ارنب گوسوامی نے ضمانت مسترد کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
بھارتی ٹیلی ویژن کے جارح مزاج نیوز اینکر اور ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی نے ممبئی ہائی کورٹ کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد کرنے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ڈی وائے چندرچوڑ اور اندرا بینرجی پر مشتمل بھارتی سپریم کورٹ کا 2 رکنی بینچ کل (12 نومبر کو) ارنب گوسوامی کی درخواست پر سماعت کرے گا۔
ریاستی حکومت کے علاوہ صحافی و اینکر ارنب گوسوامی نے علی باغ پولیس تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر اور ممبئی پولیس کمشنر پرم بیر سنگھ کو سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں فریق بنایا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت: اینکر ارنب گوسوامی 14 روزہ عدالتی تحویل میں 'قرنطینہ مرکز' منتقل
گزشتہ روز ممبئی ہائی کورٹ نے 2018 میں درج ہونے والے خودکشی پر اکسانے کے مقدمے میں ارنب گوسوامی اور دیگر 2 ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کردی تھیں۔
ملزمان آئندہ 4 روز میں سیشنز کورٹس میں ضمانت کے لیے رجوع کرسکتے تھے اور انہوں نے علی باغ کی سیشن عدالتوں سے رجوع کیا تھا۔
تاہم عدالت نے تینوں ملزمان کی درخواستیں مسترد کردی تھیں، ارنب گوسوامی کے وکلا ہریش سیلو اور آباد نے درخواست میں کہا تھا کہ ارنب گوسوامی کی گرفتاری 'مکمل طور پر غیر قانونی' تھی۔
یہ بھی پڑھیں: معروف بھارتی اینکر ارنب گوسوامی گرفتار
خیال رہے کہ 4 نومبر کو ممبئی پولیس کے سینئر افسر سنجے موہت نے کہا تھا کہ ریپبلک ٹی وی کے بانی ارنب گوسوامی کے خلاف مقدمہ ایک انٹیریئر ڈیزائنر انوے نائیک اور ان کی ماں کی موت سے منسلک ہے جسے پولیس نے خودکشی قرار دیا تھا۔
انوے نائیک کا لکھا ہوا خودکشی کا جو نوٹ پولیس کو ملا اس میں تحریر تھا کہ وہ اپنی زندگی کا خاتمہ اس لیے کر رہے ہیں کیونکہ ارنب گوسوامی اور دیگر افراد نے ان سے بھاری رقم لے رکھی ہے جسے واپس کرنے سے انکاری ہیں، تاہم اینکر نے اس الزام کی تردید کی۔
واضح رہے کہ ارنب گوسوامی اپنے شوز میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی قوم پرست پالیسی کی شدت سے حمایت کرتے ہیں اور اکثر حریفوں پر چیختے چلاتے نظر آتے ہیں۔
گرفتاری کے بعد ارنب گوسوامی کو پہلے علی باغ کے عارضی قرنطینہ مرکز منتقل کیا گیا تھا تاہم موبائل فون کے مبینہ استعمال کے بعد انہیں تلوجا سینٹرل جیل منتقل کیا گیا۔