یاد رکھیے، آپ کے لیے کورونا سے زیادہ ذہنی دباؤ خطرناک ہے
گزشتہ ماہ گلبہار کے علاقے میں 5 منزلہ عمارت گری تو اس کی کوریج کے لیے کم و بیش روزانہ وہاں جانے کا اتفاق ہوتا تھا۔ منہدم ہوئی عمارت نے اپنے برابر موجود عمارت کو بھی لپیٹ میں لیا تھا۔ ایک گھر ایسا بھی تھا جہاں موجود ایک ہی خاندان کے 14 افراد اس حادثے میں دنیا چھوڑ گئے۔
اس خاندان سے جڑے کچھ لوگ علاقے میں قریب ہی رہائش پذیر تھے۔ انسانی ہمدردی کے تناظر میں خبر کی تلاش تھی اور میں اسی تلاش میں ان کے گھر پہنچ گیا۔ وہاں موجود افراد سے انٹرویو کرتا گیا، اور آنکھیں نم ہوتی گئیں۔
اس افسوسناک حادثے میں متاثر ہونے والے گھرانے کی ایک خاتون ارم سے ہماری بات ہوئی۔ یہ انہی دنوں کی بات ہے جب کورونا وائرس کی خبریں میڈیا پر گردش کرنا شروع ہوچکی تھیں۔
اس واقعے میں ارم کی مامی کا بھی انتقال ہوگیا تھا۔ ارم نے بتایا کہ حادثے کے دوران اپنی موت سے کچھ روز پہلے ان کی مامی نے بتایا کہ ان کا دل گھبرا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کورونا کے کیس یہاں زیادہ ہیں مگر میڈیا بہت کچھ چھپا رہا ہے۔ وہ یہ بھی کہتی تھیں کہ ’میں کورونا سے مرنا نہیں چاہتی، خدا کرے مجھے اس سے پہلے ہی موت آجائے۔‘
اس حادثے کو ہوئے اب کئی روز گزر چکے ہیں، لیکن اس کے باوجود یہ بات آج بھی میرے ذہن میں گردش کرتی رہتی ہے۔ ان دنوں شہریوں کی اکثریت گھروں پر موجود ہے، سوشل میڈیا پر ہر شخص یا تو ڈاکٹر بنا ہوا ہے یا پھر سٹیزن جرنلزم کے نام پر لوگوں کو گمراہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔