صحت

سردیوں میں کووڈ 19 کے پھیلنے کا خطرہ زیادہ کیوں ہے؟

موسم گرما میں کووڈ 19 کی شرح میں کوئی خاص کمی تو نہیں آئی، مگر سرد موسم اس کے پھیلاؤ کی رفتار بڑھا سکتا ہے۔

کورونا وائرس کی وبا کے آغاز پر توقع کی جارہی تھی کہ جب موسم گرم ہوگا تو اس کے پھیلاؤ میں کمی آئے گی۔

اگرچہ موسم گرما میں کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی شرح میں کوئی خاص کمی تو نہیں آئی، مگر سرد موسم اس کے پھیلاؤ کی رفتار بڑھا سکتا ہے۔

یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

ہارورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ الٹرا وائلٹ ریڈی ایشن کے قدرتی ورژن (یعنی سورج کی روشنی) کووڈ 19 کے پھیلاؤ پر اثرانداز ہوسکتا ہے، تاہم یہ اثر احتیاطی تدابیر جیسے سماجی دوری، فیس ماسک کا استعمال اور قرنطینہ کے موازنے میں معتدل ہوتا ہے۔

محققین نے کہا کہ کووڈ 19 کے پھیلاؤ کے ممکنہ موسمیاتی اثرات کو سمجھنے سے آنے والے مہینوں میں وبا کے حوالے سے ردعمل کو مرتب کرنے میں مدد مل سکے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ 19 کے پھیلاؤ میں موسم اثرانداز ہوسکتا ہے، یعنی گرمیوں کے مقابلے میں یہ سرد موسم میں زیادہ تیزی سے پھیل سکتا ہے، جب سورج کی روشنی کم ہوتی ہے۔

تحقیق کے دوران کووڈ 19 کے روزانہ کیسز کی تعداد اور موسم کے ڈیٹا کو 170 سے زائد ممالک کے 3 ہزار سے زائد خطوں کا تجزیہ کرنے پر دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 کیسز کی شرح ان ہفتوں میں کم رہی جب الٹرا وائلٹ شعاعیں زیادہ تھیں یا سورج کی روشنی زیادہ دیر تک برقرار رہی۔

کووڈ 19 پر موسم کے اثرات کے حوالے سے ماہرین کی جانب سے اس وبا کے آغاز پر کام کیا جارہا ہے اور کچھ اشارے ملے ہیں کہ الٹرا وائلٹ ریڈی ایشن اس حوالے سے اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

تاہم حقیقی دنیا میں الٹرا وائلٹ ریڈی ایشن کے اثر کو سمجھنے کے لیے ڈیٹا محدود ہے اور وائرس کے پھیلاؤ کے دیگر عناصر کو موسم سے الگ کرنا مشکل ہے۔

تو متضاد عناصر سے بچنے کے لیے تحقیقی ٹیم نے ایک مخصوص آبادی کے اندر بیماری کے پھیلنے کا جائزہ لیا گیا۔

تحقیق میں دیکھا گیا کہ ایک مخصوص آبادی میں سورج کی روشنی، درجہ حرارت، نمی وغیرہ میں آنے والی تبدیلیوں سے وبا پر کیا اثرات مرتب ہوئے۔

محققین کے مطابق بنیادی طور پر ہم یہ پوچھ رہے تھے کہ ماحولیاتی صوروتحال پر روزانہ کی بنیاد پر آنے والی تبدیلیوں سے کسی آباد میں کیسز کی شرح میں 2 ہفتے بعد کس حد تک اثرات مرتب ہوئے۔

محققین نے الٹرا وائلٹ ریڈی ایشن اور کووڈ 19 کے درمیان تعلق کے لیے وبا کے آغاز سے جمع ہونے والے ڈیٹا کو استعمال کیا اور پھر کووڈ 19 پر موسمی تبدیلیوں کے اثرروخ کے درمان تعلق کو جانچا گیا۔

انہوں نے دریافت کیا کہ شمالی نصف کرے میں موسم سرما اور گرما کے دوران الٹرا والٹ ریڈی ایشن میں آنے والی تبدیلیوں سے کووڈ 19 کے پھیلاؤ کی شرح میں اوسطاً 7 فیصد تک کمی آئی، جو کہ وبا کے آغاز کے مقابلے میں 50 فیصد کم تھی۔

اگرچہ تحقیق میں کووڈ 19 پر الٹرا وائلٹ ریڈی ایشن میں ہونے والی تبدیلیوں کے موسمی اثر کو ثابت کیا گیا، تاہم اس حوالے سے بہت کچھ ابھی سامنے نہیں آسکا ہے، یعنی درجہ حرارت اور نمی جیسی ماحولیاتی اثرات کس حد تک اثرانداز ہوتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہم الٹرا وائلٹ کے اثر کے حوالے سے پراعتماد ہیں، مگر یہ مکمل موسمی تصویر کا بس ایک پہلو ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسمی اثر کووڈ 19 کے پھیلاؤ کا تعین کرنے والے عناصر کا محض ایک حصہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دیکھا کہ موسم گرما میں الٹرا وائلٹ ریڈی ایشن سے وائرس کو سماجی دوری کی پالیسیوں کے بغیر پھیلنے سے روکا نہیں جاسکا تھا، موسم سے ہٹ کر دیگر اقدامات وبا کے پھیلاؤ کو سست کرنے کے لیے ضروری ہیں۔

محققین یہ بھی تعین کرنے میں ناکام رہے کہ الٹرا وائلٹ ریڈی ایشن سے کووڈ 19 کا پھیلاؤ کم کیوں ہوا، کیا اس کی وجہ سطح یا ہوا میں موجود وائرس کا مرنا تھا یا کچھ اور۔

ایسا بھی ممکن ہے کہ روشن دنوں میں وٹامن ڈی بننے کا عمل جسم میں تیز ہوجاتا ہے جس سے مدافعتی نظام مضبوط ہوتا جو کووڈ کا خطرہ کم ہوجاتا ہو۔

ایشیا میں 2021 کے اختتام تک کورونا ویکسین پہنچنے کا امکان، ڈبلیو ایچ او

دنیا کی ایک چوتھائی آبادی 2022 تک کووڈ ویکسینز حاصل نہیں کرسکے گی، تحقیق

امریکا میں پہلی ہوم کووڈ ٹیسٹ کِٹ کی منظوری