مگر کیا ویکسین ملنے کے بعد کسی فرد کو فیس ماسک یا دیگر احتیاطی تدابیر کی ضرورت نہیں رہے گی؟
اس سوال کا جواب جاننے کے لیے مختلف ممالک میں تحقیقی کام ہورہا ہے اور اس حوالے سے ایک نئی تحقیق کے نتائج بھی سامنے آئے ہیں۔
تحقیق میں کہا گیا کہ صرف ویکسینیشن کورونا وائرس کی وبا کے خاتمے کے لیے کافی نہیں۔
طبی جریدے جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ چاہے آبادی کی اکثریت کی ویکسینیشن کیوں نہ ہوجائے، اس وبا کے حوالے سے احتیاطی تدابیر کو ترک کرنے سے وائرس کا پھیلاؤ بڑھ سکتا ہے۔
امریکا کی نارتھ کیرولائنا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں ریاضیاتی ماڈل کو استعمال کرکے جانچ پڑتال کی گئی کہ اس امریکی ریاست کے ایک کروڑ افراد میں کورونا وائرس کس حد تک پھیل سکتا ہے۔
انہوں نے دریافت کیا کہ کورونا وائرس کے کیسز، ہسپتال میں داخلے اور اموات اس صورت میں مسلسل بڑھتی رہیں گی اگر احتیاطی تدابیر جیسے قرنطینہ، سماجی دوری اور فیس ماسک کو ویکسینیشن کے باعث ترک کردیا جائے۔
محققین نے بتایا کہ ہماری تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ ایک کروڑ 50 لاکھ افراد کی آبادی میں ویکسینشن کی اچھی شرح اور احتیاطی تدابیر کو برقرار رکھنے پر اگلے 11 ماہ میں 8 ہزار اموات کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔
اس ماڈل کے مطابق اگر 50 فیصد افادیت والی ویکسین 25 فیصد بالغ افراد کو استعمال کرائی جاتی ہے تو احتیاطی تدابیر ترک کرنے سے 22 لاکھ نئے کیسز سامنے آسکتے ہیں جبکہ احتیاطی تدابیر کو برقرار رکھنے پر یہ تعداد محض 8 لاکھ ہوگی۔
اسی طرح اگر 9 فیصد افادیت والی ویکسین 75 فیصد بالغ افراد کو استعمال کرائی جائے تو احتیاطی تدابیر ختم کرنے پر اوسطاً 5 لاکھ 27 ہزار سے زیادہ نئے کیسز جبکہ برقرار رکھنے پر 4 لاکھ 50 ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوسکتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ زیادہ افادیت والی ویکسین کم افراد کو دینے سے بہتر ہے کہ کم افادیت والی ویکسین زیادہ سے زیادہ افراد کو فراہم کی جائے جس سے وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ کم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ویکسین کی افادیت سے قطع نظر ان کی بڑے پیمانے پر تقسیم وبا کو قابو میں رکھنے میں مددگار ہے، اگر ویکسین کو آبادی کے کم حصوں کو دی جاتی ہے تو ہمیں ویکسین سے قبل کے مہینوں کی طرح ہی ریکارڈ کیسز کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔