اب دریافت کیا گیا ہے کہ عام نزلہ زکام کا باعث بننے والے کورونا وائرسز قوت مدافعت کو نئے کورونا وائرس کی شناخت کرنے کی تربیت فراہم کرتے ہیں۔
طبی جریدے جرنل سائنس میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مدافعتی خلیات جن کو ٹی سیلز کہا جاتا ہے، عام نزلہ زکام کا باعث بننے والے کورونا وائرسز کو شناخت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور وہ نئے کورونا وائرس کے مخصوص مقامات بشمول اسپائیک پروٹین کو بھی شناخت کرلیتے ہیں۔
مدافعتی نظام کی اس 'یادداشت' سے ممکنہ وضاحت ہوتی ہے کہ بیشتر افراد میں کووڈ 19 کی شدت معمولی یا معتدل کیوں ہوتی ہے۔
محققین نے زور دیا کہ فی الحال یہ قیاس آرائی ہے اور اس کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کیونکہ ابھی تک یہ معلوم نہیں کہ کووڈ 19 کے خلاف جنگ میں ٹی سیلز کس حد تک کردار ادا کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ ٹی سیلز ان لاتعداد مالیکیولز اور خلیات کا محض ایک حصہ ہیں جن سے مل کر ہمارا مدافعتی نظام تشکیل پاتا ہے۔
امریکا کے لا جولا انسٹیٹوٹ کی اس تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ہم اب ثابت کرسکتے ہیں کہ عام نزلہ زکام کا باعث بننے والے کورونا وائرسز کے خلاف ٹی سیلز کی یادداشت اسے نئے کورونا وائرس کی شناخت میں مدد دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا ممکن ہے کہ مدافعتی نظام کی تحریک سے بیشتر افراد کو کووڈ 19 کے خلاف مختلف نوعیت کا تحفظ ملتا ہے۔
ان کے بقول مضبوط ٹی سیلز ردعمل یا ٹی سیلز کا بہتر ردعمل ممکنہ طور پر آپ کو زیادہ برق رفتار اور مضبوط ردعمل کا موقع فراہم کرتا ہے۔
اس سے قبل تحقیقی رپورٹس میں ثابت کیا گیا تھا کہ 50 فیصد ایسے افراد جو کووڈ 19 کے شکار نہیں ہوئے، کے جسم میں ایسے ٹی سیلز موجود ہیں جو نئے کورونا وائرس کو شناخت کرسکتے ہیں۔
یہ صلاحیت دنیا بھر کے لوگوں میں دیکھی گئی اور محققین کا خیال ہے کہ یہ مدافعتی یا امیونٹی ممکنہ طور پر ماضی میں دیگر کورونا وائرسز کے اثر سے متاثر ہونے کا نتیجہ ہوتی ہے، خاص طور پر عام نزلہ زکام کا باعث بننے والے کورونا وائرسز۔