کپل شرما پاکستان آکر کرتارپور صاحب دیکھنے کے خواہاں
سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والے بھارتی اداکار و ٹی وی میزبان کپل شرما نے خواہش کا اظہار کیا ہے کہ وہ پاکستان آکر کرتارپور صاحب اور سکھ مذہب کی دیگر عبادت گاہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔
کپل شرما نے ٹوئٹر پر 28 جنوری کو مداحوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ وہ پاکستان آنا چاہتے ہیں۔
کپل شرما سے مداحوں نے ٹوئٹر پر متعدد سوالات کیے اور ان سے پوچھا کہ انہوں نے اپنا ٹی وی شو کیوں بند کیا اور ان کے شو کی سب سے بہترین قسطیں کون سی ہیں؟
مداحوں کو جواب دیتے ہوئے کپل شرما نے بتایا کہ انہوں نے عارضی طور پر اپنا شو بند کیا ہے، کیوں کہ ان کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'کپل شرما شو' کو عارضی طور پر بند کرنے کا اعلان
کپل شرما نے ایک اور مداح کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر بتایا کہ انہوں نے ٹی وی شو کو عارضی طور پر اس لیے بند کیا، کیوں کہ ان کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش متوقع ہے اور ایسے موقع پر ان کا گھر میں ہونا ضروری ہے۔
بیٹے یا بیٹی کی خواہش پر پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ ان کے ہاں پیدا ہونے والا بچہ صحت مند ہو، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ بیٹی ہے یا بیٹا۔
کپل شرما سے سوال کرنے والے مداحوں میں نہ صرف بھارتی افراد شامل تھے بلکہ ان سے افغانستان اور پاکستان کے مداحوں نے بھی سوالات پوچھے۔
ایک پاکستانی مداح نے ان سے پوچھا کہ کیا ان کا پاکستان آنے کا کوئی چانس ہے؟ ساتھ ہی مداح نے ان کہا کہ وہ پاکستانی مداحوں کے لیے کیا کہنا چاہیں گے؟
جس پر کپل شرما نے جواب دیا کہ وہ پاکستان آکر گوردوارہ کرتارپور صاحب دیکھنے کے خواہاں ہیں تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ کب پاکستان آتے ہیں۔
خیال رہے کہ گوردوارہ کرتارپور صاحب جسے ڈیرہ صاحب یا ڈیرہ گرو نانک بھی کہتے ہیں، پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں شکر گڑھ کے علاقے میں دریائے راوی کے مغربی کنارے پر واقع علاقے کرتارپور میں ہے اور پاکستان نے نومبر 2019 کو سکھ زائرین کی سہولت کے لیے کرتارپور راہداری بھی کھولی تھی۔
اسی علاقے میں سکھوں کے روحانی پیشوا گرونانک کی وفات ہوئی تھی اور انہوں نے یہاں زندگی کی 2 دہائیاں گزاریں تھیں، جس کی وجہ سے اس علاقے کو ڈیرہ گرو نانک یا ڈیرہ صاحب اور گوردوارہ کرتارپور صاحب بھی کہتے ہیں۔
سکھ برادری کے لیے مقدس مقام کی وجہ سے ہی حکومت پاکستان نے اسے کرتارپور راہداری کا نام دیا اور بھارتی سکھ زائرین اسی راہداری کے ذریعے پاکستان میں داخل ہوتے ہیں۔