تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں میں وائرل لوڈ کی مقدار کے علامات والے یا بغیر علامات والے مریضوں پر اثرات میں کوئی خاص فرق نہیں ہوتا۔
مگر اب بھی ایک وجہ موجود ہے جس کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ وائرل لوڈ کی مقدار بیماری کی شدت سے جڑی ہوتی ہے۔
امریکا کی وائنی اسٹیٹ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دریاافت کیا گیا کہ ڈیٹوریٹ میڈیکل سینٹر میں زیرعلاج رہنے والے مریضوں میں وبا کے آگے بڑھنے کے ساتھ اوسط وائرل لوڈ کی مقدار میں کمی آئی ہے، جبکہ اس کے ساتھ ساتھ کووڈ 19 کی شدت معتدل ہوتی گئی۔
تحقیق میں شامل ڈاکٹر پرانھتارتی چندر شیکھر نے بتایا 'وبا کے آغاز میں لوگ زیادہ وائرل لوڈ کے ساتھ آرہے تھے، زیادہ افراد کو ہسپتال میں داخل کیا جارہا تھا، بہت زیادہ لوگ مررہے تھے، مگر وبا کے آگے بڑھنے کے ساتھ اموات، ہسپتال میں داخلے کی تعداد کم ہوگئی جبکہ مریضوں میں وائرل لوڈ کی مقدار کم ہوگئی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ اس بات کی نشانی ہے کہ احتیاطی تدابیر جیسے فیس ماسک یا سماجی دوری سے پہلی بار متاثر ہونے والے لوگوں میں وائرس کی مقدار میں کمی آرہی ہے۔
اس سے یہ بھی عندیہ ملتا ہے کہ کم وائرل لوڈ کے نتیجے میں اموات کی شرح میں کمی آرہی ہے۔
تاہم محققین کا کہنا تھا کہ کسی حتمی نتیجے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ڈاکٹر مونیکا گاندھی جو اس تحقیق کا حصہ نہیں تھی، نے بتایا کہ نتائج بہت حوصلہ افزا اور اہم ہیں۔
انہوں نے کہا 'تحقیقی رپورٹس میں اشارہ دیا گیا ہے کہ وبا کے آگے بڑھنے کے ساتھ وائرل لوڈ کی مقدار میں کمی آئی ہے اور یہ اموات کی شرح میں کمی سے منسلک ہے، مگر یہ پہلی تحقیق ہے جس میں منظم طریقے سے اسے ثابت کیا گیا ہے، وائرل لوڈ میں کمی سے بیماری کو کنٹرول کرنے کی صلاحت میں بہتری کا امکان بڑھتا ہے جبکہ شدید بیمار افراد کی تعداد میں کمی آسکتی ہے'۔
کسی مریض میں وائرل لوڈ اور اس کے اثرات پر تحقیق بہت مشکل ہے کیونکہ محققین کی جانب سے لوگوں کو جان بوجھ کر وائرس سے متاثر نہیں کیا جاسکتا، تو ماہرین نے پہلے سے بیمارا افراد کے معائنے پر انحصار کیا۔
اس مقصد کے لیے محققین نے اپریل کے شروع سے جون کے شروع میں ہسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں کے ناک اور حلق کے سواب سے وائرل لوڈ کے نمونے لیے۔
700 سے زائد نمونوں میں محققین نے دریافت کیا گیا کہ وقت کے ساتھ مریضوں کے اوسط وائرل لوڈ میں کمی آتی گئی۔
تحقیق کے پہلے ہفتے لگ بھگ 50 فیصد نمونوں میں بہت وائرل لوڈ کی شرح نہ تو بہت زیادہ تھی اور نہ بہت کم، جبکہ 25 فیصد نمونوں میں بہت زیادہ وائرل لوڈ دریافت کیا گیا جبکہ باقی میں یہ شرح کم تھی۔
مگر جب تحقیق 5 ویں ہفتے میں داخل ہوئی تو نمونوں کی اکثریت یا 70 فیصد میں وائرل لوڈ کی شرح کم رہی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بہت زیادہ وائرل لوڈ والے مریضوں کو سنگین نتائج کا سامنا ہوا۔
تحقیق کے مطابق کم یا معتدل وائرل لوڈ والے 14 فیصد مریض ہلاک ہوئے جبکہ زیادہ وائرل لوڈ والے مریضوں میں یہ شرح 50 فیصد تک ریکارڈ ہوئی۔
تاہم محققین نے تسلیم کیا کہ اس حوالے سے مزید کام کی ضروت ہے کیونکہ تحقیق کسی حد تک محدود تھی۔