افغان امن عمل آخر آگے بڑھ کیوں نہیں رہا؟
آج کل افغانستان کے حوالے سے جو سوال سب سے زیادہ پوچھا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کمزور امن عمل میں سست روی پیدا کرے گی یا پھر اس میں تیزی لائے گی۔
اس کا سادہ سا جواب یہ ہے کہ تعطل کے شکار اس عمل کا عالمی وبا سے کچھ زیادہ لینا دینا نہیں البتہ اس کا تعلق ہے تو صرف افغان فریقین میں مفادات کی جنگ اور افغانستان میں مقامی مذاکراتی عمل پر جمی برف سے ہے۔
کورونا وائرس کی وبا سے تاحال افغانستان سے مرحلہ وار امریکی انخلا کا عمل بھی کچھ زیادہ متاثر نہیں ہوا ہے۔ بات چیت کے ذریعے امریکا کی اس طویل جنگ کے لیے ضروری داخلی مذاکرات کا عمل آگے بڑھتا ہے یا نہیں، یہ الگ معاملہ ہے، لیکن یاد رہے کہ امریکا کے لیے تو یہی بہتر ہے کہ وہ دوحہ میں امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدے کے ساتھ کھڑا رہے۔
یہ اشارے مل رہے ہیں کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے عمل کو اسی طرز پر آگے بڑھایا جا رہا ہے جو فروری میں دوحہ میں امریکا طالبان معاہدے کے تحت طے پایا گیا تھا۔ گرمیوں کے آتے آتے امریکی فوجی اہلکاروں کی تعداد گھٹ کر 8 ہزار 600 تک محدود ہوجائے گی۔ چند رپورٹس کے مطابق امریکی افواج کی جانب سے فوجی اڈوں کو بھی خالی کرنے کا عمل پہلے ہی جا ری ہے۔