میوٹیشن سے مراد ایسی تبدیلیاں ہیں جو بنیادی طور پر وائرس کے جینوم میں آنے والی خامیوں کی عکاسی کرتی ہیں، یہ تبدیلیاں ایک سے دوسرے فرد میں وائرس کی منتقلی اور نقول بنانے کے دوران ہوتی ہیں'۔
اسی طرح Variants وائرس کی ایک مخصوص قسم کو کہا جاتا ہے جس کے جینوم میں میوٹیشنز کا مخصوص امتزاج دیکھنے میں آتا ہے، ایک Variant اس وقت توجہ کا مرکز بنتی ہے جب وہ ایک مخصوص دورانیے کے دوران لوگوں کی اکثریت میں نمودار ہوتی ہے'۔
عالمی ادارہ صحت اور دنیا کے دیگر طبی اداروں کی جانب سے کورونا کی 3 نئی اقسام پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے۔
یعنی برطانیہ، جنوبی افریقہ اور برازیل میں دریافت ہونے والی اقسام جبکہ امریکا میں حال ہی میں نئی Variants کو دریافت کیا گیا ہے۔
یہاں ان اقسام کے بارے میں وہ جان سکیں گے جو اب تک ہم جان چکے ہیں اور ان کا مختصر موازنہ بھی کیا جائے گا۔
اوریجنل وائرس
یہ کب سے پھیل رہا ہے: جنوری 2020 میں عالمی ادارہ صحت نے چین کے شہر ووہان میں نمونیا سے ملتے جلتے پراسرار کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا اعلان کیا تھا، ایک ماہ بعد اسے سارس کوو 2 کا نام دیا گیا جبکہ اس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کہلائی۔
مختلف رپورٹس سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ وائرس مختلف ممالک میں دسمبر 2020 سے پہلے موجود تھا، تاہم اس حوالے سے واضح تصدیق اب تک نہیں ہوسکی۔
کن ممالک میں اس کے کیسز رپورٹ ہوئے: اب تک دنیا بھر میں 12 کروڑ سے زیادہ کووڈ کیسز سامنے آچکے ہیں، جن میں اکثریت اسی اوریجنل قسم کی ہے، اس قسم کے کیسز دنیا بھر میں رپورٹ ہوئے ہیں اور چند ممالک ہی اب تک محفوظ ہیں۔
اس کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں: اب تک کورونا وائرس کے بارے میں جو کچھ بھی تفصیلات سامنے آئی ہیں وہ اسی اوریجنل وائرس کے بارے میں ہے۔
ویکسین افادیت: اس قسم کے خلاف فائزر/بائیو این ٹیک ویکسین 95 فیصد، موڈرنا ویکسین 94.5 فیصد، نووا واکس ویکسین 96 فیصد، جانسن اینڈ جانسن ویکسین 66 فیصد اور آکسفورڈ/ایسٹرازینیکا ویکسین 70 فیصد تک مؤثر ہے۔
بی 1.1.7 (برطانوی قسم)
کب سے پھیل رہی ہے: کورونا کی یہ قسم ستمبر 2019 میں سب سے برطانوی علاقے کینٹ میں دریافت ہوئی تھی، مگر اس کا باضابطہ اعلان دسمبر 2020 کے وسط میں کیا گیا۔
کن ممالک میں اس کے کیسز رپورٹ ہوئے: بی 117 کے کیسز اب تک سو کے قریب کیسز میں رپورٹ ہوچکے ہیں، پاکستان میں اس کے اولین کیسز کی رپورٹ دسمبر 2020 کے آخر میں سامنے آئی تھی اور اب کہا جارہا ہے کہ صوبہ پنجاب میں یہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔
اب تک کیا جان چکے ہیں: وائرس کی یہ قسم دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ آسانی سے پھیل سکتی ہے اور یہ اوریجنل قسم سے دوگنا زیادہ جان لیوا قرار دی گئی ہے۔
ویکسین افادیت: فائزر، موڈرنا، نووا واکس، جانسن اینڈ جانسن اور ایسٹرا زینیکا ویکسینز بی 117 سے تحفظ فراہم کرنے میں بہترین قرار دی گئی ہیں۔
بی 1.351 (جنوبی افریقی قسم)
کب سے گردش کررہی ہے: وائرس کی یہ قسم اکتوبر 2020 میں سب سے پہلے سامنے آئی تھی مگر اس کا پھیلاؤ دسمبر 2020 میں شروع ہوا۔
کن ممالک تک پہنچ چکی ہے: ایک اندازے کے مطابق اس قسم کے کیسز 48 ممالک میں رپورٹ ہوئے ہیں۔
اب تک ہم کیا جان چکے ہیں: اس قسم میں موجود میوٹیشنز برطانیہ میں دریافت قسم سے ملتی جلتی ہیں اور یہ اوریجنل قسم کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ متعدی قرار دی جارہی ہے۔
ویکسین کی افادیت: درحقیقت دنیا بھر میں ماہرین کورونا کی اس قسم کے حوالے سے زیادہ فکرمند ہیں کیونکہ تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملتا ہے کہ موجودہ ویکسینز اس قسم کے خلاف دیگر اقسام کے مقابلے میں کم مؤثر ثابت ہورہی ہیں۔
پی 1 (برازیلین قسم)
کب سے گردش کررہی ہے: اس قسم کے اولین کیسز سب سے پہلے جاپان میں ایسے 4 مسافروں میں سامنے آئے جو برازیل سے آئے تھے اور خیال کیا جاتا ہے کہ اکتوبر 2020 میں یہ برازیل میں پھیلنا شروع ہوئی۔
کن ممالک تک پہنچ چکی ہے: لگ بھگ 25 ممالک میں پی 1 کے کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔
کیا کچھ معلوم ہوچکا ہے: برطانیہ اور جنوبی افریقہ کی اقسام کے مقابلے میں اس کے بارے میں ابھی زیادہ کچھ معلوم نہیں ہوسکا ہے۔
تاہم شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ پی 1 نامی کورونا وائرس کی یہ نئی قسم 2.2 گنا زیادہ متعدی اور کووڈ سے پہلے بیمار ہونے والے افراد کی مدافعت کو 61 فیصد تک کم کرسکتی ہے۔
اسی طرح یہ بھی دریافت کیا گیا ہے کہ یہ نئی قسم کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد کو دوبارہ اس بیماری کا شکار بناسکتی ہے۔
ویکسین کی افادیت: اس قسم میں ایسی میوٹیشنز موجود ہیں جو اسے ویکسینز کے خلاف مزاحمت کرنے میں مدد دیتی ہیں تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
بی 1.427/ بی 1.429 (کیلیفورنیا قسم)
کب سے پھیل رہی ہے: ابتدائی نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ قسم ستمبر 2020 سے جنوری 2021 کے درمیان پھیلنا شروع ہوئی تھی۔
کن ممالک تک پہنچ چکی ہے: فی الحال اس کے کیسز صرف امریکا میں ہی سامنے آئے ہیں۔
ہم کیا جان چکے ہیں: یہ قسم نئی ہے اور ابھی تک کچھ زیادہ علم نہیں ہوسکا ہے، مگر سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ زیادہ متعدی اور بیماری کو شدت میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔
ویکسین کی افادیت: اس وقت وائرس کی اس قسم کے خلاف ویکسینز کی افادیت کے بارے میں زیادہ علم نہیں ہوسکا، تاہم کیلیفورنیا یونیورسٹی کے وائرلوجسٹ چارلس چیو جو اس پر تحقیق کررہے ہیں، نے بتایا کہ اگر لوگوں کو ویکسین فراہم کی جائے تو ہم ان اقسام کی روک تھام کرسکتے ہیں، کیونکہ وہ آگے نہیں پھیل سکیں گی۔
بی 1.526 (نیویارک قسم)
کب سے پھیل رہی ہے: یہ قسم سب سے پہلے نومبر میں دریافت ہوئی تھی۔
کہاں تک پھیل چکی ہے: ابھی یہ صرف امریکا میں نیویارک کے خطے تک ہی محدود ہے یا کم از کم ابتدائی تحقیق سے یہی عندیہ ملتا ہے۔
ہم کیا جان چکے ہیں: اس کے بارے میں کچھ زیادہ علم نہیں ہوا، ابتدائی نتائج سے بس یہی عندیہ ملتا ہے کہ یہ زیادہ متعدی ہے۔
ویکسین کی افادیت: چونکہ اس کے بارے میں ابھی زیادہ کام نہیں ہوا تو اس کے خلاف ویکسینز کی افادیت کے بارے میں بھی کچھ زیادہ علم نہیں، بس ابتدائی نتائج میں ایسی میوٹیشن کو دریافت کیا گیا جو ممکنہ طور پر ویکسینز کی افادیت کو متاثر کرسکتی ہیں۔
ان کے خلاف کیا کرنا چاہیے؟
طبی ماہرین زور دیتے ہیں کہ کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے اپنائی جانے والی احتیاطی تدابیر جیسے فیس ماسک پہننا، سماجی دوری اور ہااتھ دھونا ان نئی اقسام کے پھیلاؤ میں بھی مؤثر ثابت ہوسکتی ہیں۔
اسی طرح ویکسین میسر ہو تو اس کا استعمال کرلینا چاہیے کیونکہ وہ بھی ان کے پھیلاؤ کی رفتار کو سست کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔