بُک ریویو: ٹوٹی ہوئی طناب اُدھر
کہانی کا بہاؤ یک رخہ نہیں بلکہ بیان کرنے والے کے انداز میں مختلف اطراف میں بہتا ہوا مرکزی خیال کے خدوخال کو عیاں کرتا ہے
’ٹوٹی ہوئی طناب اُدھر‘، اصغر ندیم سید کا اوّلین ناول ہے جو ایک مٹتے ہوئے شہر کی داستان رقم کرتا ہے۔ ناول میں بیان کیے گئے مختلف حوالوں سے یہ بات واضح ہے کہ یہ شہر ملتان کا احوال ہے۔
ناول کی کہانی شہر کے قدیمی گھرانوں، خانقاہوں کے وارثوں، جاگیردار خانوادوں کی ذاتی زندگیوں کے قصے بیان اور شہر کی روایات و ثقافت کے ہمہ جہت پہلو آشکار کرتی ہوئی آگے بڑھتی ہے۔ کہانی کے کرداروں کی باہمی جڑت، سماجی طاقت اور جنسی تعلقات کے اس باہمی تال میل پر رواں ہے جن پر اس معاشرے کی بنیادیں استوار ہیں۔
تقدیس اور تحریص کا ایک دوسرے کو قوت دیتا ہوا تعلق اس ناول کے کرداروں اور واقعات کی سب سے مضبوط لڑی ہے۔ اسی لڑی کے گرد بدلتی ہوئی سماجی اور معاشی زندگی، اخلاقی اقدار، طاقت کے بدلتے توازن، اور پُراسراریت کی تہیں بند ہوتی اور کُھلتی ہیں۔