ای ایم اے کے شعبہ ویکسین کے سربراہ مارکو کاویلری نے اٹلی کے اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا 'میرے خیال میں ہم یہ اب کہہ سکتے ہیں کہ ویکسین اور بلڈ کلاٹ میں تعلق موجود ہے، مگر ہم ابھی بھی یہ نہیں جانتے کہ ایسا ردعمل کس وجہ سے ہوتا ہے'۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آئندہ چند گھنٹوں بعد باضابطہ طور پر اس طرح کے تعلق کا بیان جاری کریں گے، مگر ابھی ہم یہ سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔
اس حوالے سے حالیہ ہفتوں میں یہ سوال سامنا آیا ہے کہ ایسٹرازینیکا ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں بلڈ کلاٹس کے سنگین اقسام کی شرح عام آبادی کے کیسز سے زیادہ تو نہیں۔
مارچ میں اس ویکسین کا استعمال متعدد ممالک نے معطل کردیا تھا اور اس موقع پر ای ایم اے نے واضح کیا تھا کہ ویکسین کے فواند خطرات سے بہت زیادہ ہیں اور اس کا استعمال جاری رکھنا چاہیے۔
مگر یورپین میڈیسین ایجنسی نے یہ بھی بتایا تھا کہ ویکسین کے استعمال اور بلڈ کلاٹ کے درمیان تعلق ممکن ہوسکتا ہے اور اس حوالے سے تفصیلی تجزیہ رواں ہفتے جاری ہونے کا امکان ہے۔
مارکو کاویلری نے انٹرویو کے دوران کہا 'ہم یہ واضح کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ معاملے کی حقیقت کیا ہے'۔
انہوں نے مزید بتایا 'ویکسین استعمال کرنے والے افراد کی دماغی رگوں میں خون جمنے کے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں اور وہ بھی کم عمر افراد میں، جس کی ہمیں توقع نہیں تھی'۔