کھیل

پاکستان سپر لیگ: 6 پاکستانی کھلاڑی توجہ کا محور

پاکستان سپر لیگ کے چھٹے ایڈیشن میں 6 پاکستانی کھلاڑی اپنی ٹیم کو ٹائٹل جتوانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) کے چھٹے ایڈیشن کا آغاز 20 فروری کو ہونے والا ہے جس میں کئی معروف اور ممتاز کھلاڑی شرکت کررہے ہیں۔

مشہور بین الاقوامی کھلاڑیوں سے قطع نظر پی ایس ایل کے چھٹے ایڈیشن میں کچھ ایسے مقامی کھلاڑی ہیں جو اپنی ٹیم کو ٹائٹل کے حصول میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں اورایونٹ میں شائقین کرکٹ کی توجہ کا مرکز ہوں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان 6 مقامی کھلاڑیوں کی فہرست تیار کی ہے جو لیگ میں اہم فرق ثابت ہوسکتے ہیں۔

بابر اعظم، کراچی کنگز

انگلینڈ کے سابق کپتان اور ممتاز کمنٹیٹر ناصر حسین نے گزشتہ سال ایک موقع پر کہا تھا کہ وہ بابراعظم کو دیکھتے ہیں تو ایسا لگتا ہے جیسے وہ دوسرے بلے بازوں سے بالکل مختلف پچ پر بیٹنگ کررہے ہوں۔

بائیں ہاتھ کے انگوٹھے کے ٹوٹنے کی وجہ سے شائقین کرکٹ انہیں نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں ایکشن میں نہیں دیکھ سکے تھے مگر اب وہ انجری سے صحت یاب ہو چکے اور جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کے بعد پاکستان سپرلیگ میں بھی شائقین کو اپنے کھیل سے محظوظ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

تینوں فارمیٹ میں پاکستان کے کپتان بابراعظم کی وجہ شہرت ان کے بلے سے نکلے اسٹروکس کی ٹائمنگ اور دلکش ڈرائیوز ہیں۔

جس طرح پاکستانی ٹیم کو ہمیشہ بابراعظم سے لمبی اننگز کی خواہش رہتی ہے ایسے ہی کراچی کنگز کو بھی فرنچائز کرکٹ میں بابراعظم سے عمدہ بیٹنگ کی امید ہوگی، بابراعظم نے لیگ کے ابتدائی ایڈیشن کے علاوہ تمام ٹورنامنٹس میں لیگ کی چیمپیئن کراچی کنگز کی نمائندگی کی۔

بابراعظم نے گزشتہ سال ایونٹ کے 12 میچوں میں 59.12 کی اوسط اور 124 کے اسٹرائیک ریٹ سے 473 رنز بنائے اور اب تک کامران اکمل کے بعد وہ لیگ کی تاریخ کے سب سے کامیاب بلے باز ہیں اور 47 میچوں میں ایک ہزار 516 رنز بنا چکے ہیں۔

حیدر علی (پشاور زلمی)

پاکستان انڈر19 ٹیم میں عمدہ کارکردگی کی بدولت دنیائے کرکٹ کے افق پر ابھرنے والے نوجوان کرکٹر حیدر علی نے گزشتہ سال لیگ کے کُل10 میچوں میں 239 رنز بنائے تھے۔

نوجوان بلے باز نے لیگ کے 2020 کے ایڈیشن میں 26.55 کی اوسط اور 157.23 کے اسٹرائیک ریٹ سے رنز بنائے تھے جس کے بعد ہی انہیں دورہ انگلینڈ کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کا حصہ بنایا گیا تھا۔

انہوں نے انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹی ٹونٹی میچ میں ڈیبیو کرتے ہوئے 33 گیندوں پر 54 رنز کی جارحانہ اننگز کھیل کر انٹرنیشنل کرکٹ کا یادگار انداز میں آغاز کیا تھا۔

حیدر علی برق رفتار اننگز کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، حیدر علی کا رنز اگلنے والا بلا اپنے زور دار اسٹروکس کی وجہ سے اس ایڈیشن میں بھی فینز کی توجہ کا مرکز رہے گا۔

حال ہی میں حیدر علی نے جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے اننگز کا آغاز کیا تھا لہٰذا پشاور زلمی چاہے تو حیدر علی کو بطور اوپنر بھی فائنل الیون کا حصہ بناسکتی ہے۔

حسن علی (اسلام آباد یونائیٹڈ)

حسن علی صحیح معنوں میں پاکستان سپر لیگ کی دریافت ہیں، انہیں پشاور زلمی نے سال 2016 میں لیگ کے افتتاحی ایڈیشن میں بطور ایمرجنگ پلیئر پہلی مرتبہ لیگ کا حصہ بنایا تھا۔

حسن علی نے لیگ کے دوسرے سال میں 11 میچز کھیل کر 12 وکٹیں حاصل کی تھیں، پھر ایک سال کےاندر ہی حسن علی ایک ستارے کی مانند ابھرے اور آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں شان دار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایونٹ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ اپنے نام کیا تھا۔

بعدازاں حسن علی کی پرفارمنس میں مختلف اتار چڑھاؤ آئے اور کمر کی انجری کے باعث حسن علی کچھ عرصہ کرکٹ سے دور بھی ہو گئے۔

ساتھی کھلاڑیوں میں فائٹر کے نام سے مشہور حسن علی نے ناقدین کے خدشات کو غلط ثابت کرتے ہوئے انجریز کے بعد شان دار کم بیک کیا اور رواں سال قائداعظم ٹرافی میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اپنی ٹیم کو چمپیئن کے مقام تک پہنچایا۔

اس عمدہ کارکردگی کی وجہ سے انہیں جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستان کے ٹیسٹ اور ٹی20 اسکواڈ میں شامل کیا گیا اور یہ فیصلہ بھی بالکل درست ثابت ہوا۔

حسن علی نے جنوبی افریقہ کےخلاف ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں بھی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان کے بعد فاسٹ باؤلر سیریز میں پاکستان کے سب سے نمایاں کرکٹر تھے۔

یہ پہلا سال ہوگا کہ جب حسن علی اسلام آباد یونائیٹڈ کا حصہ ہوں گے اور ان کی شاندار فارم کی وجہ سے دو مرتبہ کی چمپیئن اسلام آباد یونائیٹڈ نے ان سے بہت سی توقعات وابستہ کررکھی ہیں۔

محمد رضوان (ملتان سلطانز)

محمد رضوان اس وقت اپنے کرکٹ کیرئیر کی بہترین فارم میں ہیں اور کھیل کے تمام فارمیٹ میں ان کا بلا صرف رنز اگل رہا ہے۔

اس ایڈیشن سے قبل محمد رضوان کو محدود طرز کی کرکٹ کا کھلاڑی نہیں سمجھا جاتا تھا مگر انہوں نےپہلے نیشنل ٹی ٹونٹی کپ 21-2020 اور پھر نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز میں اس رائے کو غلط ثابت کردیا۔

محمد رضوان ناصرف اپنی وکٹ کیپنگ اور بیٹنگ کی بدولت نیوزی لینڈ میں پاکستان کے سب سے بہترین کھلاڑی کے طور پر ابھر کر سامنے آئے بلکہ جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں بھی وہ ٹیسٹ اور ٹی20 سیریز کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ لے اڑے۔

گزشتہ سال پورا سیزن کراچی کنگز نے انہیں صلاحیتوں کے اظہار کا موقع نہ دیا اور بینچ پر بٹھائے رکھا اور اس سال ملتان سلطانز نے ان کی خدمات حاصل کی ہیں۔

اس مرتبہ ناصرف ملتان سلطانز نے انہیں اپنے اسکواڈ میں شامل کیا ہے بلکہ ٹیم کی قیادت بھی ان کے سپرد کردی ہے اور یہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ سلطانز نے وکٹ کیپر بلے باز سے بہت سی توقعات وابستہ کر رکھی ہیں۔

شائقین کرکٹ اس سیزن میں ان فارم محمد رضوان کی بیٹنگ اور وکٹ کیپنگ کے ساتھ ساتھ قائدانہ صلاحیتیں بھی دیکھنے کے منتظر ہیں۔

شاہین شاہ آفریدی (لاہور قلندرز)

یارکر ہو، باؤنسر یا پھر گڈ لینتھ کو ٹارگٹ کرنا، شاہین شاہ آفریدی کی انوکھی صلاحیت انہیں دیگر فاسٹ باؤلرز سے ممتاز بناتی ہے۔

خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے نوجوان فاسٹ باؤلر نا صرف پاکستان کرکٹ ٹیم کی پیس بیٹری میں سب سے منفرد نظر آتے ہیں بلکہ وہ کئی مرتبہ لاہور قلندرز کے لیے بھی شان دار کارکردگی کا مظاہرہ کرچکے ہیں۔

فرنچائز کرکٹ میں عمدہ باؤلنگ کی بدولت لاہور قلندرز نے ایڈیشن 2021 کے لیے شاہین شاہ آفریدی کو اپنا نائب کپتان مقرر کیا ہے اور انہوں نے گزشتہ سال ایونٹ میں سب سے زیادہ 17 وکٹیں حاصل کی تھیں۔

گزشتہ سیزن بین ڈنک کی شان دار جارحانہ بیٹنگ کے ساتھ ساتھ شاہین شاہ آفریدی کی عمدہ باؤلنگ نے بھی لاہور قلندرز کو ایونٹ کے فائنل تک پہنچنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

شاہین شاہ آفریدی انٹرنیشنل سطح پر بھی اپنی صلاحیتوں کا بھرپور لوہا منواچکے ہیں اور ورلڈ کپ 2019 میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے انہوں نے 16 وکٹیں حاصل کی تھیں۔

اعظم خان (کوئٹہ گلیڈی ایٹرز)

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنے والے مڈل آرڈر بیٹسمین اعظم خان بھی پاکستان سپر لیگ 2021 میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

نوجوان کرکٹرایک بیٹسمین کی حیثیت سے ٹی20 کرکٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہیں اور بلند و بالا چھکے لگانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، وہ بطور وکٹ کیپر وکٹوں کے پیچھے بھی ذمے داریاں سنبھالنے کی اضافی اہلیت بھی رکھتے ہیں۔

اپنی پاور ہٹنگ کی صلاحیت کے باعث اعظم خان کا نام سلیکٹرز کے ریڈار پر ہے تاہم قومی کرکٹ ٹیم میں جگہ بنانے کے لیے انہیں فٹنس میں خاطر خواہ بہتری کے ساتھ ساتھ پی ایس ایل میں بھی بہترین بیٹنگ فارم کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

دو سال قبل جب کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مالک ندیم عمر نے اعلان کیا تھا کہ اعظم خان پاکستان کے کرس گیل بن سکتے ہیں تو بہت کم لوگوں نے اس بیان کو سنجیدگی سے لیا تھا مگر اب جو لوگ اعظم خان کی بیٹنگ صلاحیتیں دیکھ چکے ہیں، وہ اس پر یقین بھی کرتے ہیں۔

اعظم خان نے پی ایس ایل 2019 میں صرف ایک میچ کھیلا اور12 رنز بنائے تھے تاہم 2020 کے ایڈیشن نے ان کی صلاحیتوں کو منظر عام پر لانے میں اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے لیگ کے گزشتہ ایڈیشن میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف ایک میچ میں 33 گیندوں پر 59 رنز کی برق رفتار اننگز کھیلی تھی اور مجموعی طور پر پانچویں ایڈیشن میں 150 رنز بنائے تھے۔

انگلینڈ کے کپتان روٹ اور ہیڈ کوچ نے معین علی سے معافی کیوں مانگی؟

کراچی: ٹِک ٹاکرز کے قتل کے الزام میں گرفتار خاتون کا جسمانی ریمانڈ منظور

سینیٹ انتخابات ریفرنس: افسوس پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) اپنے ہی معاہدے سے پھر گئیں، چیف جسٹس