ایران: قانون سازوں کا جوہری ایجنسی کے ساتھ معاہدے پر صدر کےخلاف کارروائی کا مطالبہ
ایران میں قانون سازوں نے حکومت اور اقوام متحدہ کے درمیان حال ہی میں طے پانے والا معاہدے کو ’غیرقانونی‘ قرار دیتے ہوئے صدر حسن روحانی کو سزا دینے کا مطالبہ کردیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق عوامی ووٹ میں قانون سازوں کی بھاری اکثریت نے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کی جانب سے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ معاہدے کے بارے میں جوڈیشل کو جائزہ لینے کے لیے رپورٹ بھیجنے کے حق میں رائے دی۔
مزیدپڑھیں: ایران: پارلیمنٹ میں عالمی معائنہ کاروں کو جوہری تنصیبات تک رسائی نہ دینے کا بل منظور
رپورٹ میں کہا گیا کہ آئی اے ای اے اور ایران کی جوہری توانائی تنظیم (ای ای او آئی) کے مابین ہونے والا معاہدہ دسمبر میں پارلیمنٹ کے منظور کردہ ایک قانون کی ’واضح خلاف ورزی‘ ہے۔
قانون کے مطابق صدر حسن روحانی کی حکومت کو منگل سے آئی اے ای اے کے انسپکٹرز کو وسیع اختیارات دینے والے ایڈیشنل پروٹوکول کی رضاکارانہ عملدرآمد روکنا چاہیے۔
ایک بیان میں اے ای او آئی نے کہا کہ قانون کے مطابق ایڈیشنل پروٹوکول پر عمل درآمد منگل سے مکمل طور پر روک دیا جائے گا اور اقوام متحدہ کے انسپکٹرز کو مقررہ حد سے زیادہ کوئی رسائی نہیں دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: جوہری معاہدہ توڑنے پر امریکا سے جواب طلب کیا جائے، ایران کا اقوام متحدہ سے مطالبہ
معاہدہ تین ماہ تک برقرار رہے گا اور اسکے بعد تمام ڈیٹا تلف کردیا جائے گا اگر امریکا نے تہران پر پابندیاں ختم نہیں کیں جو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےعائد کی تھیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا کہ ان مذاکرات کے نتیجے میں ’ایک بہت ہی اہم سفارتی کامیابی اور پارلیمنٹ کے قانون کے دائرہ کار میں ایک بہت اہم تکنیکی پیش رفت ہے‘۔
ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ آئی اے ای اے معاہدہ پارلیمنٹ کے قانون کے دائرہ کار میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا جوہری معاہدے سے مکمل دستبرداری کا اعلان
دوسری جانب پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد بگھر نے کہا کہ پارلیمنٹ اس سے کم کسی بھی چیز سے مطمئن نہیں ہوگی جو پارلیمنٹ میں منظور کردہ قانون پر مکمل عمل درآمد نہیں ہوتا۔
پارلیمنٹ کی تحریک میں ایرانی صدر حسن روحانی کو قانونی طور پر سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
پارلیمنٹ کی تحریک میں حسن روحانی اور ان تمام دیگر افراد سے مطالبہ کیا گیا جو پارلیمنٹ کے خیال میں قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عدلیہ کے حوالے کیے جانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
یکم دسمبر کو 2020 کو ایران کی پارلیمنٹ نے ایک بل کی منظوری دے دی تھی جس کے تحت اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو تہران کی جوہری تنصیبات کا معائنہ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
مذکورہ بل کے تحت اگر جوہری معاہدے 2015 کے دستخط کنندہ ممالک تیل اور بینکنگ پر عائد پابندیوں میں نرمی نہیں کرتے تو حکومت یورینیم کی افزودگی کو بڑھانے پر ساری توانائی خرچ کرے گی۔
مزیدپڑھیں: ویانا اجلاس جوہری معاہدہ بچانے کا آخری موقع ہے، ایران
یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں ایران کے ساتھ کیے معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر مزید معاشی پابندیاں عائد کردی تھیں جبکہ معاہدے کے دیگر عالمی فریقین برطانیہ، جرمنی، فرانس، روس اور چین نے ایران سے معاہدہ جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران نے جوہری ہتھیار لے جانے والے میزائل تیار کرلیے ہیں، اگر معاہدے کو جاری رکھا تو جوہری ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہوجائے گی اور ایک ایسی ریاست کو جوہری ہتھیار کی اجازت نہیں دی جاسکتی جو امریکا کی بربادی کے نعرے لگاتی ہو۔