سشانت سنگھ کیس پر مختصر نظر - کب، کیا ہوا؟

بولی وڈ اداکار سشانت سنگھ راجپوت نے محض 34 سال کی عمر میں 14 جون 2020 کو خودکشی کرلی تھی۔

بولی وڈ اداکار سشانت سنگھ راجپوت نے کیریئر کے عروج پر پہنچنے سے قبل ہی بظاہر ڈپریشن اور ذہنی پریشانیوں کے باعث محض 34 سال کی عمر میں اپنی زندگی کا خاتمہ کیا تھا اور ان کی خودکشی نے بولی وڈ سمیت بھارت میں تہلکہ مچادیا تھا۔

اس خبر میں سشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی سے لے کر ان کے کیس میں ہونے والی تمام پیش رفت پر مختصر نظر ڈالی گئی ہے۔

14 جون کو سشانت سنگھ نے دوپہر کے وقت ممبئی میں اپنے فلیٹ پر ملازمین اور دوست کی موجودگی میں پھندا لگا کر خودکشی کی، جس کے بعد یہ خبریں آنے لگیں کہ انہوں نے ڈپریشن کے باعث زندگی ختم کی۔

14 جون کی شام تک ممبئی پولیس نے واقعے کی حادثاتی موت کے طور پر تفتیش شروع کرتے ہوئے اعلان کیا کہ پولیس معلوم کرے گی کہ اداکار نے کن وجوہات پر خودکشی کی۔

اداکار کی خودکشی کے ایک روز بعد ہی تفصیلات سامنے آئیں کہ اداکار نے زندگی کے آخری ڈھائی گھنٹے کیسے گزارے، جن کے مطابق اداکار نے خودکشی سے قبل اٹھ کر جوس بنا کر بھی پیا تھا۔

15 جون کو اداکار کی ابتدائی پوسٹ مارٹم جاری کی گئی، جس میں اداکار کی موت کا سبب دم گھٹنا بتایا گیا۔

16 جون کو ٹوئٹر پر بھارت کے عوام نے اہم شوبز شخصیات پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہیں ہی سشانت سنگھ کی خودکشی کا ذمہ دار قرار دیا، جن شخصیات پر تنقید کی گئی ان میں سلمان خان، کرن جوہر، عالیہ بھٹ اور مہیش بھٹ سمیت دیگر شخصیات شامل تھیں۔

17 جون کو سشانت سنگھ کیس میں نیا موڑ آیا اور ریاست بہار کے مظفرپور کی عدالت میں ایک وکیل نے کرن جوہر، سنجے لیلا بھنسالی، سلمان خان اور ایکتاکپور سمیت 8 شوبز شخصیات کے خلاف اداکار کے قتل کا مقدمہ دائر کردیا۔

18 جون کو سشانت سنگھ کی خودکشی کے حوالے سے متضاد خبریں آنا شروع ہوئیں، رپورٹس میں دعویٰ کیا جانے لگا کہ وہ مالی مشکلات کا بھی شکار تھے۔

25 جون کو اداکار کی حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کی گئی، جس میں بھی ان کی موت کا سبب دم گھٹنا بتایا گیا اور ساتھ ہی واضح کیا گیا کہ ان کے جسم پر تشدد کے نشانات نہیں دیکھے گئے۔

6 جولائی کو فلم ساز سنجے لیلا بھنسالی نے ممبئی پولیس کے سامنے بیان ریکارڈ کروایا، جس مین انہوں نے بتایا کہ وہ سشانت سنگھ کو اپنی فلموں میں کاسٹ کرنا چاہتے تھے مگر دوسری پروڈکشن کمپنیوں سے معاہدے کی وجہ سے اداکار ان کی فلموں میں کام نہیں کر سکے، اس وقت تک ممبئی پولیس 30 افراد کے بیانات ریکارڈ کر چکی تھی۔

26 جولائی کو ممبئی پولیس نے فلم ساز کرن جوہر کے منیجر اور فلم ساز مہش بھٹ کو تفتیش کے لیے سمن جاری کیے۔

26 جولائی کو ہی سشانت سنگھ کی آخری فلم دل بیچارا کو آن لائن ریلیز کیا گیا، جس نے نیا ریکارڈ قائم کیا۔

28 جولائی کو فلم ساز مہیش بھٹ ممبئی پولیس کے سامنے پیش ہوئے اور انہوں نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے کبھی بھی سشانت سنگھ کو اپنی آنے والی فلم 'سڑک 2' میں کاسٹ کرنے کا دلاسا نہیں دیا تھا اور نہ ہی انہوں نے کسی دوسری فلم میں کام کی انہیں پیش کش کی۔

30 جولائی کو سشانت سنگھ کیس میں اس وقت ایک اور نیا موڑ آیا، جب اداکار کے والد نے ریاست بہار میں ریا چکربورتی کے خلاف مقدمہ دائر کروایا، اداکار کے والد نے اداکارہ پر بیٹے کو بلیک میل کرنے اور ان کے پیسے ہڑپ کرنے کے الزامات بھی لگائے۔

31 جولائی کو ریا چکربورتی نے اپنے خلاف ریاست بہار میں دائر کیے گئے مقدمے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی کہ ان کے خلاف دائر کیا گیا مقدمہ ممبئی منتقل کیا جائے، کیوں کہ ممبئی پولیس پہلے ہی کیس کی تفتیش کر رہی ہے، ساتھ ہی انہوں نے خود پر لگے تمام الزامات مسترد کیے۔

4 اگست کو سشانت سنگھ کے والد نے ریاست بہار کی حکومت کو درخواست کی کہ ان کی دائر کرائی گئی ایف آئی آر کے بنیاد پر سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) سے تفتیش کروائی جائے، جس کے بعد ریاستی حکومت نے اعلان کیا کہ وہ مرکزی حکومت کو درخواست کرے گی۔

5 اگست کو ریا چکربورتی کی درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی تو مرکزی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ ریاست بہار کی درخواست پر سشانت سنگھ کیس کی تفتیش سی بی آئی کو سونپ دی گئی ہے، جس وجہ سے اب ریا چکربورتی کی درخواست مسترد کی جائے۔

6 اگست کو مرکزی حکومت نے سشانت سنگھ کیس کی تفتیش کے لیے سی بی آئی کو تحریری اجازت دے دی۔

سپریم کورٹ نے سی بی آئی کی جانب سے سشانت سنگھ کیس کی تفتیش کے حوالے سے ریا چکربورتی، اداکار کے والد، مببئی اور بہار پولیس کو اپنے اعتراضات جمع کرانے کی مہلت دی اور پھر 19 اگست کو عدالت نے بھی سی بی آئی کو تفتیش کی اجازت دی۔

20 اگست کو سی بی آئی نے تفتیشی ٹیم تشکیل دے کر کیس کی تفتیش تیز کردی۔

23 اگست کو خبر سامنے آئی کہ سی بی آئی کی جانب سے تفتیش کیے جانے کے بعد ہی سشانت سنگھ کیس کے کئی نئے پہلو سامنے آگئے، جن سے کئی اہم سوالات اٹھ گئے ہیں اور سی بی آئی نے منی لانڈرنگ اور نارکوٹکس فورس سے بھی مدد طلب کرلی۔

29 اگست کو سی بی آئی نے پہلی بار ریا چکربورتی کو تفتیش کے لیے طلب کیا اور ان سے 8 گھنٹے تک پوچھ گچھ کیے جانے کے بعد انہں دوسرے دن بھی بلایا گیا۔

31 اگست کو خبر سامنے آئی کہ سی بی آئی نے ریا چکربورتی سے مسلسل چار دن تک یومیہ 6 سے 8 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی، جس کے بعد سی بی آئی نے نارکوٹکس فورس کو بھی معاملے کی تفتیش کے لیے کہا، کیوں کہ معاملے میں منشیات کے استعمال کا پہلو آگیا تھا۔

6 ستمبر کو سشانت سنگھ کیس میں ایک اور نیا موڑ اس وقت آیا جب نارکوٹکس بیورو نے ریا چکربورتی کے بھائی شووک چکربورتی اور سشانت سنگھ کے منیجر سیموئل مرنڈا اور باورچی دیپیش ساونت کو گرفتار کیا۔

7 ستمبر کو نارکوٹکس بیورو نے ریا چکربورتی کو بھی پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا اور نارکوٹکس حکام نے اداکارہ سے گرفتار کیے گئے تینوں ملزمان کے سامنے تفتیش کی، جس دوران انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ سشانت سنگھ کے لیے منشیات خریدتی رہی ہیں۔

8 ستمبر کو نارکوٹکس نے ریا چکربورتی کو دوسرے دن بھی تفتیش کے لیے بلایا تھا اور اسی دن ہی ان کی گرفتاری عمل میں آئی اور اسی دن ہی ان کا 14 دن کا عدالتی ریمانڈ حاصل کیا گیا۔

9 ستمبر کو ریاچکربورتی کو ممبئی کی بائکُلا جیل بھیج دیا گیا تھا، اداکارہ نے ایک رات نارکوٹکس بیورو کے دفتر میں گزاری تھی۔

11 ستمبر کو جیل میں 2 دن گزارنے کے بعد ریا چکربورتی نے اپنی اور بھائی کی ضمانت کے لیے ممبئی کی خصوصی عدالت میں درخواست دائر کی، مگر عدالت نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔

12 ستمبر کو خبر سامنے آئی کہ ریا چکربورتی نے دوران تفتیش انکشاف کیا تھا کہ سارہ علی خان، راکول پریت سنگھ اور ڈیزائنر سیمون کھمباٹا بھی سشانت سنگھ کے ساتھ ان کی رہائش گاہ پر منشیات لیتی رہی ہیں۔

15 ستمبر کو نارکوٹکس بیورو حکام نے تصدیق کی کہ ریا چکربورتی نے سارہ علی خان، راکول پریت سنگھ اور ڈیزائنر سیمون کھمباٹا پر سشانت سنگھ کے ساتھ منشیات لینے کا اعتراف کیا تھا اور جلد تینوں خواتین کو تفتیش کے لیے سمن جاری کردیے جائیں گے۔

18 ستمبر کو سشانت سنگھ راجپوت کا دراز قد بنایا گیا مومی مجسمہ بھارتی ریاست مغربی بنگال کے میوزیم میں سجایا گیا تھا۔

20 ستمبر کو چشم دید گواہ نے مقامی نیوز سائٹ کو بتایا تھا کہ سشانت سنگھ کی سابق منیجر ڈیشا سالین کا خودکشی سے قبل 'گینگ ریپ' کیا گیا تھا۔

23 ستمبر کو این سی بی نے منشیات سے متعلق مبینہ بات چیت پر دپیکا پڈوکون کو تفتیش میں شامل کیا تھا۔

اسی روز این سی بی نے بھارتی اداکاراؤں دپیکا پڈوکون، سارہ علی خان، شردھا کپور اور راکول پریت سنگھ کو تفتیش کے لیے طلب کیا تھا۔

26 جون کو دپیکا پڈوکون، شردھا کپور اور سارہ علی خان این سی بی میں پیش ہوئی تھیں جہاں شردھا کپور نے سشانت سنگھ پر وینیٹی وین میں منشیات لینے کا الزام لگایا تھا جبکہ سارہ علی خان نے اداکار سے فلم کڈرناتھ کی شوٹنگ کے دوران قریب ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

28 ستمبر کو ارباز خان نے ممبئی کی سول کورٹ میں سشانت سنگھ کی خودکشی کے معاملے میں اپنے اوپر سوشل میڈیا پر الزامات لگائے جانے کے بعد سوشل میڈیا شخصیات کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا۔

29 ستمبر کو سینٹرل فارینزک سائنس لیبارٹری (سی ایف ایس ایل) نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ انہیں ایسے شواہد نہیں ملے، جن سے یہ بات ثابت کی جا سکے کہ اداکار کو قتل کیا گیا۔

اسی دن ہی آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (اے آئی آئی ایم ایس) نے بھی اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ ایسے شواہد نہیں ملے جن سے ہتا چلے کہ اداکار کو زہر دے کر پھندا لگایا گیا ہو۔

3 اکتوبر کو ذرائع نے بتایا کہ دہلی کے آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس(اے آئی آئی ایم ایس) کے ڈاکٹرز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اداکار سشانت سنگھ کو قتل نہیں کیا گیا اور یہ خودکشی کا کیس ہے جبکہ سی بی آئی کی جانب سے خودکشی کی وجوہات کی تفتیش جاری رکھنے کا امکان ہے۔

7 اکتوبر کو بومبے ہائی کورٹ نے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ریا چکربورتی کی درخواست ضمانت منظور کی جبکہ ادکارہ کے بھائی شووک کی درخواست مسترد کردی گئی۔

اسی روز عدالت نے سشانت سنگھ کے منیجر سیموئل مرنڈا اور باورچی دیپیش ساونت کی بھی ضمانت منظور کی اور انہیں 50، 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا گیا۔

12 اکتوبر کو بولی وڈ فلم سازوں نے سشانت سنگھ راجپوت کی موت کی تحقیقات سے متعلق کیس میں ’بولی وڈ شخصیات کے میڈیا ٹرائلز’، ان کے نام لینے اور پورے ’بولی وڈ کو مجرم قرار دینے’ پر دہلی ہائی کورٹ میں 2 بھارتی نجی ٹی وی چینلز کے خلاف مقدمہ کردیا تھا۔

14 اکتوبر کو آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (اے آئی آئی ایم ایس) کی فرانزک ٹیم کی رپورٹ جاری ہونے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایم پی سبرامنین سوامی نے سوال اٹھایا تھا کہ سشانت سنگھ راجپوت نے موت سے قبل صبح میں جو اورنج جوس پیا تھا اسے ٹیسٹس کے لیے کیوں محفوظ نہیں کیا گیا؟

15 اکتوبر کو سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے تحقیقات مکمل ہونے کی رپورٹس مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ابھی کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچے۔

26 اکتوبر کو سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی)، نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے بومبے ہائی کورٹ کو آگاہ کیا تھا کہ انہوں نے کیس سے متعلق میڈیا میں کوئی معلومات لیک نہیں کیں۔

بعدازاں 2 نومبر کو این سی بی عہدیدار نے بتایا کہ 27 اکتوبر کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کیے جانے کے بعد اداکارہ دپیکا پڈوکون کی مینیجر کرشمہ پرکاش لاپتا ہوگئیں۔