لائف اسٹائل

کوئی سمجھائے مغربی طرز کا لباس پہننا کیوں لازمی ہے؟ سیمی راحیل کا سوال

سینئر اداکارہ نے ہم اسٹائل ایوارڈز میں اداکاراؤں کے لباس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں مفید مشورے بھی دے ڈالے۔

سینئر اداکارہ سیمی راحیل نے 4 جولائی کو ہم اسٹائل ایوارڈز شو کی تقریب میں مغربی طرز کا لباس پہننے پر اداکاراؤں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان سے سوال کیا ہے کہ کوئی انہیں سمجھادے کہ آخر ویسٹرن فیشن کے کپڑے پہننا ہی کیوں لازمی ہے؟

ہم اسٹائل ایوارڈز شو کی تقریب میں علیزے شاہ اور آئمہ بیگ سمیت دیگر اداکاراؤں کو مغربی انداز کے لباس پہننے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ایوارڈ شو کی تقریب کی تصاویر سامنے آنے کے بعد جہاں لوگوں نے اداکاراؤں پر پاکستانی ثقافت اور فیشن کے برعکس لباس پہننے پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا، وہیں شوبز انڈسٹری کے لوگ بھی ان پر تنقید کرتے دکھائی دیے۔

یہ بھی پڑھیں: ہم اسٹائل ایوارڈز کے ریڈ کارپٹ پر اداکاراؤں کے جلوے

ایسی ہی شوبز شخصیات میں سینئر اداکارہ سیمی راحیل بھی ہیں، جنہیں ہم اسٹائل ایوارڈز کی تقریب میں اداکاراؤں کا لباس پسند نہیں آیا۔

سیمی راحیل نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں ہم اسٹائل ایوارڈز کی تقریب میں خواتین کے لباس پر پوسٹ کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کوئی انہیں سمجھادے کہ یہ کیوں لازمی بن گیا ہے کہ مغربی طرز کا لباس ہی پہنا چائے؟ اور کوئی انہیں یہ بھی سمجھائے کہ لوگوں کے لباس پہننے کی ترجیحات کو کیا ہوگیا ہے؟

اداکارہ نے ایوارڈز کے ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا ہماری اپنی کوئی ثقافتی پہچان نہیں ہے؟

ساتھ ہی انہوں نے اپنی پوسٹ میں ماڈرن سوچ پر بھی بات کی اور کہا کہ انگریزی بولنے اور مغربی لباس پہننے سے ماڈرن سوچ نہیں آتی بلکہ یہ اپنے اندر اور اچھی تعلیم و تربیت سے ہی آتی ہے۔

اپنی پوسٹ میں سیمی راحیل نے علیزے شاہ کو کچھ ٹپس بھی دیں اور انہیں بتایا کہ اگر وہ مذکورہ ایوارڈ شو کی ریہرسل اونچی ایڑی والے جوتوں کے بجائے سادہ جوتوں میں کرتیں تو مزید خود اعتماد دکھائی دیتیں۔

ساتھ ہی انہوں نے گلوکارہ آئمہ بیگ کو بھی مفت میں مشورے دیتے ہوئے انہیں تجویز دی کہ وہ ڈانس کی تربیت لیں۔

سیمی راحیل نے ہم اسٹائل ایوارڈز شو میں پرفارمنس کرنے والی سینئر اداکارہ ریشم کے فیشن کی تعریف کرتے ہوئے علیزے شاہ اور آئمہ بیگ کو ان سے سیکھنے کا مشورہ بھی دیا۔

شمالی وزیرستان: دہشت گردوں کے حملے میں 3 جوان شہید

افغان مہاجرین کی متوقع آمد: پاکستان کا ’ایرانی ماڈل‘ اپنانے کا امکان

کیا واقعی حریم شاہ ہنی مون کے لیے ترکی پہنچ گئیں؟