عالمی ادارہ صحت کی چیف سائنسدان ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھن نے اس بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ اچھی خبر یہ ہے کہ اس وائرس کی روک تھام کے لیے تیار ہونے والی ویکسینز سے چاہے مکمل تحفظ نہ بھی ملے مگر بیماری کی شدت میں کمی آسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ اور برازیل میں اب تک ہونے والے ویکسین ٹرائلز میں سنگین بیماری، ہسپتال مییں داخلے اور موت کے خلاف مکمل تحفظ دریافت ہوا ہے، کسی بھی ٹرائل میں ایسا ایک کیس بھی دریافت نہیں ہوا۔
عالمی ادارے کے مطابق ویکسینیشن سے کورونا وائرس کی نئی اقسام کے پھیلاؤ میں بھی ممکنہ طور پر کمی آسکتی ہے۔
سومیا سوامی ناتھن نے بتایا کہ ایسی رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ اگر آپ کو ویکسین دی گئی ہے اور پھر بیمار ہوگئے، تو وائرل لوڈ بہت کم ہوتا ہے، تو دیگر تک اس کی منتقلی کا امکان بھی بہت کم ہوسکتا ہے۔
سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ ماضی میں کووڈ سے متاثر ہونے سے مریض کو دوبارہ بیمار ہونے سے تحفظ مل سکتا ہے۔
مگر اس حوالے سے مسلسل کام کیا جارہا ہے کہ کورونا کی پرانی قسم سے متاثر افراد کو نئی اور زیادہ متعدی اقسام کے خلاف کس حد تک تحفظ حاصل ہوسکتا ہے۔
سومیا سوامی ناتھن نے زور دیا کہ ویکسینیشن کے عمل سے گزرنے والے افراد کو احتیاطی تدابیر جیسے فیس ماسک پہننا، ہاتھوں کی صفائی اور سماجی دوری کو جاری رکھنا چاہیے تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کیا جاسکے۔
جنوری میں ایک بریفننگ کے دوران سومیا سوامی ناتھن کے خبردار کیا تھا کہ ویکسینز کے استعمال کے باوجود حالات کو معمول پر آنے میں وقت لگے گا۔
انہوں نے کہا ' 2021 میں ہم آبادی کی سطح پر بیماری کی روک تھام یا اجتماعی مدافعت کو کسی سطح پر حاصل نہیں کرسکیں گے'۔
انہوں نے کہا کہ مختلف اقدامات جیسے سماجی دوری، ہاتھوں کو دھونا اور فیس ماسک کو پہننا جاری رکھنا ہوگا۔
انہوں نے سائنسدانوں کی جانب سے ایک سال سے بھی کم وقت میں ایک بالکل نئے وائرس کے خلاف متعدد محفوظ اور موثر ویکسینز کی تیاری کو شاندار پیشرفت قرار دیا۔