حفاظتی کٹ کی تیاری کے لیے درزیوں سے مدد
ایک تیسرا اہم اور اچھا کام یہ ہوا ہے کہ ٹیسٹنگ کٹ اور ڈاکٹروں کے لیے مطلوبہ گاؤن اور ماسک کی طلب کو پورا کرنے کے لیے درزیوں کی مدد لی گئی ہے۔ دیگر درزیوں کے علاوہ شادی کے گاؤن بنانے والے درزیوں کے پاس وافر مقدار میں موٹا اور سفید کپڑا تھا، اب چونکہ شادیاں ہو نہیں رہیں لہٰذا اس حکومتی اقدام سے انہیں معاشی سہارا مل گیا ہے۔ وہ لوگ 'ان ہاؤس' کام کریں گے اور اس کے لیے الگ سے فنڈ بھی جاری کیا گیا ہے۔
شعبہ تعلیم اور سیاسی یکجہتی
ساری اسکولنگ آن لائن کردی گئی ہے اور 2 ماہ بعد گرمیوں کی چھٹیاں شروع ہوجائیں گی۔ اگلے سال کے لیے ایمرجنسی تعلیمی کیلنڈر کی تیاری کا عمل بھی جاری ہے۔
نوشین بتاتی ہیں کہ ’ہمیں ہمارے وزیرِاعظم روزانہ کی بنیادوں پر صورتحال سے آگاہ کرتے ہیں۔ سیاسی میدان کی بات کریں تو یہاں اکثر 3 بڑی سیاسی جماعتیں کنزرویٹو، لیبر اور نیو ڈیموکریٹک پارٹی آمنے سامنے رہتی ہیں لیکن اس وقت تینوں مل کر کام کر رہی ہیں اور لائحہ عمل کی تیاری میں مصروفِ عمل ہیں۔ تینوں کی طرف سے روزانہ کی بنیادوں پر عوام کو بتایا جاتا کہ اب اگلا پلان کیا ہے‘۔
عمیر پٹیل پچھلے 8 ماہ سے کینیڈا میں مقیم ہیں اور ایک بینک میں کام کرتے ہیں۔ چند ہفتے پہلے ہی کیلگری سے مونٹریال منتقل ہوئے ہیں۔ عمیر نے بتایا کہ ’میں چونکہ دوسرے شہر سے آیا تھا لہٰذا میں نے پہلے 14 دن قرنطینہ میں گزارے اور ہم گھر سے باہر نہیں نکلے۔ آج کل ہفتے میں ایک بار ہی ضروری سامان کی خریداری کے لیے باہر نکلنا ہوتا ہے۔ صفائی کا پہلے سے زیادہ خیال رکھا جارہا ہے۔ لوگوں کا آپس میں ملنا تقریباً ختم ہوگیا ہے، باہر سڑک پار کرتے ہوئے بھی کوئی دوسرا شخص آپ کی اپنائی ہوئی دوری کی حدود کو نہیں توڑے گا اور پہلے آپ کو جانے دے گا یا آپ اسے جانیں دیں گے تاکہ فاصلہ برقرار رہے‘۔
عمیر بھی مانتے ہیں کہ احتیاطی اقدامات میں دیر کرنے کی وجہ سے امریکا میں اموات میں اس قدر اضافہ ہوا اور پھر وہاں آبادی بھی زیادہ ہے۔
کینیڈا میں کورونا وائرس سے بُری طرح متاثر ہونے والے صوبوں میں کیوبک بھی شامل ہے اور کیوبک میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا شہر مونٹریال ہے۔ وہاں آبادی بھی زیادہ ہے اور سیاحت کا رجحان بھی۔ عمیر سمجھتے ہیں کہ اس کی ایک اہم وجہ کمیونٹی سسٹم ہے، یہاں بہت سی کمیونٹیز نے آپس میں ملنا بہت دیر تک جاری رکھا۔
قاسم حسین زیدی 5 سال سے کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں مقیم ہیں۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے قاسم ٹورنٹو میں لاجسٹک کمپنی میں کام کرتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ سفر کے دوران غیر متعلقہ افراد کو ساتھ بٹھانے پر جرمانہ عائد کیا جارہا ہے۔ اونٹاریو کے ڈاؤن ٹاؤن شہر برئمپٹن میں ایک خاندان کو اس وقت خطیر جرمانے کا سامنا کرنا پڑا جب وہ ایک گھریلو تقریب میں مصروف تھا۔
حکومتی کارکردگی کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس مصیبت کی گھڑی میں وزیرِاعظم نے فوری 82 ارب ڈالر کی خطیر رقم جاری کی جو بہت منظم طریقہ کار سے لوگوں کے اکاؤنٹ میں منتقل کی جارہی ہے۔
قاسم بتاتے ہیں کہ یہاں 14مارچ سے 5 اپریل تک چھٹیاں رہتی ہیں اس لیے پہلے تعلیمی ادارے بند تھے لیکن اب آن لائن تعلیم کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے اور جن طالب علموں کے گھروں پر کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہیں تھی، انہیں حکومت کی طرف سے یہ سہولت بالکل مفت فراہم کی جارہی ہے۔