یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
کیسر پیرامینینٹی فونٹانا میڈیکل سینٹر کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر ہفتے 150 منٹ تک ورزش کرنے والے افراد کے مقابلے میں زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے والے افراد میں کووڈ 19 کے نتیجے میں موت کا خطرہ دگنا زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران لگ بھگ 50 ہزار کے قریب افراد کے میڈیکل ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا جن میں جنوری سے اکتوبر 2020 کے دوران کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جسمانی طور پر متحرک نہ رہنے والوں میں کووڈ 19 سے ہسپتال میں داخلے کا امکان بھی ورزش کرنے والوں کے مقابلے میں دگنا زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ جو لوگ سست طرز زندگی کے عادی ہوتے ہیں ان میں کووڈ 19 سے آئی سی یو میں پہنچنے کا خطرہ جسمانی طور پر فٹ مریضوں کے مقابلے میں 73 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
محققین نے دریافت کیا کہ جسمانی طور پر متحرک نہ رہنا کووڈ 19 کے مریضوں میں عمر کے بعد خطرہ بڑھانے والے چند عناصر میں سے ایک ہے۔
درحقیقت ان کا کہنا تھا کہ کسی حد تک جسمانی طور پر سرگرم رہنا بھی کووڈ 19 کی سنگین شدت کا خطرہ کم کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نتائج سے صحت مند طرز زندگی کی اہمیت کا اظہار ہوتا ہے بالخصوص جسمانی سرگرمیوں کی اہمیت کا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ ورزش کو معمول بناتے ہیں ان کا کووڈ 19 کو شکست دینے کا امکان زیادہ ہوتا ہے، جبکہ سست طرز زندگی کے عادی افراد کو بدترین نتائج کا سامنا ہوسکتا ہے۔
محققین کے مطابق ہفتے میں 5 دن 30 منٹ روزانہ معتدل رفتار سے چہل قدمی کووڈ 19 کے خلاف حیران کن تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔
اس تحقیق میں شامل افراد کی اوسط عمر 47 سال تھی جبکہ دوتہائی خواتین تھیں، جبکہ زیادہ تر موٹاپے کے شکار تھے۔