Parenting

شیر خوار بچوں میں معدے کی تیزابیت کی 10 نشانیاں

50 فیصد سے زیادہ بچوں کو کسی حد تک اس تیزابیت کا سامنا ہوتا ہے اور عموماً 4 ماہ کی عمر میں یہ مسئلہ عروج پر ہوتا ہے۔

شیر خوار بچوں میں معدے کی تیزابیت کا مسئلہ بہت عام ہوتا ہے اور ایسا اس وقت ہوتا ہے جب غذا کے اجزا معدے سے واپس غذائی نالی میں آجاتے ہیں۔

غذائی نالی خوراک کو حلق سے معدے تک پہنچاتی ہے اور اس نالی کے نچلے سرے میں جہاں یہ معدے سے جڑتی ہے، مسلز کا ایک دائرہ ہوتا ہے، جو اس وقت کھلتا ہے جب آپ کچھ نگلتے ہیں۔

ان مسلز کو ایل ای ایس کہا جاتا ہے اور اگر یہ مکمل طور پر بند نہ ہو، تو معدے میں موجود اجزا اور ہاضمے کے سیال اوپر چڑھتے ہیں۔

بچوں پر اس کا اثر

بالغ افراد کے مقابلے میں بچے معدے کی تیزابیت کے حوالے سے زیادہ کمزور ہوتے ہیں کیونکہ ان کے ایل ای ایس مسلز کمزور یا بن رہے ہوتے ہیں۔

درحقیقت 50 فیصد سے زیادہ بچوں کو کسی حد تک اس تیزابیت کا سامنا ہوتا ہے اور عموماً 4 ماہ کی عمر میں یہ مسئلہ عروج پر ہوتا ہے ، جبکہ 12 سے 18 ماہ کی عمر میں کافی تک کم ہوجاتا ہے۔

ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ کسی بچے میں یہ 24 ماہ کے بعد بھی برقرار رہے، اگر ایسا ہو تو یہ غذائی نالی میں تیزابیت کا مرض ہوسکتا ہے جو زیادہ سنگین عارضہ ہے۔

شیر خوار بچوں میں معدے کی تیزابیت کی عام نشانیاں درج ذیل ہیں :

1۔ کھانے کے بعد بہت زیادہ رال بہنا خاص طور پر ایک سال کی عمر کے بعد اور الٹیاں

2۔ کھانے سے انکار اور غذا کو نگلنے میں مشکلات

3۔ فیڈنگ کے دوران بچے کا چڑچڑا ہونا، چیخنا اور رونا

4۔ گیلی ڈکاریں یا ہچکیاں یعنی ڈکار یا ہچکیوں کے دوران منہ سے سیال باہر نکلنا

5۔ جسمانی وزن میں اضافہ نہ ہونا

6۔ جسم کو عجیب انداز سے موڑنا یا محراب جیسی شکل

7۔ مسلسل کھانسی یا بار بار نمونیا

8۔ منہ بھینچ لینا یا دم گھٹنا

9۔ سینے میں تکلیف یا جلن

10۔ نیند متاثر ہونا

بچوں کے دماغ میں چھپی 'سپرپاور' پہلی بار سامنے آگئی

والدین کی طلاق کس قدر بچوں کو متاثر کرتی ہے ؟

بڑھتی عمر کے بچوں میں ذہنی مسائل کے اسباب