کھیل

لاہور قلندرز کی مسلسل تیسری فتح، پشاور زلمی کو شکست

پشاور زلمی نے 7 وکٹوں پر 187 رنز بنائے، لاہور قلندرز نے عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے 5 وکٹوں پر ہدف حاصل کرلیا۔

لاہور قلندرز نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 2020 کے آغاز میں مسلسل شکستوں کے بعد بالآخر فتوحات کی ہیٹ ٹرک مکمل کرتے ہوئے 24ویں میچ میں پشاور زلمی کو 5 وکٹوں سے شکست دی اور پوائنٹس ٹیبل پر تیسرا نمبر حاصل کرلیا۔

لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں لاہور قلندرز کے کپتان سہیل اختر نے ٹاس جیت کر پشاور زلمی کو بیٹنگ کی دعوت دی۔

شاہین شاہ آفریدی نے پہلے ہی اوورز میں ٹام بینٹن کو آؤٹ کرکے زلمی کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی۔

سمیت پٹیل نے ایک مرتبہ پھر اچھی باؤلنگ کی اور لونگ اسٹون کو 10 کے اسکور پر آؤٹ کرکے دوسری کامیابی دلائی۔

حارث رؤف نے پشاور زلمی کی تیسری وکٹ حاصل کرنے میں بھرپور ساتھ دیتے ہوئے عمدہ کیچ لیا جس کے نتیجے میں 24 کے اسکور پر کامران اکمل 12 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

ابتدا میں تین وکٹیں گرنے کے بعد شعیب ملک اور نوجوان بلے باز حیدر علی نے ذمہ داری نبھائی اور زبردست کھیل کا مظاہرہ کیا۔

شعیب ملک اور حیدر علی نے طویل شراکت میں اپنی نصف سنچریاں بھی مکمل کیں۔

دونوں بلے بازوں نے شراکت میں 116 رنز کا اضافہ کرتے ہوئے ٹیم کا اسکور 140 رنز تک پہنچایا تھا کہ ڈیوڈ ویزے کی گیند پر اونچا شاٹ کھیلنے کی کوشش میں شعیب، فخر زمان کو کیچ دے بیٹھے۔

شعیب ملک 62 رنز کی عمدہ اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے جس میں 7 چوکے اور 2 چھکے شامل تھے۔

شاہین شاہ آفریدی نے قلندرز کو پانچویں وکٹ دلائی اور گریگوری کو 155 کے مجموعے پر آؤٹ کیا جنہوں نے 8 رنز بنائے تھے۔

حیدر علی نے 69 رنز کی شان دار اننگز کھیلی اور 163 رنز کے مجموعے پر دلبر حسین کو وکٹ دے گئے، ان کی اننگز میں 4 چوکے اور 4 چھکے شامل تھے۔

شاہین شاہ آفریدی نے وہاب ریاض کو آؤٹ کیا جو ان کی تیسری وکٹ تھی۔

اننگز کی آخری گیند پر لاہور نے ایک اور وکٹ لینے کا موقع ضائع کردیا، بریتھویٹ دوسرا رن لینے کیلئے بھاگے تو حارث رؤف انہیں رن آؤٹ کرسکتے تھے تاہم گیند ان کی گرفت سے نکل گئی، اس کے باوجود سہیل کے پاس ایک اور موقع تھا کہ وہ گیند بین ڈنک کو دیتے جو حسن علی کو رن آؤٹ کرنے کے لیے تیار تھے لیکن حارث نے تاخیر کردی جس پر وکٹ کے پیچھے تیار کھڑے ڈنک جھنجھلائے نظر آئے اور بیلز پھینک دیں۔

پشاور زلمی نے مقررہ اوورز میں 7 وکٹوں پر 187 رنز بنائے۔

کارلوس بریتھویٹ نے 16 اور حسن علی نے 7 رنز بنائے۔

لاہور قلندرز کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی نے سب سے زیادہ 3 وکٹیں حاصل کیں، سمیت پٹیل نے 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

لاہور قلندرز نے ہدف کا تعاقب پراعتماد انداز میں کیا اور حسن علی کے پہلے اوور میں 12 رنز حاصل کیے جس کے بعد فخر زمان اور کپتان سہیل اختر نے شراکت میں 50 رنز بنائے۔

سہیل اختر 21 رنز بنا کر وکٹوں کے درمیان تیز دوڑنے کی کوشش میں اپنی وکٹ سے محروم ہوگئے۔

جس کے بعد فخر اور کرس لِن نے محتاط بیٹنگ شروع کی جس کو بعد میں جارحانہ انداز میں تبدیل کردیا اور ایک اچھی شراکت قائم کرلی۔

فخرزمان نے راحت علی کے ایک اوور میں ایک چھکا اور چوکا رسید کرتے ہوئے اپنی نصف سنچری مکمل کی جس کے ساتھ لاہور قلندرز کی سنچری بھی مکمل ہوگئی۔

کرس لِن 59 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو لاہور قلندرز کا اسکور 146 رنز تھا لیکن انہوں نے فخر زمان کے ساتھ مل کر 96 رنز کی شراکت قائم کرلی تھی۔

فخر زمان نے سب سے بڑی 63 رنز کی اننگز کھیلی اور وہاب ریاض کی گیند پر یاسر شاہ کو کیچ دے کر آؤٹ ہوئے۔

تجربہ کار بلے باز محمد حفیظ ایک مرتبہ پھر ناکام ہوئے اور 4 گیندوں پر 4 رنز بنا کر ایک ایسے وقت میں آؤٹ ہوئے جب جارحانہ انداز میں کھیلنے کی ضرورت تھی۔

بین ڈنک بھی گزشتہ میچ کی کارکردگی دہرانے میں ناکام ہوئے اور صرف 7 رنز بنا کر کارلوس بریتھویٹ کی گیند پر بینٹن کا کیچ بن گئے، اس وقت قلندرز کا اسکور 160 رنز تھا اور جیت کے لیے 28 رنز درکار تھے۔

لاہور قلندرز کو آخری اوور میں جیت کے لیے 8 رنز درکار تھے لیکن ابتدائی دو گیندوں پر بریتھویٹ نے صرف ایک رن دیا تاہم ڈیوڈ ویزے نے ایک گیند قبل ہی چھکا لگا کر شان دار فتح دلائی۔

قبل ازیں لاہور قلندرز نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا اور ٹیم میں کرس لِن اور حارث رؤف کی واپسی ہوئی جبکہ 'پلے آف مرحلے' میں رسائی کے لیے یہ میچ انتہائی اہم تھا۔

پاکستان سپر لیگ میں دونوں ٹیمیں اسے قبل 9 بار آمنے سامنے آئی ہیں جن میں سے 8 میچز میں پشاور زلمی نے فتح اپنے نام کی تھی۔

میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں:

لاہور قلندرز: سہیل اختر (کپتان)، فخر زمان، کرس لِن، محمد حفیظ، بین ڈنک، سَمیت پٹیل، ڈیوڈ ویزے، دلبر حسین، شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف، معاذ خان

پشاور زلمی: وہاب ریاض (کپتان)، کامران اکمل، حیدر علی، ٹام بینٹن، شعیب ملک، لیام لونگ اسٹون، گریگری، کارلوس بریتھویٹ، حسن علی، یاسر شاہ، راحت علی

لز