رضاکاروں پر منفی اثرات، کورونا ویکسین کا آزمائشی مرحلہ روک دیا گیا
معروف ملٹی نیشنل دوا ساز کمپنی جانسن اینڈ جانسن نے اپنی کورونا ویکسین کے رضاکاروں پر منفی رد عمل کے باعث ویکسین کا آزمائشی مرحلہ روک دیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جانسن اینڈ جانسن نے 12 اکتوبر کو جاری بیان میں تصدیق کی کہ ان کی جانب سے تیسرے آزمائشی مرحلے میں داخل ہونے والی ویکسین کے کچھ رضاکاروں پر منفی اثرات مرتب ہوئے، جس کی وجہ سے ویکسین کا ٹرائل عارضی طور پر روک دیا گیا۔
کمپنی کے مطابق بعض رضاکاروں میں ایک نامعلوم بیماری کی شکایات سامنے آنے کے بعد ویکسین کی آزمائش کو روکا گیا۔
کمپنی نے بتایا کہ رضاکاروں کی جانب سے نامعلوم بیماری کی شکایت کی مانیٹرنگ اور آزاد ڈیٹا سے بھی تصدیق ہوئی، جس کے باعث ویکسین کے تیسرے مرحلے کی آزمائش کو فوری طور پر عارضی بنیادوں پر روکا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: جانسن اینڈ جانسن کی کورونا ویکسین بندروں پر موثر ثابت
اگرچہ کمپنی نے ویکسین کے آزمائشی مرحلے کو روکے جانے کی تصدیق کی تاہم کمپنی نے رضاکاروں میں سامنے آنے والی بیماری سے متعلق کوئی وضاحت جاری نہیں کی اور اسے نامعلوم بیماری کا نام دیا۔
جانسن اینڈ جانسن کی مذکورہ ویکسین کی رواں برس اگست میں بندروں پر کامیاب آزمائش ہوئی تھی، جس کے فوری بعد اس کی آزمائش انسانوں پر شروع کی گئی تھی۔
انسانوں پر کی گئی آزمائش کا پہلا مرحلہ کامیاب ہونے کے بعد گزشتہ ماہ ستمبر کے وسط میں اس کا تیسرا اور اہم ترین آزمائشی مرحلہ شروع کیا گیا تھا۔
ویکسن کے تیسرے آزمائشی مرحلے میں برازیل، ارجنٹائن، چلی، کولمبیا، میکسیکو، پیرو، جنوبی افریقہ اور امریکا میں 60 ہزار افراد کو ویکسین دی جانی تھی۔
تاہم تیسرے مرحلے کے شروع ہونے کے ایک ماہ بعد ہی رضاکاروں میں نامعلوم بیماری سامنے آنے کے بعد اس کی آزمائش روک دی گئی۔
اگر مذکورہ ویکسین کی آزمائش نہیں روکی جاتی تو رواں برس کے آخر یا پھر 2021 کے آغاز تک ویکسین کا تیسرا مرحلہ مکمل ہوجاتا، جس کے چند ہفتوں بعد اس کے نتائج کا اعلان کیا جاتا۔
جانسن اینڈ جانسن کی مذکورہ ویکسین کو دیگر کمپنیوں یا ممالک کی جانب سے بنائی جانے والی تمام ویکسین سے بہتر سمجھا جا رہا تھا، کیوں کہ مذکورہ ویکسین کا ایک ڈوز ہی کورونا مریض پر اثر انداز ہونے کا اندازہ لگایا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: جانسن اینڈ جانسن کی کورونا ویکسین انسانی آزمائش کے تیسرے مرحلے میں داخل
جانسن اینڈ جانسن کے علاوہ دیگر تقریبا تمام ہی ویکسین کے دو ڈوز کورونا مریض پر اثر انداز ہونے کے اندازے لگائے گئے ہیں۔
جانسن اینڈ جانسن کی مذکورہ ویکسین کے علاوہ چین کی 4 کمپنیوں، امریکا کی موڈرینا، فیزر اور برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک ویکسین بھی آزمائش کے آخری یعنی تیسرے مراحل میں داخل ہوچکی ہیں۔
اگر مذکورہ ساتوں ویکسین میں سے کوئی بھی ویکسین تیسرے مرحلے میں بھی کامیاب ہوجاتی ہے تو آئندہ سال کے وسط تک دنیا میں کوئی ایک ویکسین دستیاب ہوسکے گی۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ جانسن اینڈ جانسن رضاکاروں میں بیماری کا مکمل جائزہ لینے کے بعد ویکسین کے نتائج کا اعلان کرے گی اور عین ممکن ہے کہ ویکسین کے آزمائش کا دوبارہ آغاز کیا جائے، تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔