برطانیہ کی لیورپول یونیورسٹی کی اس تحقیق میں کووڈ کے مریضوں پر مختصر اور طویل المعیاد بنیادوں پر مرتب ہونے والے طبی اثرات کے بارے میں تفصیلات بتائی گئیں۔
اس مقصد کے لیے برطانیہ کے 300 سے زیادہ ہسپتالوں میں کووڈ کے باعث زیرعلاج رہنے والے 70 ہزار سے زیادہ مریضوں کے ڈیٹا کو تحقیق کے لیے استعمال کیا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے کووڈ کے ہر 2 میں سے ایک مریضوں کو دیگر طبی پیچیدگیوں کا سامنا ہوا جن میں گردوں اور پھیپھڑوں کے مسائل سب سے عام تھے، مگر دماغی و ذہنی اور دل کی شریانوں سے جڑے مسائل بھی کافی بڑے پیمانے پر رپورٹ ہوئے۔
ان طبی پیچیدگیوں کی شرح ان جوان افراد مں عام تھی جو پہلے صحت مند تھے۔
ان میں 19 سے 29 سال کے مریضوں کی شرح 27 فیصد اور 30 سے 39 سال کے عمر کے افراد کی تعداد 7 فیصد تھی، جن کو کووڈ 19 کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج رہنے کے بعد کم از کم ایک پیچیدگی کا سامنا ہوا۔
طبی جریدے دی لانسیٹ میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ پالیسی سازوں کو کووڈ کو شکست دنے والے افراد کی طویل المعیاد بنیادوں پر نگہداشت کے منصوبوں کو ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔
محققین نے کہا کہ نتائج موجودہ نظریے کے مخالف ہے کہ کووڈ 19 صرف ان افراد کے لیے خطرناک ہے جن کو پہلے سے کسی بیماری کا سامنا یے ہا معمر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں داخلے کے وقت مرض کی شدت سے جوان افراد میں بھی پیچیدگیوں کی پیشگوئی کی جاسکتی ہے، تو ان پیچیدگیوں کی روک تھام بنیادی حکمت عملی ہونی چاہیے یعنی ویکسینیشنن کے ذریعے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ پیچیدگیاں خواتین کے مقابلے میں مردوں میں زیادہ ہوتی ہیں۔