بچوں کی نیند: اہمیت، اثرات اور سونے کی عادات
ڈھائی برس کی سارہ پورے گھر کی جان تھی۔۔۔۔اس کی چھوٹی چھوٹی شرارتیں گھر کے تناؤ کو فوراً خوشگوار ماحول میں تبدیل کر دیتیں۔۔۔۔۔کسی پریشانی میں اس کا اپنی چمکتی معصوم آنکھوں کے ساتھ اپنے والدین سے لپٹ جانا انہیں پرسکون کر دیتا۔
لیکن کچھ عرصے سے شام کے بعد سے وہ بہت چڑچڑی ہوجاتی، بات بات پر رونا، اپنی بہن سے چیزیں چھیننا اور نہ ملنے پر گلا پھاڑ کر رونا شروع کر دینا، پہلے تو اس کی امّی کو سمجھ نہیں آیا کہ اس خوش مزاج بچی کو اچانک کیا ہوگیا کیونکہ اس کے مسلسل چڑچڑے پن سے وہ خود اور تمام گھر والے پریشان تھے۔
اصل میں رات کو جلدی سلانے کی وجہ سے سارہ کی دوپہر کی نیند ختم ہوگئی تھی کیونکہ دوپہر کو سونے کی صورت میں وہ رات کو دیر سے سوتی تھی۔
جس کی وجہ سے دوپہر کے بعد اس کا جسم اور ذہن نیند کا طلب گار ہوتا لیکن نیند نہ ملنے کی وجہ سے اس کا مزاج جارحانہ اور جھگڑالو ہوجاتا، وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر زور زور سے رونا شروع کر دیتی۔
بڑے ہوتے بچوں کے لیے نیند ایک بنیادی ضرورت ہے، اس بات کو ایک تجربے کی مدد سے اچھی طرح جانا جاسکتا ہے۔
اگر آپ کے بچے چھوٹے ہیں تو کچھ دن کے لیے انہیں دوپہر میں سونے نہ دیں۔ نوٹ کریں کہ ان کے جذبات اور رویوں میں کیسی تبدیلی آرہی ہے۔
اگر آپ خود دوپہر میں سونے کے عادی ہیں تو یہ تجربہ خود بھی کر سکتے/سکتی ہیں کہ نیند آنے کے باوجود اگر آپ سو نہیں رہے تو آپ کیسا محسوس کریں گے اور کیسا رویہ اپناتے ہیں۔
عموماً دوپہر کی نیند جسے Nap کہتے ہیں، نہ لی جائے تو فرد کی سوچ دھندلی جبکہ موڈ خراب ہوجاتا ہے۔
چھوٹے بچوں پر کم نیند کے اثرات:
سلیپ ریسرچ جرنل کی ایک تحقیق میں 30 سے 36 ماہ کے بچوں پر نیند کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ اس ضمن میں 10 صحت مند بچے جنہیں نیند کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہ تھا ان پر دوپہر کو سلانے اور نہ سلانے کا تجربہ کیا گیا۔
والدین نے بچوں کو 5دن تک سلانے اور پھر 5دن نہ سلانے کے شیڈول پر سختی سے عمل کیا، ہر 5 دن کے شیڈول کے بعد انہیں جذبات سے متعلق سرگرمیاں (Emotion-related Activity) کروائی گئیں جیسا کہ انہیں خوشگوار (مثلاً چھوٹے بچوں کی) تصاویر، منفی (جیسے شارک) تصاویر یا سادہ (جیسے کپ) تصاویر دیکھنے کے لیے دی گئیں۔
اس کے فوراً بعد انہیں مسائل حل کرنے کا ٹاسک (مثلاً پزل جوڑنا) دیا گیا، ان میں سے ایک ٹاسک آسان اور دوسرا بہت مشکل تھا۔
نیند لینے والے 5 دنوں اور نیند نہ لینے والے 5دنوں، دونوں کے دوران بچوں کا جذباتی ردعمل بہت مختلف رہا۔
مثلاً جب بچہ دوپہر کی نیند نہیں لے رہا تھا تو اس میں کنفیوژن (الجھن) کا عنصر کم رہا مگر تصاویر دیکھنے کے دوران منفی ردعمل کا تناسب بڑھ گیا۔
اسی طرح آسان سرگرمی جیسے پزل حل کرنے کے دوران مثبت جذبات کا تناسب کم جبکہ مشکل سرگرمی کے دوران منفی جذبات جیسے اینزائٹی (بے چینی) اور پریشانی کا تناسب بڑھ گیا۔
محققین نے اس سے یہ نتیجہ نکالا کہ بظاہر دوپہر کی نیند نہ لینا ایک معمولی سی بات محسوس ہوتی ہے تاہم بتدریج بچے میں کھیل کے دوران فطری خوشی کی کیفیت میں کمی، اور اینزائٹی میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔
بڑے بچوں کے لیے نیند کی اہمیت
بچے جب بڑے ہونا شروع ہوتے ہیں تو یہی بات ان کی نیند کے بارے میں کہی جا سکتی ہے کہ رات کی پُرسکون اور اچھی نیند بچے کی شخصی تعمیر کے لیے بہت اہم ہے۔
خصوصاً 7 سے 10 برس کے دوران جب تک ان کی ذہنی نمو مکمل نہیں ہو جاتی نیند کے اوقات طے کرنا ضروری ہوتا ہے۔ تاہم بڑھتے بچوں کی نیند کا شیڈول بنانا اور اس پر عمل کرانا کافی مشکل کام ثابت ہوتا ہے۔
نیند کو کیسے بہتر بنائیں؟
بچوں کی نیند بہتر بنانے کے لیے سب سے اہم یہ ہے کہ والدین اس پر سوچنا اور قابل عمل حل تلاش کرنا شروع کریں۔
1۔ نیند کی روٹین
بڑوں کی طرح بچے بھی عادات کے ذریعے چیزیں سیکھتے ہیں۔ ایک مستقل بیڈ روٹین کے ذریعے آپ بچے کے ذہن اور جسم کو اس بات کے لیے بتدریج تیار کر سکتے ہیں کہ اسے کب سونا اور کب اٹھنا ہے۔
مثلا ً اس کے لیے 20 سے 30 منٹ کی روٹین طے ہو جس کے دوران رات کے کپڑے تبدیل کرنا، دانت صاف کرنا، کہانی سننا یا پڑھنا، دعا وغیرہ مانگنا ضروری ہو۔ یوں آہستہ آہستہ ان کا ذہن اس روٹین کے ذریعے یہ جان جائے گا کہ اب سونے کا وقت آن پہنچا ہے۔
2۔ متعین وقت
سونے کے لیے ایک متعین وقت بھی بچوں کی نیند کو بہتر کرنے میں معاون حکمت عملی ثابت ہوتی ہےتاہم یہ اسی وقت زیادہ فائدہ مند ہوتی ہے جب اسے مستقل مزاجی سے اپنایا جائے۔
3۔ اسکرین کرفیو
ہر چند کہ ہمارے زمانے میں ہر طرح کی اسکرینز کی بھرمار میں اسکرین دیکھنے کا وقت محدود کرنا کافی مشکل کام ہے تاہم طویل المدتی تناظر (long term) میں یہ بچوں کے لیے بہت مفید ہے۔
موبائل، ٹی وی، لیپ ٹاپ ایک 'بلیو لائٹ' مسلسل خارج کرتے ہیں جو نیند کے ہارمون میلا ٹونن کو متاثر کرتے ہیں۔
زیادہ اسکرین کا استعمال بچوں کے ذہن کو بہت زیادہ متحرک کر دیتا ہے جس کی وجہ سے نیند کے وقت دماغ کو اپنی فطری حالت میں آنے کے لیے نسبتاً زیادہ وقت درکار ہوتاہے۔
ان سب مسائل کو قابو کرنے کے لیے اسکرین کرفیو کی پالیسی اپنائی جائے کہ سونے سے ایک یا 2 گھنٹے پہلے سے 'اسکرین کے استعمال پر کرفیو' لگ جائے گا اور بچے کسی قسم کی اسکرین دیکھنا چھوڑ دیں گے۔
4۔ ورزش
جسمانی سرگرمی بہتر نیند سے متعلق چند بہترین حکمت عملیوں میں سے ایک ہے، اس کے ذریعے بچے اور بڑے دونوں بہتر طور پر اور فوراً نیند کی وادی میں اتر جاتے ہیں۔
ہفتے میں چند دن ورزش اور جسمانی سرگرمی کے لیے مخصوص کریں اور ہر ممکن طریقے سے اس پر عمل درآمد کریں اور کروائیں۔
فرحان ظفر اپلائیڈ سائیکالوجی میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما ہولڈر ہیں، ساتھ ہی آرگنائزیشن کنسلٹنسی، پرسنل اور پیرنٹس کاؤنسلنگ میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔ان کے ساتھ farhanppi@yahoo.com اور ان کے فیس بک پر ان سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دیئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔