انڈیانا یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسین کی اس تحقیق میں کووڈ 19 کے مریضوں کو ابتدائی دنوں میں جن علامات کا سامنا ہوا، اس کی جانچ پڑتال کی گئی۔
محققین نے دریافت کیا کہ جن علامات کو اس وائرس کی سب سے عام علامات سمجھا جاتا تھا، وہ ابتدائی نشانیوں کے طور پر سامنے نہیں آتیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ علامات جیسے بخار اور کپکپی طاری ہونے کو کووڈ 19 کی عام علامات سمجھا جاتا ہے، مگر ابتدائی بیماری کے لیے ناقص نشانیاں ہیں۔
تحقیق کے دوران 3 ہزار 905 کووڈ 19 مریضوںکو ایک سروے کا حصہ بنایا گیا اور ان سے علامات پوچھی گئیں۔
ان افراد سے ان کی طبی تاریخ، پہلے سے امراض، علامات کی شدت کے دورانیے، جسمانی اور ذہنی صحصت پر کووڈ 19 کے اثرات اور علاج وغیرہ کے بارے میں پوچھا گیا۔
محققین نے لوگوں سے بیماری کے ابتدائی 10 دن کے اندر سامنے آنے والی علامات کی تعداد اور شرح کو جمع کیا اور پھر اس ڈیٹا کی جانچ پڑتال کرکے تخمینہ لگایا کہ ہر علامت 10 دن کے اندر کب سامنے آسکتی ہے۔
نتاج سے معلوم ہوا کہ 38.7 فیصد کو کووڈ کے دورانیے کے دوران کسی وقت بخار یا سردی لگنے جیسی علامات کا سامنا ہوا مگر صرف 7.66 فیصد نے ان علامات کو ابتدائی 10 دن میں سامنے آنے والی علامات کا حصہ بنایا۔
انہوں نے دریافت کیا کہ ایسی کوئی ایک علامت نہیں جو بہت زیادہ عام ہو اور اس وائرس کی کچھ علامات تو ایسی ہیں جو کسی بھی طرح کیس کی شناخت میں مدد نہیں دیتیں۔
تاہم انہوں نے ابتدائی 10 دنوں میں سب سے نمایاں علامات کی فہرست ضرور مرتب کی جو درج ذیل ہے۔
مسلز یا جسم میں درد 11 ویں نمبر پر تھی جس کا سامنا بیماری کے 10 دنوں کے دوران 6.33 فیصد افراد کو ہوا۔
اس کے بعد توجہ مرکوز کرنے میں مشکل کی علامت تھی جس کا تجربہ 6.61 فیصد افراد کو ہوا۔
6.63 فیصد افراد کو ابتدائی 10 دنوں کے دوران پیٹ درد کی شکایت رہی جبکہ 7.14 فیصد کو ہیضے کا سامنا ہوا۔