لائف اسٹائل

چڑیلز کے بعد 'ڈنک' کا حصہ بننے پر تنقید، یاسرہ رضوی کا جواب

یاسرہ رضوی ڈرامے میں جنسی ہراسانی کے الزامات کا سامنا کرنے والے پروفیسرکی بیوی کے کردار میں نظر آرہی ہیں۔

پاکستان کی نامور اداکارہ یاسرہ رضوی کو بھی ویب سیریز 'چڑیلز' کے بعد ہراسانی کے الزامات پر مبنی ڈرامے 'ڈنک' کا حصہ بننے پر تنقید کا سامنا ہے۔

ویب سیریز ’چڑیلز‘ دراصل ایسی چار شادی شدہ خواتین کی کہانی دکھائی گئی تھی جو اپنے شوہروں کی بے وفائی کے بعد جاسوس بن جاتی ہیں۔

تاہم اب وہ 'ڈنک' ڈرامے میں جنسی ہراسانی کے الزامات کا سامنا کرنے والے پروفیسر کا کردار ادا کرنے والے نعمان اعجاز کی اہلیہ کے کردار میں نظر آرہی ہیں۔

مزید پڑھیں: ‘ڈنک’ کے موضوع پر متنازع بیان، سوشل میڈیا صارفین کی فہد مصطفیٰ پر شدید تنقید

تاہم ڈنک کا موضوع متنازع بننے کے باعث یاسرہ رضوی کو بھی سوشل میڈیا صارفین کی شدید تنقید کا سامنا ہے۔

اس ڈرامے میں بلال عباس خان، اداکارہ ثنا جاوید اور نعمان اعجاز مرکزی کرداروں میں دکھائی دے رہے ہیں۔

ڈرامے کی پہلی قسط نشر ہونے سے قبل ہی اس کے ٹیزرز نے کہانی سے متعلق تجسس پیدا کیا تھا اور اس پر تنقید بھی ہوئی تھی جس میں ایک یونیورسٹی کے استاد کو طالبہ کی جانب سے ہراسانی کے الزامات کا سامنا ہے۔

ڈنک ڈرامے کی پہلی قسط میں دکھایا گیا تھا کہ نعمان اعجاز جو کہ استاد کا کردار ادا کررہے ہیں کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے کہ انہوں نے لڑکی کو جنسی ہراساں کیا لہذا انہیں معطل کیا جائے۔

تاہم ڈرامے کے موضوع کو فہد مصطفیٰ کی جانب سے ہراسانی کے جھوٹے الزامات کا سامنا کرنے والوں کو خراج تحسین قرار دیا گیا تھا جس پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان پر اور ڈرامے پر تنقید کی گئی اور اس میں یاسرہ رضوی کو بھی تنقید کا سامنا ہے۔

مصطفیٰ نامی صارف نے ٹوئٹ کیا تھا کہ یاسرہ رضوی نے پاکستان میں متاثرین کو مورد الزام ٹھہرائے جانے کے باوجود 'جھوٹے الزامات' پر مبنی شو کا حصہ بننے کا سوچا، چڑیلز کے بعد اب یہ ایک بڑا دھوکا ہے۔

لیئرز بیکری نامی ٹوئٹر ہینڈل نے کہا کہ یہ عجیب ہے کہ یاسرہ رضوی جیسے اداکا چڑیلز میں خود کو کیش کرواتے ہیں، خاص طور پر فیمنزم کی برانڈنگ اور مارکیٹنگ کرتے ہیں اور یہاں تک اپنے سوشل میڈیاز پر چڑیلز ہی کے کردار میں نظر آتے ہیں لیکن خواتین کو یہ بتانے سے انکار کرتے ہیں کہ وہ ڈنک میں کردار کیوں ادا کررہی ہیں، ایک ایسا ڈراما جو جھوٹے الزامات پر مبنی ہے۔

ایس ایس نامی ایک اور ٹوئٹر اکاؤنٹ نے لکھا کہ یقین نہیں آرہا کہ یاسرہ رضوی نے میرے اور دیگر خواتین کے کمنٹس ڈیلیٹ کردیے اور بعدازاں ہمیں بلاک کردیے جب ہم نے انہیں 'چڑیلز میں فیمنسٹ اور پھر 'ڈنک' جیسا ڈراما کرنے پر منافق کہا۔

منال فہیم خان نامی صارف نے لکھا کہ سیلیبریٹیز کو کسی ایک شو کی پروموشن کے لیے سماجی نظریاتی رجحانات کا حصہ نہیں بننا چاہیے کیونکہ یہ بعد میں ان کے لیے مشکل کا باعث بنتا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ وہ اداکار ہیں، انہیں پھر اداکار ہی رہنا چاہیے، کسی ایک شو کو پروموٹ کرنے کے لیے فیمنزم کا استعمال نہ کریں اگر بعد میں اس پر قائم نہیں رہ سکتے۔

بعدازاں تنقید کا جواب دیتے ہوئے یاسرہ رضوی نے کہا کہ لوگ اصل میں نہیں جانتے کہ وہ کیا ہیں اور ان کا کام کیا ہے۔

یاسرہ رضوی نے لکھا کہ اکثر لوگوں نے چڑیلز میں 'جگنو' کو شرابی اور منشیات کا شکار عورت کے طور پر دیکھا جو خواتین کو بااختیار بنانے کے نام پر بے حیائی کا پرچار کررہی تھی اور کئی کا خیال ہے کہ سائرہ (ڈنک ڈرامے میں یاسرہ کا کردار) ہراسانی کے متاثرین کے لیے سنگین منفی ردعمل کا باعث بنے گا کیونکہ وہ جھوٹے الزامات سے متعلق کہانی کا ایک کردار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'ڈنک' ڈرامے کے پوسٹر پر کرکٹر بین ڈنک کا بلال عباس کو ہیئر کٹ کا مشورہ

اداکارہ نے کہا کہ کوئی بھی حقیقت میں نہیں جانتا کہ میں کون ہوں اور روزانہ کیا کرتی ہوں، کیسے کام کرتی ہوں اور کس پر سچ میں یقین رکھتی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگوں نے چڑیلز نہیں دیکھی یا ڈنک کی تمام اقساط نہیں دیکھیں گے، بہت سے لوگ میرے کام اور اس کی تفصیل سے متعلق نہیں جانتے یا سمجھتے کہ وہ کیا چیز ہے۔

یاسرہ رضوی نے مزید لکھا کہ ہر کوئی بات کرتا ہے کیونکہ میں اپنا کام کررہی ہوں، باتیں کریں خوش رہیں۔

اداکارہ منشا پاشا نے بھی یاسرہ رضوی کی پوسٹ پر ان کی حمایت کی اور ان پر تنقید کا جواب دیا۔

منشا پاشا نے یاسرہ رضوی کو بہترین اداکارہ قرار دیا اور کہا کہ ان کے مختلف کام کے لیے انہیں سراہا جانا چاہیے۔

'کرشمہ کا کرشمہ' میں روبوٹ کا کردار ادا کرنے والی بچی اب کیسی ہوگئی ہے؟

ریپ متاثرین سے پولیس کا سخت رویہ دکھانے پر بنگلہ دیشی ڈائریکٹر، اداکار گرفتار

مرینہ خان کی سالگرہ پر ماہرہ خان کا محبت بھرا پیغام