خواتین کو ہراساں کرنے والوں کو سرعام شرمندہ کرکے سچے مرد بنیں، صبا قمر
اداکارہ صبا قمر نے ملک بھر میں خواتین کے خلاف تشدد و قتل اور غارت گری کے بڑھتے واقعات پر اپنے مرد مداحوں کو مشورہ دیا کہ اگر وہ حقیقی مرد ہیں تو وہ ایسے درندہ صفت لوگوں کے خلاف آواز اٹھائیں جو خواتین پر تشدد کرتے ہیں۔
اداکارہ نے انسٹاگرام اسٹوری میں لکھا کہ ان کی ریڑھ کی ہڈی میں اس وقت کپکپی پھیل گئی جب انہیں کسی نے بتایا کہ ہم سب خواتین نیا ہیش ٹیگ بننے کے لیے صرف کسی ایک درندہ صفت مرد کی دوری پر ہیں۔
اداکارہ نے اپنے خوف کو بیان کرتے ہوئے مرد حضرات سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے درندہ صفت مرد حضرات کو تحفظ دینا چھوڑ دیں اور بھائی بھائی کا کھیل بند کرکے ان لوگوں کو سر عام پشیماں کرنا شروع کریں جو خواتین کے خلاف تشدد اور انہیں ہراساں کرنے میں ملوث ہیں۔
اداکارہ نے اپنی اسٹوری میں مرد حضرات سے مخاطب ہوتے ہوئے لکھا کہ اگر آپ مرد ہیں اور آپ نے زندگی میں کبھی کسی ایک خاتون کا بھی تحفظ کیا ہے تو برائے مہربانی اپنے سرکل میں موجود درندہ صفت لوگوں کو سامنے لانے کے لیے انہیں سرعام شرمندہ کرنا شروع کریں۔
صبا قمر نے لکھا کہ برائے مہربانی، بھائی بھائی کا کھیل بند کریں اور حقیقی مرد بن کر درندہ صفت لوگوں کے خلاف آواز اٹھائیں۔
اداکارہ نے مزید لکھا کہ اگر آپ درندہ صفت افراد کو سرعام شرمندہ نہیں کر سکتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ انہیں یا تو تحفظ فراہم کر رہے ہیں یا پھر انہیں غلط کام کرنے کا موقع فراہم کر رہے ہیں۔
مذکورہ اسٹوری کے علاوہ اداکارہ نے اپنی پوسٹ میں اسلام آباد میں حال ہی میں قتل کی گئی سابق سفارت کار کی بیٹی نور مقدم کے حوالے سے بھی پوسٹ کی اور لکھا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب کسی حیوان نے بیہمانہ طریقے سے کسی معصوم انسان کی زندگی لی ہو۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں سوال کیا کہ آخر ہم سب کب تک ایسی بدصورتیوں اور مظالم کو نظر انداز کرکے زندگی گزارتے رہیں گے؟
ساتھ ہی انہوں نے نور مقدم جسٹس کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔
صبا قمر کے علاوہ بھی کئی شوبز شخصیات نے نور مقدم کے بیہمانہ قتل کے خلاف آواز اٹھائی ہے جب کہ سوشل میڈیا پر بھی انہیں انصاف دلانے کے لیے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کر رہے ہیں۔
سابق سفارت کار شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کو 20 جولائی کو ملزم ظاہر جعفری نے قتل کیا تھا، جس کے بعد مقتولہ کے اہل خانہ کی جانب سے مقدمہ دائر کروانے کے بعد ملزم کو گرفتار کرلیا گیا تھا جو اب جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے ہے۔