ایسے گھروں میں جہاں کوئی فرد کووڈ 19 کا شکار ہو، ان کے ساتھ رہنے والوں کو یہ دوا انجیکٹ کرنے سے اس بات کو یقینی بنایا جاسکے گا کہ وہ بیمار نہ ہو۔
محققین کے مطابق یہ ایسی جگہوں میں بھی استعمال کرائی جاسکے گی جہاں وائرس کے پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہو۔
لندن کالج یونیورسٹی ہاسپٹل کی وائرلوجسٹ ڈاکٹر کیتھیرن ہولیان جو اس دوا پر تحقیق کرنے والی ٹیم کی قیادت کررہی ہیں، نے بتایا کہ اگر ہم ثابت کرنے میں کامیاب ہوئے کہ یہ علاج کارآمد ہے اور وائرس کا سامان کرنے والے افراد میں کووڈ 19 کی روک تھام ہوسکتی ہے، تو یہ اس جان لیوا وائرس کے خلاف جنگ میں ایک بہتر ہتھیار ثابت ہوگا۔
اس دوا کو لندن کالج یونیورسٹی ہاسپٹل اورسوئیڈن کی دوا ساز کمپنی آسترازینیکا مل کر تیار کررہے ہیں، جو اس سے قبل آکسفورڈ یونیورسٹی ی کووڈ 19 ویکسین کے لیے بھی کام کرچکی ہے۔
تحقیقی ٹیم کو توقع ہے کہ اینٹی باڈیز کے امتزاج پر مبنی دوا سے لوگوں کو کووڈ 19 سے 6 سے 12 ماہ ت تحفظ مل سکے گا۔
ٹرائل میں شامل افراد و اس دوا کے 2 ڈوز استعمال کرائے جارہے ہیں اور اگر اس کو منظوری ملی، تو اس کا استعمال ایسے افراد کو کرایا جائے گا جو گزشتہ 8 دنوں میں کووڈ 19 سے متاثر کسی فرد سے ملے ہوں۔
محققین کو توقع ہے کہ تحقیق میں شواہد پر نظرثانی کے بعد ریگولیٹری کی منظوری حاصل کی جاسکے گی اور مارچ یا اپریل تک یہ عام دستیاب ہوگی۔
اس کی آزمائش دنیا کے سو مقامات پر کی جائے گی اور سب سے پہلے لندن کالج یونیورسٹٰ کے ہسپتال میں ٹرائل کے لیے لوگوں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، جن کو یہ دوا یا پلیسبو کا استعمال کرایا جارہا ہے۔
ڈاکٹر کیتھرین نے بتایا کہ اب تک 10 افراد کو یہ دوا انجیکٹ کی گئی ہے، جو گھر، کسی ہسپتال یا تعلیمی ادارے میں وائرس کا سامنا کرچکے ہیں۔
اب ان افراد کا جائزہ لیا جارہا ہے کہ ان میں سے کتنے میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوتی ہے۔
دوا سے فوری تحفظ ملنے پر یہ وائرس ے پھیلاؤ میں کمی لاسکے گی جس دوران ویکسینز کی فراہمی ممکن ہوسکے گی۔
محققین کا کہنا تھا کہ ا دوا کا فائدہ یہ ہے کہ اس سے لوگوں کو فوری اینٹی باڈیز فراہم کی جاسکیں گی، اس کو استعمال کرنے والے افراد ویکسین بھی استعمال کرسکیں گے، مگر ویکسین سے مکمل تحفظ فراہم ہونے میں کئی ہفتے لگ جاتے ہیں۔
ایسٹ اینگیلا یونیورسٹی کے میڈیسین پروفیسر پال ہنٹر نے کہا کہ یہ نیا طریقہ علاج کووڈ سے ہلاکتوں کی شرح میں ڈرامائی کمی لاسکے گا۔
انہوں نے کہا 'اس سے کووڈ کی سنگین شدت کے خطرے سے دوچار ہونے والے معمر افراد کی مدد کرکے متعدد زندگیاں بچاسکیں گے'۔
اس دوا میں آسترا زینیکا کے تیار کردہ اینٹی باڈی امتزاج اے زی ڈی 7442 کو بھی شامل کیا گیا ہے، جسم میں بیماری کے خلاف اینٹی باڈیز ننانے کی بجائے اے زی ڈی 7442 میں مونوکلونل اینٹی باڈیز کو استعمال کیا گیا ہے۔