پاکستان نے جنوبی افریقہ کو ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی شکست دے دی
پاکستان نے کپتان بابراعظم اور محمد رضوان کی ذمہ دارانہ بلے بازی کی بدولت تیسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں جنوبی افریقہ کو 4 وکٹوں سے شکست دے کر 3 میچوں کی سیریز 1-2 سے جیت لی۔
قبل ازیں جنوبی افریقہ نے ڈیوڈ ملر کی جارحانہ بیٹنگ کی بدولت پاکستان کو فیصلہ کن ٹی20 میچ میں فتح کے لیے 165 رنز کا ہدف دیا تھا۔
قذافی اسٹیڈیم لاہور میں بابر اعظم نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا جبکہ جنوبی افریقہ نے اننگز کا آغاز کیا تو دوسرے ہی اوور میں محمد نواز نے ریزا ہینڈرکس کی وکٹیں بکھیر دیں جبکہ اگلے اوور میں اسپنر نے جے جے اسمٹس کا بھی کام تمام کردیا۔
جینمین ملان اور پائٹ وین بلجون نے اسکور 41 تک پہنچایا، بلجون نے حسن علی کو لگاتا تین چوکے لگائے لیکن چوتھی گیند پر حسن نے انہیں باؤلڈ کر دیا۔
اس موقع پر اپنا پہلا میچ کھیلنے والے اسپنر زاہد محمود کو باؤلنگ کے لیے لایا گیا جنہوں نے اپنے پہلے ہی اوور میں جنوبی افریقی کپتان کو گولڈن ڈک پر شکار کرنے کے بعد اگلی ہی گیند پر 27 رنز بنانے والے ملان کو بھی چلتا کردیا۔
اگلے اوور میں عثمان قادر نے ایندائل فلکوایو کو بھی چلتا کرکے پاکستان کو چھٹی کامیابی دلا دی۔
زاہد محمود نے پاکستان کو ایک اور کامیابی دلاتے ہوئے ڈیوین پریٹوریس کو بھی اپنا شکار بنا لیا۔
65 رنز پر 7 وکٹیں گرنے کے بعد ایسا محسوس ہورہا تھا کہ جنوبی افریقی ٹیم کی بساط جلد ہی لپٹ دی جائے گی لیکن ڈیوڈ ملر نے شان دار بیٹنگ سے میچ کا نقشہ بدل دیا۔
تجربہ کار ڈیوڈ ملر نے جارحانہ انداز اپنایا اور بیجورن فورٹئین کے ساتھ مل کر ٹیم کی سنچری مکمل کرائی، بیجورن 10رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔
ملر نے جارحانہ بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ناصرف اپنی نصف سنچری مکمل کی بلکہ جنوبی افریقہ کی اچھے اسکور تک رسائی بھی یقینی بنائی۔
جارح مزاج بلے باز نے اننگز کے آخری اوور میں 4 چھکوں سمیت 25 رنز بنائے اور 45 گیندوں پر 7 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے ناقابل شکست 85 رنز کی اننگز کھیلی۔
جنوبی افریقہ نے مقررہ اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 164 رنز بنائے۔
پاکستان کی جانب سے ڈیبیو کرنے والے زاہد محمود نے تین جبکہ حسن علی اور محمد نواز نے دو وکٹیں حاصل کیں۔
پاکستان کی جانب سے محمد رضوان اور حیدر علی نے ہدف کا تعاقب شروع کیا اور اچھا آغاز کیا تاہم پہلی وکٹ 51 رنز پر گری۔
محمد رضوان نے 42 رنز کی اننگز کھیلی اور اسکور کو 73 رنز تک پہنچایا جبکہ حیدر علی 15 رنز بنا کر پہلے ہی آؤٹ ہو چکے تھے۔
کپتان بابر اعظم نے 44 رنز بنا کر ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔
حسین طلعت 5 اور آصف علی 7 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے، ان کے بعد فہیم اشرف بھی صرف 10 رنز بنا سکے۔
حسن علی اور محمد نواز نے چھٹی وکٹ کی ناقابل شکست شراکت کے 32 رنز میں بالترتیب 20 اور 18 رنز کی انفرادی اننگز کھیلیں۔
پاکستان نے ہدف 19 ویں اوور کی چوتھی گیند پر چار وکٹوں کے نقصان پر 169 رنز بنا کر حاصل کیا اور 4 وکٹوں سے میچ جیت کر سیریز میں بھی فتح سمیٹی۔
جنوبی افریقہ کی جانب سے فیلکوایو اور تبریز شمسی نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں۔
آل راؤنڈ کارکردگی پر محمد نواز کو میچ اور محمد رضوان کو سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
اس سے قبل لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے سیریز کے تیسرے اور آخری ٹی20 میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر جنوبی افریقہ کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔
پاکستان نے میچ کے لیے ٹیم میں تین تبدیلیاں کیں، حارث رؤف، خوشدل شاہ اور افتخار احمد کی جگہ آصف علی، حسن علی اور پہلا میچ کھیلنے والے زاہد محمود کو ٹیم میں شامل کیا تھا۔
جنوبی افریقہ نے بھی ٹیم میں ایک تبدیلی کرتے ہوئے اضافی اسپنر بیجورن فورٹوئین کو فائنل الیون کا حصہ بنایا تھا۔
میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔
پاکستان: بابر اعظم(کپتان)، محمد رضوان، حیدر علی، حسین طلعت، آصف علی، حسن علی، محمد نواز، فہیم اشرف، عثمان قادر، شاہین شاہ آفریدی، زاہد محمود۔
جنوبی افریقہ: ہنری کلاسن(کپتان)، جینمن ملان، ریزا ہینڈرکس، جے جے اسمٹس، پائٹ وین بلجون، ڈیوڈ ملر، ڈیوین پریٹوریس، ایندائل فلکوایو، بیجورن فورٹوئین، لوتھو سیپاملا، تبریز شمسی۔
یاد رہے کہ پاکستان نے پہلے ٹی20 میچ میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد فتح حاصل کر کے سیریز میں برتری حاصل کی تھی۔
جنوبی افریقہ نے دوسرے میچ میں بہترین انداز میں واپسی کرتے ہوئے باآسانی فتح سمیٹ کر سیریز 1-1 سے برابر کردی تھی۔