امریکا کی ورجینیا یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے اس یونیورسل کووڈ ویکسین کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے، جو وائرس کے اسپائیک پروٹین کو ہدف بناتی ہے جو تمام اقسام کے کورونا وائرسز میں عام ہے۔
طبی جریدے پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں اس ویکسین کے جانوروں پر ہونے والے ٹرائل کے نتائج جاری ہوئے۔
نتائج میں بتایا گیا کہ ویکسین کے استعمال سے جانوروں کو 2 اقسام کے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماریوں سے تحفظ ملا، جن میں سے ایک کووڈ کا باعث بننے والا وائرس تھا اور دوسرا ہیضہ کا شکار بنانے والا وائرس۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ دونوں کورونا وائرسز کچھ حد تک ایک جیسے ہیں اور اس سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ ویکسین کووڈ 19 کی متعدد مختلف اقسام سے تحفظ فراہم کرسکے گی۔
انہوں نے کہا کہ نئے کورونا وائرس سے ہٹ کر دیگر اقسام کے کورونا وائرسز دنیا بھر میں 25 فیصد نزلہ زکام کے کیسز کا باعث بنتے ہیں، تاہم ان کی روک تھام کے لیے ایک یونیورسل ویکسین بہترین ذریعہ ثابت ہوسکتی ہے۔
اس نئی ویکسین کی قیمت بی بہت کم ہوسکتی ہے کیونکہ یہ ایک جینیاتی طور پر تدوین شدہ بیکٹریا پر مبنی ہے، جس کی بڑے پیمانے پر تیاری کی لاگت موجودہ کووڈ ویکسینز کے مقابلے میں بہت کم ہوگی۔
مثال کے طور پر ایم آر این اے کووڈ ویکسینز کی موجودہ لاگت 10 ڈالرز فی خوراک ہے جس کے باعث ترقی پذیر ممالک کے لیے ان کا استعمال آسان نہیں۔
اس وقت بیکٹریا پر مبنی مختلف امراض کی روک تھام کے لیے بننے والی ویکسینز کی ایک خوراک کی قیمت ایک ڈالر سے بی کم ہوتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ یہ ویکسین اسپائیک پروٹین کو ہدف بنائے گی جو تمام کورونا وائرسز میں انسانی خلیات پر حملہ آور ہونے والا حصہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک تیار کیے جانے والے تمام جینیاتی سیکونسز میں دریافت کیا گیا ہے کہ کووڈ کاباعث بننے والے وائرس کے اسپائیک پروٹین کے حصے میں اب تک کوئی تبدیلی نہیں آئی اور بظاہر مستقبل میں بھی ایسا نہیں ہوگا۔
اگر مزید تحقیق میں یہ نیا ہدف مؤثر ثابت ہوا تو اس وقت کووڈ 19 ویکسینز تیار کرنے والی کمپنیاں ممکنہ طور پر اس پر کام کرکے مستقبل میں بوسٹر شاٹس تیار کرسکیں گی۔
اس وقت دستیاب ویکسینز انسانی خلیات کو کووڈ اسپائیک پروٹین کے نامکمل حصے تیار کرنے پر مجبور کرتی ہیں تاکہ مدافعتی نظام مستقبل میں وائرس کے حملے پر ردعمل کے ساتھ دفاع کرسکے۔
فائزر اور موڈرنا کی ویکسینز میں میسنجر آر این اے کے بارے میں انسانی خلیات کو جینیاتی تفصیلات فراہم کرتی ہیں جبکہ ایسٹرازینیکا اور جانسن اینڈ جانس ویکسینزز میں تدوین شدہ ایڈنووائرس کو استعمال کیا گیا ہے۔
یہ دونوں ویکسینز خلیات میں داخل ہوکر انہیں ویکسین اینٹی جنز تیار کرنے کا کہتی ہیں۔
اس کے مقابلے میں نئی تجرباتی ویکسین کی تیاری کے لیے مختلف حکمت عملی پر عمل کیا جارہا ہے۔
محققین کی جانب سے ای کولی بیکٹریا کو جینیاتی طور پر تدوین کرکے ان حصوں کو ہٹا دیا گیا ہے جو لوگوں کو بیمار کرتے ہیں اور ان کی جگہ کورونا وائرس کے اسپائیک پروٹین کو بیکٹریا کی سطح پر ہدف بنانے کے لیے رکھا گیا ہے۔
یہ بیکٹریا جسم میں جاکر اسپائیک پروٹین کو مارتا ہے اور مدافعتی نظام کو حملہ آور کو شناخت کرنے کی صلاحیت دیتا ہے۔
بنیادی طور پر یہ ویکسین انسانی خلیات کو کچھ بنانے کے لیے مجبور کرنے کی بجائے بیکٹریا ہی کے ذریعے مدافعتی ردعمل کو متحرک کرتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ آپ کو بس اس بیکٹریا کو جسم میں داخل کرنا ہوگا، جہاں وہ نشوونما پائے گا اور ویکسین کا کام کرے گا۔