مگر اب فائزر اور بائیو این ٹیک نے ویکسین کی افادیت کے دورانیے کے حوالے سے نیا ڈیٹا جاری کیا ہے جس کے مطابق ویکسین کے استعمال کے 6 ماہ بعد بیماری کی سنگین شدت اور ہسپتال میں داخلے کے خلاف تو ٹھوس تحفظ برقرار رہتا ہے، مگر مجموعی طور پر وائرس کے خلاف ویکسین کی افادیت گھٹ جاتی ہے۔
کمپنیوں کی جانب سے یہ ڈیٹا پری پرنٹ سرور پر جاری کیا گیا ہے، جس سے ویکسین کی افادیت میں بتدریج کمی کا عندیہ ملتا ہے۔
اس تحقیق کے لیے دنیا بھر سے فائزر ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے 45 ہزار افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسین کی 2 خوراکوں کے استعمال کے بعد ابتدائی 2 ماہ تک لوگوں کو کووڈ کے خلاف 96 فیصد تک تحفظ ملا۔
مگر اس کے بعد ہر 2 ماہ میں ویکسین کی افادیت کی شرح میں 6 فیصد کمی آئی اور 6 ماہ بعد وہ گھٹ کر 84 فیصد تک پہنچ گئی۔
یعنی اگر ویکسین کی مجموعی افادیت میں ہر 2 ماہ بعد 6 فیصد کمی آتی ہے تو ویکسینیشن کے 18 ماہ بعد وہ 50 فیصد سے نیچے جاسکتی ہے۔
تاہم ویکسینیشن کے 6 ماہ بعد سنگین علامات جیسے خون میں آکسیجن کی کمی یا ہسپتال میں داخلے کے خلاف ویکسین کی افادیت 97 فیصد رہی۔
ویکسین استعمال کرنے والے ان افراد پر کمپنی کی جانب سے تحقیق کو مزید جاری رکھا جائے گا تاکہ آنے والے عرصے میں ویکسین کی افادیت کی شرح کی زیادہ وضاحت کی جاسکے۔
دوسری جانب فائزر کی جانب سے ویکسین کی تیسری خوراک کے اثرات سے متعلق بھی ایک تحقیق کے نتائج جاری کئے گئے ہیں۔
تحقیق میں بوسٹر شاٹ سے کورونا کی نئی قسم ڈیلٹا کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی شرح میں اضافے کا جائزہ لیا گیا۔
نتائج سے دریافت ہوا کہ تیسری خوراک سے ڈیلٹا کے خلاف 18 سے 55 سال کی عمر کے افراد میں اینٹی باڈیز کی سطح میں 5 گنا سے زیادہ اضافہ ہوجاتا ہے۔
65 سے 85 سال کی عمر کے افراد میں بھی بوسٹر شاٹ کے مدافعتی ردعمل کی جانچ پڑتال کی گئی تھی جو پہلے سے زیادہ ٹھوس اور دوسری خوراک کے مقابلے میں 11 گنا زیادہ بہتر قرار پایا۔