لائف اسٹائل

فحاشی پھیلانے کے الزام میں کوڑوں کی سزا سے بچنے کیلئے ایرانی جوڑا فرار

شادی شدہ جوڑے پر الزام تھا کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوان نسل کو بے راہ روی پر لا رہا ہے۔

ایران کا شادی شدہ جوڑا عدالت کی جانب سے فحاشی پھیلانے اور نئی نسل کو ورغلانے کے الزامات کے تحت جیل، جرمانے اور کوڑوں کی سزا سنائے جانے کے بعد ملک سے فرار ہوگیا۔

سابق کک باکسنگ کھلاڑی اور پروفیشنل فٹنیس ٹرینر احمد معین شیرازی اور ان کی اہلیہ شبنم شاہ رخی پر الزام تھا کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے مغربی اقتدار کی تشہیر کرتے اور فحاشی پھیلاتے ہیں۔

عرب اخبار دی نیشنل نے اپنی رپورٹ مین ایرانی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جوڑے کو ایران کی عدالت نے ستمبر 2019 میں سوشل میڈیا پر مغربی اقتدار کی تشہیر کرنے، حجاب کے بغیر تصاویر شیئر کرنے اور فحاشی پھیلانے کے الزام میں سزا سنائی تھی۔

رپورٹ کے مطابق عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد جوڑے نے ستمبر 2019 میں ہی ملک سے فراریت کا منصوبہ بنایا اور وہ کسی طرح ملک سے بھاگ کر ترکی منتقل ہوگئے، جہاں اب جوڑا سکون کی زندگی گزار رہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملک سے کوڑوں اور جیل کی سزا سے بچنے کے لیے فرار ہونے والے جوڑے نے سوشل میڈیا پوسٹ مین دعویٰ کیا کہ ان پر جاسوسی کے الزامات بھی لگائے گئے تھے۔

جوڑے کےمطابق انہوں نے ستمبر 2019 میں اس وقت ملک سے فرار ہونے کا منصوبہ بنایا جب ایرانی خفیہ ادارے نے انہیں پیش ہونے کے لیے سمن جاری کیا اور وہ سمن ملتے ہی سمجھ گئے تھے کہ انہیں قید کرلیا جائے گا۔

احمد معین شیرازی اور ان کی اہلیہ شبنم شاہ رخی کو ایرانی عدالت نے سوشل میڈیا کے ذریعے فحاشی پھیلانے، مغربی اقدار کی ترویج کرنے اور جاسوسی سمیت دیگر الزامات کے تحت الگ الگ سزائیں سنائی تھیں۔

ایرانی عدالت نے احمد معین شیرازی کو 9 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جب کہ ان کی اہلیہ شبنم شاہ رخی کو 7 سال قید، 74 کوڑوں اور تین ماہ تک سماجی کام کرنے کی سزا سنائی تھی۔

جوڑے نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے بتایا تھا کہ انہیں سزا سنائے جانے سے قبل سوشل میڈیا ویب سائٹس اور خصوصی طور پر انسٹاگرام پر بولڈ تصاویر شیئر کرنے سے روکا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران میں سرعام شادی کی پیشکش پر نوجوان جوڑا گرفتار

جوڑے کے مطابق ایرانی حکام نے انہیں روکا تھا کہ انسٹاگرام پر شبم شاہ رخی کی حجاب کے بغیر تصاویر کو پوسٹ نہ کیا جائے، تاہم جوڑے نے حکام کی تنبیہہ کو نظر انداز کیا تو ان کے خلاف مقدمہ کرکے انہیں ستمبر 2019 میں سزا سنائی گئی۔

خیال رہے کہ ایرانی حکومت نے ایک سال قبل عوام کے لیے انسٹاگرام استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی تھی، تاہم اسی سوشل شیئرنگ ایپلی کیشن پر ایرانی صدر حسن روحانی کا تصدیق شدہ اکاؤنٹ بھی ہے۔

اسی طرح ایران میں عام افراد کے ٹوئٹر استعمال کرنے پر بھی پابندی ہے، تاہم ٹوئٹر پر بھی تمام سیاستدانوں کے تصدیق شدہ اکاؤنٹ موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: ایران نے زیرحراست آسٹریلوی جوڑے کو 3 ماہ بعد رہا کردیا

حکومت کی جانب سے پابندی عائد کیے جانے کے باوجود ایرانی عوام ٹوئٹر سمیت انسٹاگرام کو بھی استعمال کرتے دکھائی دیتے ہیں جب کہ انسٹاگرام پر کئی متحرک سماجی کارکن خواتین کے اکاؤنٹس ملک میں بے حد مقبول بھی ہیں۔

’دیریلیش ارطغرل‘ کے بعد وزیر اعظم ایک اور ڈرامے کو نشر کروانے کے خواہاں

ہولی وڈ فلم ’چائلڈز پلے 2‘ کے ہدایتکار نے خودکشی کرلی

ٹک ٹاک اسٹار غنی ٹائیگر کے والد کا قتل، 3 ملزمان گرفتار