ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جن مردوں میں ایک ہارمون ٹسٹوسیٹرون کی سطح کم ہوتی ہے، ان میں کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
امریکا کے واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ وبا کے دوران خیال کیا جارہا ہے تھا کہ مردوں میں اس ہارمون کی زیادتی کووڈ سے زیادہ بیمار ہونے یا موت کا باع بنتی ہے، مگر نتائج بالکل الٹ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہسپتال میں آنے والے کووڈ 19 سے متاثر مرد میں ٹسٹوسیٹرون کی سطح کم ہوتی ہے تو اس میں سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، اس کو آئی سی یو کی ضرورت پڑسکتی ہے یا دیگر کے مقابلے میں موت کے زیادہ خطرے کا سامنا ہوتا ہے۔
طبی جریدے جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع تحقیق میں کووڈ کے 152 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن میں 90 مرد جبکہ 62 خواتین شامل تھیں۔
ان مریضوں کا علاج مارچ سے مئی 2020 کے دوران ہوا تھا اور 143 کو ہسپتال میں زیرعلاج رہنا پڑا تھا۔
اس گروپ میں شامل سنگین حد تک بیمار 66 مردوں میں ٹسٹوسیٹرون کی سطح ہسپتال میں داخلے کے وقت اور پھر 3 دن بعد دیکھی گئی جو معمولی حد تک بیمار مردوں کے مقابلے میں 65 سے 84 فیصد تک کم تھی۔
مجموعی طور پر کووڈ 19 سے متاثر 89 فیصد مردوں بشمول معمولی حد تک بیمار افراد میں اس ہارمون کی شرح معمول سے کم تھی۔
کووڈ سے سنگین حد تک بیمار افراد کے خون میں اس ہارمون کی سطح ہسپتال میں داخلے کے وقت 53 این جی/ڈی ایل تھی جبکہ ایک بالغ مرد میں معمول کی سطح 250 این جی/ ڈی ایل سمجھی جاتی ہے۔
ہسپتال میں داخلے کے 3 دن بعد ان افراد میں ہارمون کی سطح مزید گھٹ کر محض 19 این جی/ڈی ایل رہ گئی۔
محققین نے بتایا کہ مجموعی طور پر ٹسٹوسیٹرون کی کم سطح سے وینٹی لیٹر، آئی سی یو میں داخلے یا موت کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ بھی دریافت کیا کہ کووڈ 19 کے ایسے مریض جن ابتدا میں زیادہ بیمار نہیں تھے، مگر ان میں ہارمون کی سطح کم تھی، انہیں بھی 2 یا 3 دن بعد آئی سی یو یا سانس کے مصنوعی سہارے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔
تحقیق میں دیگر ہارمونز کی جانچ پڑتال بھی کی گئی مگر دریافت کیا کہ صرف ٹسٹوسیٹرون ہی مردوں میں کووڈ 19 کی شدت میں اضافے کا باعث بننے والا ہارمون ہے۔