انہوں نے کہا کہ ہمارے خیال میں یہ مریض خاموشی سے اس وائرس کو پھیلانے کا باعث بنتے ہیں۔
اس سے قبل حال ہی میں جرمنی کے بون یونیورسٹی ہاسپٹل کے ڈاکٹر نے کووڈ19 کے سو سے زائد مریضوں کے انٹرویو کیے تو اننہوں نے دریافت کیا کہ 70 فیصد کے قریب کو سونگھنے اور چکھنے کی حس سے کئی روز پہلے محرومی کا سامنا ہوا۔
جرمن ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے محققین نے کہا کہ یہ مسئلہ اتنا زیادہ تھا کہ ایک ماں کو اپنے بچے کے ڈائیپر سے بو محسوس ہی نہیں ہوئی، دیگر افراد شیمپو کو سونگھنے میں ناکام رہے جبکہ کھانے کا ذائقہ ختم ہوگیا۔
وہ یہ تو کہنے سے قاصررہے کہ یہ مسائل ان مریضوں میں کب سامنے آئے، مگر انہوں نے شک ظاہر کیا کہ یہ علامات انفیکشن کے بیشتر شکار افراد میں نظر آتی ہیں۔
برطانوی تحقیق میں کہا گیا کہ اگر اچانک لوگ سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محروم ہوجائیں، مگر دیگر علامات نظر نہ آئیں تو ان کو 7 دن کے لیے خود کو آئسولیٹ کرلینا چاہیے تاکہ دیگر افراد اس وائرس سے بچ سکیں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور یہ تعداد 873 تک پہنچ گئی ہے۔
23 مارچ کی دو پہر تک دنیا بھر میں کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 3 لاکھ 43 ہزار تک جا پہنچی تھی اور ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 15ہزار 308 تک جا پہنچی تھی۔