کورونا وائرس اور غربت کی چکی میں پستے بھارتی
مہلک ایبولا وائرس اس قدر خطرناک ہے کہ جس کو بھی لگ جائے تو اسے سفر کی اجازت ہی نہیں دیتا اور یوں یہ تیزی سے نہیں پھیل پاتا، لیکن اس کے برعکس کورونا وائرس کے پھیلنے کی رفتار بہت تیز ہے اور یہ صحت مند اور بیمار میزبانوں میں یکساں انداز میں پھیلتا ہے۔ یہ وائرس صنفی، نسلی اور طبقاتی امتیاز سے بالاتر ہوکر ہر ایک پر حملہ آور ہوجاتا ہے۔
کورونا وائرس کے خلاف لڑی جانے والی عالمی جنگ میں معاونت کے لیے اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل امیر ملکوں سے 2 کھرب ڈالر دینے کی درخواست کر رہے تھے، یہ کم و بیش اتنی ہی رقم ہے جتنی امریکا کے مطابق فقط انہیں ہی مطلوب ہے۔
سیکرٹری آنتونیو گوترش نے جی20 اجلاس سے قبل دولت مند ملکوں پر یہ واضح کیا کہ 'اس آفت نے یہ بات آشکار کردی کہ ہمارا کمزور ترین نظامِ صحت جتنا زیادہ مضبوط ہوگا ہم اتنا ہی زیادہ مضبوط قرار پائیں گے'۔ انہوں نے تجویز دی کہ 'یہ تفریق کا نہیں بلکہ یکجہتی کا وقت ہے'۔
چلیے اب رخ کرتے ہیں ممبئی کا۔
'ہم کنگال ہوچکے ہیں۔ رات گزارنے کے لیے نہ چھت ہے نہ رفع حاجت کے لیے ٹوائلٹ ہے اور نہ ہی کوئی کھانے کی چیز خریدنے کے پیسے ہیں۔ سیٹھ نے ہماری دہاڑیاں روک دی ہیں'، یہ الفاظ اس لاچار ٹرک ڈرائیور نے ممبئی میں انٹرویو دیتے ہوئے کہے تھے جو ہزاروں میل دُور اتر پردیش میں واقع اپنے آبائی شہر لوٹنا چاہتا تھا۔
یہ خواہش دو دھاری تلوار کی ہی طرح ہے کہ اگر پوری ہو تو بھی مسئلہ اگر نہ ہو تو بھی مسئلہ۔ یوں سمجھ لیجیے کہ ان ٹرک ڈرائیوروں نے پورے بھارت میں لاکھوں مہاجر محنت کشوں کو لاحق بحران وضاحت کے ساتھ بیان کردیا۔