹا قسم سے بیمار ہوئے تھے اور انہیں 5 ہسپتالوں یا طبی مراکز میں داخل کرایا گیا۔
ان میں سے 84 افراد کو کووڈ سے بچاؤ کے لیے ایم آر این اے ویکسینز استعمال کرائی گئی تھی اور 71 کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی تھی۔
130 مریضوں کی ویکسینیشن نہیں ہوئی تھی جبکہ باقی 4 کو دیگر ویکسینز استعمال کرائی گئی تھیں۔