وائرل ویڈیو 2018 کی ہے جو مجھے بلیک میل کرنے کیلئے بنائی گئی، حامزہ خاتون
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم پر جنسی تعلق سمیت دیگر سنگین الزامات لگانے والی حامزہ مختار اپنی وائرل ویڈیو کی حقیقت سامنے لے آئیں۔
ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر صلح کرنے سے متعلق گردش کرنے والی ویڈیو کے حوالے سے حامزہ مختار نے کہا کہ 'یہ 2018 کی ویڈیو ہے اور جب میں نے پولیس میں شکایت درج کی تھی اور مقدمہ درج ہونے والا تھا اس وقت خوفزدہ ہو کر انہوں نے بابر اعظم کے وکیل کے دفتر میں میری یہ ویڈیو بنائی تھی'۔
انہوں نے کہا کہ 'یہی وہ ویڈیو تھی جس کے حوالے سے میں بتانا چاہ رہی تھی اور جو اب منظر عام پر بھی آچکی ہے، چونکہ میں نے پہلے بھی آواز اٹھائی تھی اس لیے انہوں نے مجھے خاموش کرانے کے لیے ویڈیو بنا کر مجھے بلیک میل کیا تھا، آج ایک بار پھر جب میں بابر اعظم کے خلاف اٹھی ہوں تو یہ وہی ویڈیو دوبارہ سامنے لا کر مجھ پر دباؤ ڈال رہے ہیں'۔
سیشن کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 'میں اس فیصلے کو اہم سمجھتی ہوں، مقدمہ درج ہوجائے گا جس کی تحقیقات میں مزید ثبوت سامنے لاؤں گی اس کے بعد بابر کو جو سزا ہوگی وہ دنیا کے سامنے ہوگی'۔
یہ بھی پڑھیں: بابر اعظم کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم معطل
انہوں نے کہا کہ 'میں آخر تک جاؤں گی، دو ماہ کی جدوجہد کے بعد میں نے بڑی کامیابی حاصل کرلی ہے، اب بابر اعظم کو مشکل کا سامنا ہوگا اور انہیں انجام تک پہنچا کر دم لوں گی'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میں اپنے موقف پر قائم ہوں اور میری طرح ہر اس خاتون کو آواز اٹھانی چاہیے جن کے ساتھ زیادتی ہو'۔
حامزہ مختار نے الزام لگایا کہ 'بابر اعظم ہر ذریعے سے مجھے دھمکیاں دے رہے ہیں، مجھ پر نظر رکھی جارہی ہے اور جس طرح سے میرے خلاف سازش کر سکتے ہیں کر رہے ہیں، کل ان کے خلاف فیصلہ آنے کے بعد انہوں نے میری ویڈیو وائرل کردی اور دھمکی آمیز پیغاما بھیجے جنہیں لے کر ایف آئی اے کے پاس جاؤں گی'۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند روز سے قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم پر جنسی تعلق سمیت دیگر سنگین الزامات لگانے والی خاتون حامزہ مختار کی بیان حلفی کی ویڈیو گردش کر رہی ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وکیل خواجہ محسن عباس، حامزہ مختار کو بیان حلفی کی عبارت پڑھ کر سنا رہے ہیں جس میں خاتون نے اقرار کیا کہ انہوں نے کسی کے بہکانے پر بابر اعظم کے خلاف درخواست دی، جس کا مقصد بابر اعظم کو تنگ کرنا تھا۔
مزید پڑھیں: پولیس کو بابر اعظم پر الزامات لگانے والی خاتون کا بیان ریکارڈ کرنے کا حکم
ویڈیو پیغام میں حامزہ مختار نے مزید کہا کہ میرا، بابر اعظم سے نہ پہلے تعلق تھا اور نہ اب ہے، مجھے بہکانے والے بابر اعظم کی شہرت سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا ضمیر مجھے یہ سب کام کرنے سے روک رہا ہے، لہٰذا میں اپنی درخواست واپس لیتی ہوں۔
تاہم خاتون کی اس ویڈیو کو سوشل میڈیا کے کچھ حصے میں حالیہ ویڈیو کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ تین روز قبل لاہور کی سیشن کورٹ نے نصیر آباد پولیس کو پاکستان کرکٹ کپتان بابر اعظم کے خلاف فوجداری ضابطہ اخلاق کی دفعہ 154 کے تحت خاتون کا بیان قلمبند اور قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دیا تھا۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد نعیم نے حمزہ مختار کے ذریعے دائر درخواست کو نمٹاتے ہوئے مشاہدہ کیا کہ ملزم پر اسقاط حمل اور شادی کی جھوٹی یقین دہانی پر دھوکا دہی سے جسمانی تعلق جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں، درخواست گزار کی درخواست کو بغور پڑھنے سے بادی النظر میں قابل سزا جرم کا کمیشن بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: خاتون کے قومی ٹیم کے کپتان بابراعظم پر جنسی تعلق سمیت دیگر سنگین الزامات
تاہم اگلے روز لاہور ہائی کورٹ نے قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا سیشن کورٹ کا حکم معطل کرتے ہوئے متعلقہ ایس ایچ او کے ساتھ ساتھ درخواست گزار حامزہ مختار سے تحریری جواب طلب کر لیا تھا۔