صحت

دمہ کے لیے استعمال ہونے والی دوا کووڈ سے صحتیابی کا عمل تیز کرنے میں مددگار

اگر اس علاج کو کووڈ کی علامات سامنے آنے کے بعد 7 دن کے اندر فراہم کیا جائے تو یہ جلد صحتیابی میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

دمہ کے علاج کے لیے عام استعمال ہونے والا ایک عام علاج نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے متاثر مریضوں کے ہسپتال میں قیام کا دورانیہ مختصر اور صحتیابی کا عمل تیز کرنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اگر اس علاج کو کووڈ کی علامات سامنے آنے کے بعد 7 دن کے اندر فراہم کیا جائے تو یہ جلد صحتیابی میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

تحقیق میں بڈیسونائیڈ (Budesonide) کی جانچ پڑتال کی گئی جسے ایسٹرا زینیکا کی جانب سے pulmicort کے نام سے فروخت کیا جاتا ہے اور دمہ کے ساتھ تمباکو نوشی سے متاثر پھیپھڑوں کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

اس تحقیق میں 146 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا اور 28 دن تک جاری رہی تھی اور یہ اس ٹرائل کا دوسرا مرحلہ تھا۔

تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ معمول کے علاج کے مقابلے میں بڈیسونائیڈ کا استعمال ہنگامی نگہداشت یا ہسپتال میں داخلے کا خطرہ 90 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ٹرائل کے پیچھے یہ حقیقت موجود تھی کہ نظام تنفس کے دائمی مرض کے شکار ایسے مریض جن کو اکثر اسٹرائیڈز کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے، ان کی بہت کم تعداد وبا کے آغاز میں کووڈ کا شکار ہوکر ہسپتال میں داخل ہوئی تھی۔

تحقیق کے ابتدائی ڈیٹا میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ جن رضاکاروں کا علاج آغاز سے ہی بڈیسونائیڈ سے کیا گیا، ان میں بخار پر تیزی سے قابو پالیا گیا اور بہت کم علامات کا تسلسل نظر آیا۔

محققین نے کہا کہ ہمیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ ایک نسبتاً محفوظ ، بڑے پیمانے پر دستیاب اور مناسب تحقیقی عمل سے گزرنے والی دوا وبا کے دباؤ میں کمی لانے میں مدد فراہم کرسکتی ہے۔

pulmicort ایسٹرا زینیکا کی بہت زیادہ فروخت ہونے والی دوا تھی، جس کی جگہ اب ایک اور متبادل دوا سیمبی کورٹ کو متعارف کرایا جاچکا ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ آن لائن پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے ہیں۔

نیا کورونا وائرس انسانی دماغ میں بھی داخل ہوسکتا ہے، تحقیق

نیا کورونا وائرس لیبارٹری سے نہیں کسی جانور سے پھیلا، عالمی ادارہ صحت

کورونا وائرس کی نئی اقسام سے ری انفیکشن کیسز میں اضافے کا خدشہ