اب ایک نئی تحقیق میں اس خیال کو مزید تقویت دی گئی ہے کہ سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی اس نئے نوول کورونا وائرس کی نشانی ہوسکتی ہے۔
جریدے جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ایک تحقیق میں کورونا وائرس کی ایک مریضہ کے بارے میں بتایا گیا جس کی نمایاں ترین علامت سونگھنے کی حس سے اچانک اور مکمل محرومی تھی۔
40 سال سے زائد عمر کی خاتون کو اس سے پہلے خشک کھانسی کی شکایت تو تھی مگر بخار نہیں تھا۔
محققین نے اس خاتون کی سونگھنے کی حس کو آزمانے کے لیے 5 مختلف خوشبوئیں سونگھنے کا موقع دیا مگر وہ کسی کو بھی سونگھ نہیں سکی۔
اس سے پہلے بھی ایسے شواہد سامنے آئے تھے کہ ایسے افراد جن میں کووڈ 19 کی عام علامات نظر نہیں آتیں، ان میں سونگھنے کی حس سے محرومی اس کی نشانی ہوسکتی ہے اور ایسا اچانک ہو تو کورونا وائرس کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
اگر کسی مریض میں تینوں علامات یعنی سونگھنے کی حس سے محرومی، کھانسی اور بخار کا سامنا ہو یہ طبی ماہرین کو اسے کورونا وائرس کا مریض سمجھ کر ٹیست کرنا چاہیے۔
محققین نے اس مریضہ کے ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین میں دریافت کیا کہ آخر وہ سونگھنے کی حس سے محروم کیوں ہوئی۔
اس مریضہ کی ناک کے پیچھے موجود تنگ خلا، جہاں ہوا کسی بو کو پہنچاتی ہے، میں سوجن نظر آئی۔
اس سوجن کے نتیجے میں ہوا میں موجود بو اس حصے تک نہیں پہنچانے میں ناکام ہونے لگی، جو سونگھ کر پہچاننے میں مدد دیتا ہے۔
مزید معائنے سے دریافت کیا کہ خاتون کے olfactory bulb کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا، اس خاتون کو چکھنے کی حس سے محرومی کا سامنا نہیں ہوا، نہ ہی بخار یا نزلے کی شکایت تھی، جو کئی بار سونگھنے کی حس کو متاثر کرتے ہیں۔
ایسے مریض وائرس کو آگے پھیلا سکتے ہیں اس سے پہلے مارچ میں رائل کالج آف سرجنز آف انگلینڈ کی تحقیق میں بھی اسی طرح کے نتائج سامنے آئے تھے۔
تحقیق میں کہا گیا کہ سونگھنے کی حس سے محرومی کو پہلے ہی وائرسز سے جوڑا جاتا ہے کیونکہ ایسے 40 فیصد کیسز کسی وائرل انفیکشن کے بعد رپورٹ ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق متعدد ممالک میں کووڈ 19 کے مریضوں کے ڈیٹا میں اضافے سے یہ ٹھوس اشارہ ملتا ہے کہ بیشر مریضوں کو اس مرض کی علامات کے دوران سونگھنے کی حس سے محرومی کا سامنا بھی ہوتا ہے۔