اب پہلی بار ایک تحقیق میں ایسے جینز کو شناخت کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جو کووڈ 19 کے جان لیوا کیسز سے منسلک ہوسکتے ہیں۔
اسکاٹ لینڈ کی ایڈنبرگ یونیورسٹی کے ماہرین نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے 5 جینز کو شناخت کیا ہے جو کووڈ 19 کی سنگین شدت سے منسلک ہوسکتے ہیں۔
یہ جینز کمزور فطری مدافعتی ردعمل اور زیادہ جارحانہ ورم سے جڑے ہوتے ہیں۔
اس تحقیق میں برطانیہ کے آئی سی یو یونٹس میں زیرعلاج رہنے والے 22 سو سے زیادہ مریضوں کا موازنہ کووڈ کی کم شدت سے متاثر افراد سے کیا گیا۔
محققین نے دریافت کیا کہ کووڈ 19 سے جان لیوا حد تک بیمار مریضوں میں ایفران 2 نامی جین (یہ انٹرفیرونز نامی پروٹینز کے کوڈز میں مدد دیتا ہے) کے افعال کمزور تھے۔
یہ پروٹینز ہنگامی الرٹ کے طور پر کام کرکے مدافعتی نظام کو کسی حملہ آور سے خبردار کرتے ہیں، یہ پروٹینز او اے ایس نامی جینز کے اجتماع میں بھی پائے جاتے ہیں، جو وائر کو نقول بنانے سے روکنے میں مدد دیتے ہیں۔
محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ سنگین حد تک بیمار افراد میں ٹی وائے کے 2 اور سی سی آر 2 جینز بہت زیادہ متحرک ہوجاتے ہیں جو ورم کو بڑھانے اور پھیپھڑوں کی ممکنہ انجری کا باعث بنتے ہیں۔
انہوں نے ایک اور جین ڈی پی پی 9 کی بھی نشاندہی کی جس کو پھیپھڑوں کے ٹشوز کے نقصان پہنچنے سے جوڑا گیا ہے۔
عام طور پر جب ہمارے مدافعتی نظام کو کسی بیرونی حملہ آور کا احساس ہوتا ہے، تو اس کی جانب سے خطرے کو ختم کرنے کے لیے خون کے سفید خلیات کا اخراج ہوتا ہے۔
مگر کووڈ کے کچھ مریضوں میں یہ مدافعتی ردعمل اتنا مضبوط نہیں ہوتا جو کورونا وائرس کا خاتمہ کرسکے، اس کے نتیجے میں شدید ورم متحرک ہوتا ہے جو صحت مند ٹشوز کو نقصان پہنچاتا ہے یا اعضا کے افعال تھمنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
آسان الفاظ میں جسم کے قدرتی دفاع میں مدد فراہم کرنے والے جینیاتی سگنل یا ورم متحرک کرنے کے عمل سے ایک ردعمل حرکت میں آتا ہے جو نظام تنفس کے ناکام ہونے کی جانب لے جاسکتا ہے۔