لاہور قلندرز نے ہدف کا تعاقب پراعتماد انداز میں کیا اور حسن علی کے پہلے اوور میں 12 رنز حاصل کیے جس کے بعد فخر زمان اور کپتان سہیل اختر نے شراکت میں 50 رنز بنائے۔
سہیل اختر 21 رنز بنا کر وکٹوں کے درمیان تیز دوڑنے کی کوشش میں اپنی وکٹ سے محروم ہوگئے۔
جس کے بعد فخر اور کرس لِن نے محتاط بیٹنگ شروع کی جس کو بعد میں جارحانہ انداز میں تبدیل کردیا اور ایک اچھی شراکت قائم کرلی۔
فخرزمان نے راحت علی کے ایک اوور میں ایک چھکا اور چوکا رسید کرتے ہوئے اپنی نصف سنچری مکمل کی جس کے ساتھ لاہور قلندرز کی سنچری بھی مکمل ہوگئی۔
کرس لِن 59 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو لاہور قلندرز کا اسکور 146 رنز تھا لیکن انہوں نے فخر زمان کے ساتھ مل کر 96 رنز کی شراکت قائم کرلی تھی۔
فخر زمان نے سب سے بڑی 63 رنز کی اننگز کھیلی اور وہاب ریاض کی گیند پر یاسر شاہ کو کیچ دے کر آؤٹ ہوئے۔
تجربہ کار بلے باز محمد حفیظ ایک مرتبہ پھر ناکام ہوئے اور 4 گیندوں پر 4 رنز بنا کر ایک ایسے وقت میں آؤٹ ہوئے جب جارحانہ انداز میں کھیلنے کی ضرورت تھی۔
بین ڈنک بھی گزشتہ میچ کی کارکردگی دہرانے میں ناکام ہوئے اور صرف 7 رنز بنا کر کارلوس بریتھویٹ کی گیند پر بینٹن کا کیچ بن گئے، اس وقت قلندرز کا اسکور 160 رنز تھا اور جیت کے لیے 28 رنز درکار تھے۔
لاہور قلندرز کو آخری اوور میں جیت کے لیے 8 رنز درکار تھے لیکن ابتدائی دو گیندوں پر بریتھویٹ نے صرف ایک رن دیا تاہم ڈیوڈ ویزے نے ایک گیند قبل ہی چھکا لگا کر شان دار فتح دلائی۔
قبل ازیں لاہور قلندرز نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا اور ٹیم میں کرس لِن اور حارث رؤف کی واپسی ہوئی جبکہ 'پلے آف مرحلے' میں رسائی کے لیے یہ میچ انتہائی اہم تھا۔
پاکستان سپر لیگ میں دونوں ٹیمیں اسے قبل 9 بار آمنے سامنے آئی ہیں جن میں سے 8 میچز میں پشاور زلمی نے فتح اپنے نام کی تھی۔
میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں:
لاہور قلندرز: سہیل اختر (کپتان)، فخر زمان، کرس لِن، محمد حفیظ، بین ڈنک، سَمیت پٹیل، ڈیوڈ ویزے، دلبر حسین، شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف، معاذ خان
پشاور زلمی: وہاب ریاض (کپتان)، کامران اکمل، حیدر علی، ٹام بینٹن، شعیب ملک، لیام لونگ اسٹون، گریگری، کارلوس بریتھویٹ، حسن علی، یاسر شاہ، راحت علی