Parenting

پیدائش سے قبل ماں سے بچے میں کورونا وائرس کی منتقلی اور پھر میوٹیشن کا انکشاف

یہ ممکنہ طور پر پہلا کیس ہے جس میں کورونا وائرس میں جینیاتی تبدیلی پیدائش سے قبل ماں سے بچے میں منتقلی کے دوران ہوئی۔

سوئیڈن میں ایک حاملہ خاتون پیٹ میں اچانک شدید تکلیف کے باعث ہسپتال میں داخل ہوئی تو ڈاکٹروں نے معائنے کے دوران دریافت کیا کہ مادر رحم میں موجود بچے کی دل کی دھڑکن غیرمعمولی حد تک گھٹ چکی ہے۔

یہ اس بات کی نشانی تھی کہ بچے کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں مل رہی۔

اس کو دیکھتے ہوئے ڈاکٹروں نے فوری طور پر بچے کی پیدائش کے لیے آپریشن کیا۔

پیدائش کے بعد خون کے ٹیسٹوں سے تصدیق ہوئی کہ خون میں آکسیجن کی مقدار خطرناک حد تک کم ہے جبکہ ماں اور بچے کے پی سی آر ٹیسٹوں سے کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی۔

اس حوالے سے ماہرین نے ایک تحقیق میں اس کیس کی تفصیلات جاری کی ہیں۔

حلق سے لیے گئے مواد کے نمونوں سے وائرس کے جینوم کا سیکونس تیار کیا گیا جس سے تصدیق ہوئی کہ بچہ ماں کے پیٹ کے اندر ہی کووڈ کا شکار ہوا تھا۔

محققین نے دریافت کیا کہ ماں اور بچے کا وائرل جینوم ایک تھا، حالانکہ بچے کو پیدائش کے فوری بعد ماں سے الگ کردیا گیا تھا اور ٹیسٹوں کے دوران خاندان کے کسی فرد سے بھی اسے ملایا نہیں گیا تھا۔

اس سے یہ تصدیق ہوئی کہ بچہ پیدائش سے قبل ہی وائرس سے متاثر ہوچکا تھا۔

تاہم چند دن بعد ٹیسٹوں سے وائرس کا نیا جینیاتی سیکونس تیار کیا گیا تو معلوم ہوا کہ بچے میں وائرس کی مقدار بدل کی ہے اور اس میں ماں سے ممنتقل وائرس کی قسم سے ہٹ کر ایک میوٹیشن موجود ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ ممکنہ طور پر پہلا کیس ہے جس میں کورونا وائرس میں جینیاتی تبدیلی پیدائش سے قبل ماں سے بچے میں منتقلی کے دوران ہوئی۔

وائرس میں ہونے والی میوٹیشن اے 107 جی بچے کی پیدائش کے محض 5 دن کے بعد ہوئی۔

محققین کے خیال میں یہ جینیاتی تبدیلی باہری دنیا میں آنے کے بعد بچے میں کسی وجہ سے ہوئی، مگر یہ حیران کن تھا کہ کتنی تیزی سے ایک میوٹیشن وائرس میں ہوئی۔

تحقیق میں ایک اہم دریافت آنول میں ہونے والی تبدیلیاں تھیں، جس کے 50 فیصد ٹشوز کو نقصان پہنچ چکا تھا۔

محققین کا کہنا تھا کہ ماں کے جسم میں ورم پھیل چکا تھا اور انہوں نے آنول میں کورونا وائرس کے پروٹین کو دریافت کیا۔

بچے کی پیدائش کے 4 دن بعد ماں نے کووڈ کو شکست دے دی مگر بچے کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھنا پڑا کیونکہ اس کی پیدائش قبل از وقت ہوئی۔

بچے میں وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز بھی بن گئی تھیں جبکہ علامات بھی سنگین نہیں تھی۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے دی برٹش جرنل آف اوبیسٹرک اینڈ گائنالوجی میں شائع ہوئے۔

تاہم محققین کا کہنا تھا کہ حاملہ خواتین سے مادر رحم میں موجود بچے میں وائرس کی منتقلی کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے کیونکہ آنول ایک رکاوٹ کا کام کرتی ہے۔

تاہم آنول کو نقصان پہنچنے پر بچے کو آکسیجن کی فراہمی متاثر ہوسکتی ہے۔

خون کا گروپ ممکنہ طور پر کووڈ 19 کے اثرات کیلئے اہمیت رکھتا ہے، تحقیق

کووڈ سے کچھ ممالک میں بہت زیادہ اموات کی بڑی وجہ سامنے آگئی

کیا آسانی سے دستیاب ایک دوا کووڈ 19 کا علاج ثابت ہوسکے گی؟