ٹیسٹ ٹیم کے نئے کپتان کیلئے محمد رضوان موزوں امیدوار ہیں، رمیز راجہ
سابق ٹیسٹ کرکٹر اور نامور کمنٹیٹر رمیز راجہ نے قومی ٹیسٹ ٹیم کی قیادت میں تبدیلی کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان موجودہ کپتان اظہر علی کے موزوں متبادل ہیں۔
ڈان نیوز کے پروگرام ’ری پلے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رمیز راجہ نے کہا کہ اس وقت پاکستانی ٹیسٹ ٹیم درجہ بندی میں ساتویں نمبر پر موجود ہے جو اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ گزشتہ کچھ سالوں سے ہم ٹیسٹ کرکٹ میں جدوجہد کر رہے ہیں، لہٰذا ہمیں قیادت میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: سرفراز کو قیادت سے ہٹانے کے ایک برس بعد اظہر کی چھٹی کی بازگشت
ان کا کہنا تھا کہ اظہر علی ایک بے لوث انسان ہیں جنہوں نے پاکستان کرکٹ کی بہت خدمت کی ہے لیکن کپتان کی حیثیت سے وہ بروقت صحیح فیصلے نہیں کر سکے اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ یہ اظہر اور پاکستان کرکٹ دونوں کے لیے بہتر ہے کہ ٹیسٹ کی قیادت تبدیل کردی جائے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں محمد رضوان، اظہر کے موزوں متبادل ہوں گے کیونکہ ان میں ٹیم کی قیادت کی صلاحیت ہے، اس کے ساتھ ساتھ وہ ایک ایسے کھلاڑی ہیں جو ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کو ساتھ لے کر چلتے ہیں۔
رمیز راجہ نے کہا کہ بابر اعظم کو اس وقت ون ڈے اور ٹی20 کپتان کی ذمے داریوں پر توجہ دینی چاہیے کیونکہ تینوں فارمیٹ میں قیادت سے ان پر بوجھ پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بابر ہمارے اسٹار ہیں جنہوں نے بین الاقوامی کرکٹ میں خود کو ایک بہترین کھلاڑی کے طور پر ثابت کیا ہے البتہ ان کے لیے قیادت کی ذمے داری نئی ہے، ابھی انہیں ٹی20 اور ون ڈے کپتان کی حیثیت سے بھی کافی کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے اور جارحانہ سوچ اپنانے کے ساتھ ساتھ تحمل مزاجی کی بھی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے زمبابوین ٹیم کے ہیڈ کوچ کو پاکستان آنے سے روک دیا
معروف کمنٹیٹر نے کہا کہ شان مسعود کا نام بھی مستقبل کے ٹیسٹ کپتان کی حیثیت سے زیر گردش ہے لیکن پہلے انہیں ٹیسٹ ٹیم میں اپنی جگہ مستقل کرنا ہوگی، انہوں نے اس سال انگلینڈ میں سنچری اسکور کی لیکن پھر کارکردگی برقرار نہ رکھ سکے، انہیں مستقبل میں اس عہدے کے لیے ضرور زیر غور لایا جا سکتا ہے لیکن فی الحال انہیں اپنی بیٹنگ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ٹی20 میچوں میں مصباح کی کوچنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق بلے باز نے کہا کہ اس فارمیٹ میں بہتر نتائج کے لیے پاکستان کو علیحدہ کوچ کی ضرورت ہے۔
رمیز راجہ نے کہا کہ اظہر کی طرح مصباح بھی بہترین انسان ہیں جنہوں نے مکمل جذبے سے پاکستان کرکٹ کی خدمت کی لیکن ان کی چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ کے عہدے پر تقرری کے بعد میں نے اعتراض کیا تھا کہ انہیں بہت سارے عہدے سونپ دیے گئے ہیں اور ان کے پاس ان ذمے داریوں کو نبھانے کا تجربہ بھی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ خوش آئند امر ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو اس بات کا احساس ہو گیا ہے اور انہوں نے چیف سلیکٹر کا عہدہ چھوڑ دیا ہے۔
57 ٹیسٹ اور 198 ون ڈے میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے ولے سابق اوپنر نے مزید کہا کہ ٹی20 کوچ اور چیف سلیکٹر کی حیثیت سے مصباح صحیح فیصلے نہیں کر رہے، وہ ٹی20 میں نوجوان کھلاڑیوں کو مواقع دینے کے بجائے تجربہ کار کھلاڑیوں کو منتخب کرتے رہے جو میری سمجھ سے بالاتر چیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا موقف ہے کہ ہمیں ٹی20 فارمیٹ میں الگ کوچ کی ضرورت ہے جو درست اور جارحانہ فیصلے کر سکے۔