اس وقت امریکا اور جاپان میں صرف ایک دوا ریمیڈیسیور کو علاج کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے جو بیماری کا دورانیہ تو کم کرتی ہے مگر اس کی سپلائی محدود ہے۔
ہانگ کانگ یونیورسٹی کے ڈاکٹر کوک یونگ یوین اور ان کی ٹیم نے 2 ایچ آئی وی ادویات ریٹوناویر اور لوپانیویر کو ایک عام اینٹی وائرل دوا ریباویرین اور بیٹ اانٹرفیرون کے ساتھ ملایا۔
اس تحقیق میں شریک مریضوں میں کووڈ 19 کی شدت معتدل تھی اور ان کا علاج ٹیسٹ ہونے کے بعد 7 دن کے اندر شروع کردیا گیا تھا۔
تحقیقی ٹیم نے کچھ مریضوں کو صرف ایچ آئی وی ادویات کا امتزاج دیا جو اکثر کالیٹرا کے برانڈ نام سے فروخت ہوتا ہے جبکہ دیگر کو ان دونوں ادویات کے ساتھ ریباویرین کو شامل کیا گیا جبکہ بیٹا انٹرفیرون کے انجیکشن دیئے گئے۔
جریدے جرنل لانسیٹ میں شائع نتائج میں بتایا گیا کہ جن افراد کو زیادہ ادویات کا امتزاج استعمال کرایا گیا جو اوسطاً 7 دن میں ریکور ہوگئے، جبکہ جن افراد کو صرف ایچ آئی وی ادویات دی گئیں ان میں وائرس نیگیٹو آنے میں اوسطاً 12 دن لگے۔
بہت کم مضر اثرات جن مریضوں کو ادویات کی کاک ٹیل دی گئی وہ 4 دن کے اندر خود کو بہتر محسوس کرنے لگے۔
محققین نے بتایا 'شروع میں ان ادویات کا استعمال محفوظ، علامات اور وائرس جھڑنے کا دورانیہ مختصر کرنے کے ساتھ ساتھ معتدل بیمار مریضوں کا ہسپتال میں قیام کا دورانیہ بھی کم ہوگیا'۔
انہوں نے بتایا کہ اس کاک ٹیل کے مضر اثرات بھی بہت کم دیکھنے میں آئے۔
امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی میں کورونا وائرس کے مریجوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹر پیٹر چین ہونگ نے کہا کہ تحقیق کے نتائج سے وبا کے حوالے سے نئی توقع ملتی ہے۔
انہوں نے سی این این کو بتایا 'یہ تحقیق ہمیں بتاتی ہے کہ صرف ریمیڈیسیور ہی واحد دوا نہیں اور ارگرد دیگر آپشنز بھی موجود ہیں'۔
ان کا کہنا تھا 'ان ادویات کا محفوظ ہونے کے حوالے ریکارڈ موجود ہے جبکہ آسانی سے دستیاب بھی ہیں'۔