خون گاڑھا کرنے کی شکایت پریورپین اتھارٹی کا ویکسین کا جائزہ
کورونا سے تحفظ کی آکسفورڈ/ ایسٹرازینیکا کمپنیوں کی جانب سے تیار کردہ ویکسین کی شکایت کے بعد یورپین یونین (ای یو) کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی یورپین میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) نے ویکسین کا بڑے پیمانے پر جائزہ شروع کردیا۔
خبر رساں ادارے ’ایجنسی فرانس پریس‘ (اے ایف پی) کے مطابق یورپین یونین کی ڈرگ اتھارٹی نے آکسفورڈ/ ایسٹرازینیکا کی ویکسین کے اثرات کا جائزہ ایسے وقت میں لینا شروع کیا ہے جب کہ خطے کے 9 ممالک نے ویکسین کا استعمال روک دیا ہے۔
یورپین یونین میں شامل جرمنی، فرانس، اٹلی، آئرلینڈ، نیدرلینڈ، آسٹریا، ڈنمارک، ناروے اور آئس لینڈ نے آکسفورڈ/ ایسٹرازینیکا کی ویکسین کا عارضی استعمال روک دکھا ہے۔
یورپین ممالک نے گزشتہ ہفتے سے مذکورہ ویکسین کے استعمال کو عارضی طور پر روکنا شروع کیا اور 15 مارچ کو بڑے ممالک یعنی جرمنی، فرانس اور اٹلی نے بھی ویکسین کا استعمال عارضٰی طور پر روک دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 3یورپی ممالک میں ایسٹرازینیکا ویکسین کا استعمال معطل
ویکسین کے استعمال کو روکنے والے ممالک کی حکومتوں اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹیز کے مطابق ایسی متعدد شکایتیں موصول ہوئی ہیں کہ کورونا سے تحفظ کی ویکسین خون گاڑھا کر رہی ہے، یعنی بلڈ کلاٹس کی شکایت آ رہی ہے۔
ویکسین لگوانے والے افراد مین بلڈ کلاٹس کی شکایت کے بعد ہی یورپین یونین کے 9 ممالک نے ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روک دیا تھا۔
یورپین ممالک کی جانب سے ویکسین کے استعمال کو روکے جانے کے بعد اگرچہ عالمی ادارہ صحت ’ڈبلیو ایچ او‘ نے کہا تھا کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ آکسفورڈ/ ایسٹرازینیکا کی ویکسین سے بلڈ کلاٹس ہو رہے ہیں۔
تاہم اب یورپین یونین کی مجاز اتھارٹی نے بھی ایسی شکایات کا جائزہ لینا شروع کردیا۔اے ایف پی کے مطابق یورپین میڈیسن ایجنسی اور عالمی ادارہ صحت کے ماہرین نے 16 مارچ سے ویکسین کے ممکنہ اثرات کا جائزہ لینا شروع کیا اور دونوں ادارے جائزوں کے نتائج 19 مارچ تک شائع کردیں گے۔
جائزہ شروع کرنے سے قبل ہی یورپین میڈیسن ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا کہ اسے یقین ہے کہ ویکسین کے چند چھوٹے منفی اثرات کے برعکس اس کے فوائد بڑے اور وسیع ہیں۔
یورپین میڈیسن ایجنسی نے ویکسین کے استعمال کو عارضی طور پر روکنے والے ممالک کو تجویز دی کہ وہ ویکسینیشن کا عمل شروع کردیں، تاہم اتھارٹی کی اپیل کے باوجود کسی ملک نے دوبارہ ویکسینیشن شروع نہیں کی۔
مزید پڑھیں: ایسٹرازینیکا ویکسین کا استعمال روکنے والے یورپی ممالک کی تعداد 9 ہوگئی
پورپین میڈیسن ایجنسی کی سربراہ ایمر کک کا کہنا تھا آکسفورڈ/ ایسٹرازینیکا ویکسین کے منفی اثرات کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور دیکھا جا رہا ہے کہ کیا واقعی ویکسین لگوانے والے افراد میں دیگر طبی مسائل ہو رہے ہیں، جس وجہ سے انہیں ہسپتال میں داخل کروانا پڑ رہا ہے یا مذکورہ ویکسین کسی طرح موت کا سبب بھی بن رہی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اب تک کے نتائج سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ ویکسین کے منفی اثرات بھی ہیں اور وہ صحت پر اثر انداز ہوتے ہیں، تاہم جلد ہی ویکسین کے حتمی نتائج کا اعلان کردیا جائے گا۔
خیال رہے کہ آکسفورڈ/ ایسٹرازینیکا کی ویکسین کے علاوہ دیگر کمپنیوں کی ویکسینز کے حوالے سے بھی متعدد ممالک سے شکایات موصول ہوئی ہیں، تاہم عالمی ادارہ صحت اور دیگر ماہرین کے مطابق مذکورہ شکایات معمولی ہیں اور ان کا کوئی بڑا منفی اثر نہیں ہوتا۔