یہ انزائمے angiotensin-converting enzyme 2 یا ایس ٹو ہے۔
نیدرلینڈ کے یونیورسٹی میڈیکل سینٹر گرونینگن کی تحقیق میں شامل سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ایس 2 ایک ریسیپٹر ہے جو خلیات کی سطح پر پایا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس ایس 2 کو جکڑ لیتا ہے اور اس کی مدد سے یہ جراثیم انسانی خلیات میں داخل ہوکر انہیں متاثر کرتا ہے، پھیپھڑوں میں ایس 2 کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے، ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کووڈ 19 سے جڑے پھیپھڑوں کے امراض میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ہارٹ فیلیئر میں ایس 2 کی اہمیت کے باعث یہ تحقیقی ٹیم پہلے ہی خون کی شریانوں کی صحت کے حوالے سے اس انزائمے کے کردار پر کورونا وائرس کی وبا سے پہلے کام کررہی تھی۔
اس تحقیق میں محققین نے ڈیڑھ ہزار کے قریب مردوں اور 500 سے زائد خواتین کے خون میں ایس 2 کی شرح کا جائزہ لیا۔
یہ سب معمر افراد تھے جن کے ہارٹ فیلیئر کا علاج 11 یورپی ممالک کے طبی مراکز میں ہورہا تھا۔
محققین کا کہنا تھا کہ ایسے ممکنہ عناصر کی طویل فہرست ہے جو خون میں ایس 2 کے اجتماع پر اثرانداز ہوسکتی ہے، خصوصاً مرد ہونا سب سے مضبوط عنصر ہے۔
اس تحقیق میں امراض قلب کی ادویات استعمال کرنے والے افراد پر مرتب ہونے والے ممکنہ اثرات پر بھی بات کی گئی۔
ان ادویات سے ایس 2 پر اثرات مرتب ہوتے ہیں تو طبی ماہرین فکرمند تھے کہ ان دواؤں کے نتیجے میں مریضوں میں کووڈ 19 کے خلاف جنگ کے دوران پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، مگر اس نئی تحقیق میں خون میں ایس 2 کی سطح اور ان ادویات کے استعمال میں اثرات دریافت نہیں کیا گیا۔
تحقیقی ٹیم نے زور دیا کہ انہوں نے صرف خون میں ایس 2 کی سطح کا جائزہ لیا تھا، پھیپھڑوں کے ٹشوز میں نہیں، تو فی الحال یہ واضح جواب دینا ممکن نہیں کہ امراض قلب کی ادویات کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے بے ضرر ہیں یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن مریضوں کو تحقیق میں شامل کیا گیا تھا، وہ اس وقت کووڈ 19 کا شکار نہیں تھے۔
مردوں میں خواتین کے مقابلے میں ایس 2 کی سطح بہت زیادہ کیوں ہوتی ہے تو محققین نے اس بارے میں بتایا کہ یہ انزائمے مردوں میں testicles کو ریگولیٹ کرتا ہے، تو اسی وجہ سے اس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
امراض قلب کے 2 امریکی ماہرین کا کہنا تھا کہ اس تحقیق کے نتائج اہم ہیں۔