کورونا کے بعد بنتا نیا عالمی نظام: پاکستان کہاں کھڑا ہے؟
عالمی وبا تو تھمنے کا نام نہیں لے رہی مگر ہم تو ٹھہرے بے صبرے سو وبا کے بعد کا مستقبل جاننے کی تڑپ نے بے چین کیا ہوا ہے۔ جس ایک سوال نے بے چین کیا ہوا ہے وہ یہ ہے کہ کیا کورونا وائرس مستقبل کے عالمی نظام میں بڑی تبدیلیاں لانے والا ہے؟ اگر ہاں تو وہ نیا عالمی نظام کیسا ہوگا۔
جواب جو بھی ہو لیکن ایک بات واضح نظر آرہی ہے کہ پاکستان اس نئے عالمی نظام کے لیے تیار تصور نہیں ہورہا اور اس وقت تک یہ تیار نہیں ہوگا جب تک پاکستان اپنی فرسودہ خارجہ پالیسی سے جان چھڑانے میں کامیاب نہیں ہوتا۔
جغرافیائی سیاست سے متعلق جنم لینے والا سوال دراصل چین اور امریکا کے درمیان تناؤ کا شاخسانہ ہے۔ وبائی حالات سے قبل ٹیرف اور تجارت پر جاری تکرار اب پروپیگنڈا جنگوں کی صورت میں شدت اختیار کرچکی ہے، یہی وجہ ہے کہ دونوں سپر پاور ایک دوسرے پر وائرس کے پھیلاؤ کا الزام دھرتے نظر آتے ہیں۔
امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بار بار کورونا وائرس کو 'چینی وائرس' پکارے جانے پر حسبِ منشا اثرات مرتب ہوئے، جس کا اندازہ PEW کے سروے سے لگایا جاسکتا ہے۔ مارچ میں کرائے گئے سروے میں 66 فیصد امریکیوں نے چین مخالف رائے کا اظہار کیا، واضح رہے کہ PEW نے امریکیوں سے سوال پوچھنے کا سلسلہ 2005ء میں شروع کیا تھا، لیکن اس سے پہلے چین مخالف امریکیوں کی اتنی بڑی تعداد کبھی سامنے نہیں آئی تھی۔