مونال ریسٹورنٹ سی ڈی اے کی اراضی پر تعمیر کیا گیا، اتھارٹی کی رپورٹ میں انکشاف

یہ اراضی جی ایچ کیو کے ریماونٹ ویٹرنٹی، فارمز ڈائریکٹوریٹ کی ہے، درخت نہیں کاٹے بلکہ اجازت سےزمین کو ہموار کیاگیا، انتظامیہ مونال

اسلام آباد: کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے بتایا ہے کہ مونال ریسٹورنٹ مارگلہ ہلز نیشنل پارک کی جس زمین پر تعمیر کیا گیا ہے وہ اتھارٹی کی ملکیت ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کوہسار پولیس کے استفسار پر، سی ڈی اے کے ڈائریکٹوریٹ نے تائید کی کہ مونال ریسٹورنٹ مارگلہ پہاڑیوں سے ملحقہ علاقوں میں ہی تعمیر کیا گیا ہے، جو ان کی حدود میں آتا ہے، جہاں حال ہی میں مزید تعمیرات بھی کی گئیں۔

سی ڈی اے کی رپوٹ کے مطابق یہ حصہ سید پور گاؤں کے چکگا نامی علاقے کا حصہ ہے جو سن 1965 میں مقامی آبادی سے مانیٹرنگ کے معاوضے کے طور پر حاصل کیا گیا تھا۔

رواں برس مئی میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ کی جانب سے اسلام آباد انتظامیہ کو یہ احکامات جاری کیے گئے تھے کہ مونال ریسٹورنٹ کے رقبے کو بڑھانے کے لیے جس تعداد میں درخت کاٹے گئے ہیں ان تمام جگہوں پر دوبارہ درخت لگائیں جائیں۔

سی ڈی اے کے ماحولیاتی تحفظ کے ونگ کی جانب سے 18 مئی کو مونال ریسٹورنٹ کی انتظامیہ کے خلاف کوہسار پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کروائی گئی تھی، جس میں ان کا مؤقف تھا کہ مبینہ طور سی ڈی اے کی زیر ملکیت زمین پر موجود درختوں کو کاٹا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا مونال ریسٹورنٹ کی توسیع کا عمل روکنے کا حکم

پولیس کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے دوران، ایف آئی آر میں نامزد، مونال ریسٹورنٹ کی انتظامیہ کی جانب سے یہ مؤقف اختیار کیا گیا کہ جس زمین پر تعمیرات کی گئی ہیں وہ سی ڈی اے کی حدود میں نہیں آتیں بلکہ یہ جنرل ہیڈکواٹرز (جی ایچ کیو) کے ریماونٹ ویٹرنٹی اور فارمز ڈائریکٹوریٹ کی جگہ ہے اور مذکورہ مقامی کو خوبصورت بنانے کے لیے زمین کو ہموار کرنے کی اجازت ان سے لی گئی تھی۔

پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ 15 ستمبر کو سی ڈی اے حکام سے ایک مراسلے کے ذریعے مونال ریسٹورنٹ کی زمین سے متعلق ان کی ملکیت کے دعوے کے ثبوت کے طور پر مزید تفصیلات مانگی گئیں تھیں۔

تحصیل دار یاسر شاہ کی قیادت میں سی ڈی اے کی ٹیم نے متعلقہ زمین کی حد بندی کی اور بتایا کہ یہ زمین سی ڈی اے کی ملکیت ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق، جس کی کاپی ڈان کے پاس ہے، تحقیقات اور حدبندی کے دوران معلوم ہوا کہ وہاں ایک کنواں بھی موجود ہے جو مونال کے جنوب میں سید پور گاؤں کے خاسرا نمبر 2431 کا حصہ ہے، جانچ پڑتال میں وہاں کچھ مکانات کی موجودگی کا انکشاف بھی ہوا۔

سی ڈی اے کی زمین کے ریکارڈز میں یہ انکشاف ہوا کہ سید پور میں جس زمین سے متعلق سوال اٹھایا جا رہا ہے جو خاسرا نمبر 2422 سے 2445 تک ہے، جس کا کل حجم 453 کنال ہے، اسے سی ڈی اے نے 10 فروری 1965 میں مانیٹرنگ کے بدلے میں مقامی افراد سے حاصل کیا تھا۔

رپوٹ میں مزید بتایا گیا کہ اس زمین کا شمالی حصہ جنگل پر مشتمل ہے جبکہ مشرقی اور جنوبی حصہ جی ایچ کیو کی ریماونٹ ویٹرنٹی اور فارمز ڈائریکٹوریٹ کے پاس ہے۔

یاد رہے کہ مذکورہ ریسٹورنٹ سی ڈی اے کی ملکیت ہے، جو ہوٹل انتظامیہ نے 2005 اور 2006 کے درمیان اپنے وسائل سے تعمیر کر کے ایک پرائیوٹ پارٹی کو 15 سال کی لیز پر دے دیا تھا جبکہ یہ لیز کا معاہدہ اگلے سال اختتام پزیر ہورہا ہے۔

لیز کے معاہدے کی میعاد ختم ہونے کے بعد ریسٹورنٹ کا مستقبل غیر واضح ہے، جی ایچ کیو ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے سی ڈی اے اور ڈائریکٹوریٹ میونسپل ایڈمنسٹریشن کو لکھے گئے خط میں بتایا گیا کہ 2017 کے سروے کے مطابق یہ اراضی فوج کی زمین کا حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: مونال ریسٹورنٹ کی زمین فوج واپس لینا چاہتی ہے، سی ڈی اے

ذرائع کا کہنا تھا کہ ریسٹورنٹ مالکان گزشتہ سال سے زمین کے اصل مالکان سے متعلق درست وضاحت نہ ملنے کے باعث دونوں پارٹیز کو کرایہ ادا کر رہے ہیں۔

مونال ریسٹورنٹ کی انتظامیہ نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے درخت نہیں کاٹے بس جگہ کو خوبصورت بنانے کے لیے زمین کو ہموار کیا ہے۔

رابطہ کرنے پر سی ڈی اے کے تحصیل دار یاسر شاہ نے بتایا کہ حد بندی رپوٹ کے مطابق ریسٹورنٹ اور اس سے ملحقہ علاقے سی ڈی اے کی ملکیت ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے پولیس کی درخواست پر حد بندی کی اور رپوٹ انہیں بھیج دی۔


یہ رپورٹ 25 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی