میشا شفیع جنسی ہراسانی سے متعلق کوئی گواہ پیش نہ کر سکیں، ایف آئی اے
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے لاہور سینٹرل کی خصوصی عدالت میں گلوکارہ میشا شفیع سمیت دیگر 9 افراد کے خلاف پیش کیے گئے چالان کی کاپی ڈان نیوز نے حاصل کرلی۔
ایف آئی اے کی جانب سے خصوصی ٹرائل عدالت میں پیش کیے گئے حتمی چالان میں 9 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
نامزد کی جانے والی شخصیات میں گلوکارہ میشا شفیع، عفت عمر، ماہم جاوید، لینا غنی، حسیمس زمان، فریحہ ایوب، سید فیضان رضا، حمنہ رضا اور علی گل پیر شامل ہیں۔
ایف آئی اے نے ابتدائی طور پر خصوصی عدالت میں دسمبر 2020 میں عبوری چالان پیش کیا تھا بعد ازاں وفاقی تحقیقاتی ادارے نے میشا شفیع سمیت تمام افراد کے خلاف حتمی چالان بھی پیش کیا تھا۔
ایف آئی اے کی جانب سے پیش کیے گئے چالان میں بتایا گیا کہ میشا شفیع گلوکار علی ظفر پر لگائے گئے جنسی ہراسانی کے واقعے سے متعلق کوئی بھی گواہ پیش نہ کر سکی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: علی ظفر کے خلاف مہم چلانے کا کیس: تحقیقات میں میشا شفیع مجرم قرار
چالان میں بتایا گیا کہ ایف آئی اے کی جانب سے طلب کیے جانے پر گلوکارہ نے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کروایا تھا مگر وہ کسی بھی گواہ کو پیش کرنے میں کامیاب نہ ہوسکیں۔
چالان کے مطابق میشا شفیع نے بتایا کہ انہوں نے جنسی ہراسانی سے متعلق مفاد عامہ کی خاطر ٹوئٹ کی تھی۔
چالان میں بتایا گیا کہ ملزمہ حمنہ رضا طلبی کے باوجود ایف آئی اے کے سامنے پیش نہیں ہوئی تھیں۔
خصوصی عدالت میں پیش کیے گئے چالان کے ساتھ تمام نامزد 9 ملزمان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی منسلک کی گئی ہیں۔
چالان میں ٹرائل کورٹ سے میشا شفیع، حمنہ رضا اور ماہم جاوید سمیت 9 ہی نامزد ملزمان کے خلاف ٹرائل شروع کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: علی ظفر کے خلاف مہم چلانے کا کیس: میشا شفیع سمیت دیگر کیخلاف چالان منظور
واضح رہے کہ ابتدائی طور پر ایف آئی اے نے 16 دسمبر 2020 کو عدالت میں چالان جمع کروایا تھا، جس میں میشا شفیع سمیت تمام ملزمان کو علی ظفر کے خلاف جھوٹی مہم چلانے کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔
مذکورہ کیس سے متعلق علی ظفر نے نومبر 2018 میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں شکایت درج کروائی تھی جس میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ کئی سوشل میڈیا اکاؤنٹس ان کے خلاف 'توہین آمیز اور دھمکی آمیز مواد' پوسٹس کررہے ہیں۔
علی ظفر نے الزام لگایا تھا کہ اپریل 2018 میں میشا شفیع کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزام سے ہفتوں قبل کئی جعلی اکاؤنٹس نے گلوکار کے خلاف مذموم مہم کا آغاز کیا تھا۔
ایف آئی اے نے علی ظفر کی درخواست پر سائبر کرائم کی تفتیش کرنے کے بعد ستمبر 2020 میں میشا شفیع، عفت عمر اور دیگر نامزد 9 افراد کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، جس پر تقریبا تمام ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے قبل از ضمانت حاصل کرلی تھی۔
ایف آئی اے کی جانب سے عدالت میں رپورٹ جمع کروائے جانے کے بعد تاحال باضابطہ طور پر ملزمان کے خلاف ٹرائل شروع نہیں ہوا اور متعدد ملزمان طلبی کے باوجود عدالت پیش نہیں ہوسکے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے سے میشا شفیع سے متعلق حتمی رپورٹ طلب
اب اسی کیس کی اگلی سماعت 10 اپریل کو ہوگی، جس میں ممکنہ طور پر عدالت اپنا فیصلہ سنائے گی۔
یہ کیس میشا شفیع اور علی ظفر کے درمیان ہتک عزت کے کیس سے مختلف ہے۔
میشا شفیع اور علی ظفر کے درمیان ہتک عزت کا کیس بھی گزشتہ دو سال سے زیر سماعت اور تاحال اس کا بھی کوئی فیصلہ نہیں آ سکا۔
علی ظفر اور میشا شفیع کے خلاف قانونی جنگ کا اس وقت ہوا تھا جب کہ اپریل 2018 میں میشا شفیع نے ساتھی گلوکار پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا، جسے علی ظفر نے مسترد کردیا تھا۔
بعد ازاں علی ظفر نے جھوٹا الزام لگانے پر میشا شفیع کے خلاف ایک ارب ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا، جس کی سماعتیں جاری ہیں اور پھر علی ظفر نے ہی میشا شفیع سمیت دیگر 9 ملزمان کے خلاف سوشل میڈیا پر جھوٹی مہم چلانے پر ایف آئی اے میں سائبر کرائم کی شکایت کی تھی۔