سرفراز کا فین ہوں، ان کی موجودگی میں دباؤ محسوس نہیں کر رہا، رضوان
قومی ٹیم کے نوجوان وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان نے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں سرفراز کی موجودگی کو صحت مند مسابقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی موجودگی میں کوئی دباؤ محسوس نہیں کر رہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے زیر اہتمام میڈیا کے نمائندوں سے آن لائن گفتگو کرتے ہوئے محمد رضوان نے انگلینڈ میں دستیاب سہولیات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس کووڈ 19 کی وبا میں ہمیں کوچ، نیٹ پریکٹس کے ساتھ ساتھ گیمز وغیرہ بھی فراہم کیے گئے ہیں اور سب کو باجماعت نماز پڑھنے کے بھی عادی ہو گئے ہیں۔
محمد رضوان نے کہا کہ موجودہ کنڈیشنز میں باؤلرز کے لیے باؤلنگ کرنا مشکل ہے مگر انگلینڈ میں کنڈیشنز باؤلرز کے لیے سازگار ہوتی ہیں اور آپ اگر ہماری وارم اپ میچ کی پہلی دونوں اننگز دیکھ لیں تو دونوں سائیڈز کے بلے بازوں کو مشکل ہوئی لیکن دوسری اننگز میں باؤلرز کو کافی محنت کرنی پڑی۔
مزید پڑھیں: دورہ انگلینڈ: محمد عامر کی قومی ٹیم میں جگہ یقینی نہیں، وقار یونس
سرفراز احمد سے مقابلے کے حوالے سے سوال کے جواب میں محمد رضوان نے کہا کہ میرے اور سرفراز بھائی کے درمیان صحت مند مسابقت ہے، ماضی میں ہم نے معین بھائی اور راشد بھائی کے درمیان مقابلہ دیکھا ہے اور ابھی بھی ہماری ٹیم میں یہی ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرفراز میرے سر کا تاج ہیں، ہم دونوں کی یہی خواہش ہے کہ ہم دونوں میں سے جس کی فارم لگی ہو تو وہ پاکستان کے لیے کھیلے اور اچھا پرفارم کرے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا کے باعث رواں سال 'بیلن ڈی اور' ایوارڈ نہ دینے کا اعلان
وکٹ کیپر نے کہا کہ میں خود بھی سیفی بھائی کا بہت بڑا فین ہوں مگر آسان سی بات ہے کہ دنیا امتحانات کی جگہ ہے اور اللہ پاک کسی کو دے کر امتحان لیتا ہے اور کسی سے لے کر امتحان لیتا ہے اور سیفی بھائی کا سب سے بڑا فین میں ہوں۔
اسکواڈ میں سرفراز کی بطور بیک اپ وکٹ کیپر موجودگی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات سے کوئی دباؤ محسوس نہیں ہو رہا اور جب بھی کوئی بڑا ٹور ہوتا ہے تو ٹیم میں دو وکٹ کیپر ہوتے ہیں اور مینجمنٹ ساری صورتحال کا جائزہ لینا کے بعد یہ فیصلہ کرتی ہے کہ سیریز میں بیک اپ وکٹ کیپر کی ضرورت پڑے گی یا نہیں، میں سیفی بھائی سے بہت کچھ سیکھ رہا ہوں۔
رضوان نے کہا کہ ہر بلے باز یہی چاہتا ہے کہ اس کا بیٹنگ لائن میں کوئی مخصوص نمبر ہو لیکن آپ جب ٹیم کی سطح پر سوچتے ہیں تو آپ کو ہمیشہ کسی بھی نمبر پر جانے کے لیے تیار رہنا چاہیے اور میری کوشش یہی ہے کہ جو مینجمنٹ نے مجھ سے توقع رکھی ہے میں اس پر پورا اتر سکوں۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی عالمی سطح پر نمائندگی نہ کرنے کا افسوس رہے گا، عمران طاہر
انہوں نے انگلینڈ میں سنچری اور بہترین کارکردگی کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی کھلاڑی جب اس سطح پر کھیلتا ہے تو اہداف مقرر کرتا ہے اور ہم اپنے ملک کے لیے ریکارڈ بنانے کے بارے میں سوچتے ہیں، منصوبہ بندی کی ہے اور نتائج اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔
کورونا کا ٹیسٹ مثبت آنے کے حوالے سے سوال پر رضوان نے کہا کہ مجھے اس وقت بہت ہنسی آئی تھی جب کچھ میڈیا والوں نے کہا کہ آپ فکر نہ کریں آپ کا ٹیسٹ مثبت آئے گا اور مجھے اس ہر بہت خوشی آئی تھی کہ آپ لوگوں نے دوبارہ میرے مثبت ٹیسٹ کی خواہش رکھی تھی۔