یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب مختلف رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ بچوں اور نوجوانوں سے کووڈ 19 کے پھیلاؤ کی شرح بالغ افراد جتنی ہی ہوتی ہے۔
اب تک دنیا کے مختلف ممالک جیسے سنگاپور، امریکا اور یورپ وغیرہ میں 12 سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں کے لیے کووڈ ویکسینز استعمال کرنے کی منظوری دی گئی ہے، تاہم اس سے کم عمر بچوں کے لیے ابھی ویکسینیشن نہیں ہورہی۔
4 جون کو سائنوویک بائیوٹیک کے چیف ایگزیکٹو ین وائی ڈونگ نے چینی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کمپنی کی جانب سے بچوں میں ایک کلینکل تحقیق کی گئی تھی جس کا آغاز 2021 کے شروع میں کیا گیا تھا، جس کے پہلے اور دوسرے مرحلے کے کلینیکل ٹرائلز مکمل ہوگئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سیکڑوں کیسز سے ثابت ہوا کہ ویکسینیشن کے بعد 3 سے 17 کی عمر کے گروپ کو بھی 18 سال کے بالغ افراد کے گروپ جتنا تحفظ ملا۔
عالمی ادارہ صحت نے حال ہی میں سائنو ویک ویکسین کو بالغ افراد کے لیے استعمال کرنے کی ہنگامی منظوری دی تھی۔
انہوں نے ٹرائلز میں شامل بچوں کی تعداد کے بارے میں نہیں بتایا تاہم ان کا کہنا تھا کہ ویکسین بچوں میں بالغ افراد جتنی مؤثر اور محفوظ ثابت ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہی ویکسین، اتنی ہی مقدار میں 3 سے 17 سال کی عمر کے بچوں کے لیے استعمال ہوسکتی ہے۔
خیال رہے کہ بچوں میں عموماً کووڈ 19 سے متاثر ہونے پر علامات کی شدت معمولی ہوتی ہے۔
انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ بچوں کی ویکسینیشن کا عمل کب شروع ہوگا، چینی حکام پہلے ہی جون کے آخر تک 56 کروڑ افراد کی ویکسینیشنن کا ہدف طے کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ین وائی ڈونگ نے بتایا کہ چین کا نیشنل ہیلتھ کمیشن متعلقہ ماہرین کی مدد سے مختلف عمر کے گروپس میں ویکسنیشن کے عمل کو ضرورت اور دیگر عناصر کو مدنظر رکھ کر آگے بڑھایا جائے گا
انہوں نے کہا کہ چین اور دنیا کے دیگر حصوں میں رہنے والے افراد بے صبری سے ویکسین استعمال کرنا چاہتے ہیں، جس کی وجہ ان شواہد میں اضافہ ہے جن سے عندیہ ملتا ہے کہ ویکسینز محفوظ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سائنو ویک کا پروڈکشن پلانٹ اس سال میں ویکسین کی 2 ارب خوراکیں تیار کرے گا مگر مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں طلب زیادہ رہنے کا امکان ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کمپنی کی جانب سے اب تک دنیا میں ویکسین کی 60 کروڑ سے زیادہ خوراکیں فراہم کی جاچکی ہیں اور ہم اپنی پروڈکشن کی گنجائش کو مزید بڑھائیں گے۔